الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یاد رکھنا چاہیے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیت المال کے بارے میں جو کفایت شعاری برتی وہ خلافت فاروقی کی کامیابی کا بہت بڑا سبب تھی۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت میں لوگوں نے جو شورشیں کیں، اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہوئی کہ جنا موصوف نے بیت المال کے متعلق فیاضانہ برتاؤ کیا۔ یعنی اپنے عزیز و اقارب کو ذوالقربی کی بناء پر رقمیں عطا کیں۔ ایک عجیب بات یہ ہے کہ اگرچہ ان کو بے انتہا کام درپیش رہتے تھے۔ دارالخلافہ سے سینکڑوں ہزاروں میل تک فوجیں پھیلی ہوئی تھیں۔ جن کی ایک ایک حرکت ان کے اشاروں پر موقوف تھی۔ انتظامات حکومت کی مختلف شاخوں کا ذکر تم اوپر پڑھ آئے ہو۔ فقہ کی ترتیب اور افتاء جو ایک مستقل اور بہت بڑا کام تھا، پھر اپنے ذاتی اشغال جدا تھے۔ تاہم ہم کام وقت پر انجام پاتا تھا اور کسی کام میں کبھی حرج نہیں ہوتا تھا۔ نہاوند کا سخت معرکہ جس میں تمام ایران امنڈ آیا تھا درپیش تھا کہ عین اسی زمانے میں سعد وقاص گورنر کوفہ کی شکایت گزری۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اگرچہ بہت تنگ وقت ہے تاہم سعد کی تحقیقات نہیں رک سکتی۔ چنانچہ کوفہ سے فوجوں کی روانگی کا انتظام بھی ہوتا رہا اور ساتھ ہی بڑی کدو کاوش سے سعد کی تحقیقات بھی ہوئی۔ جزیرہ والوں نے قیصر سے مل کر جب شام پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا تو اس سرعت سے تمام اضلاع سے فوجیں بھیجیں کہ جزیرہ کے تمام ناکے روک دیئے اور اہل جزیرہ قیصر تک پہنچ بھی نہ سکے۔ زیاد بن جدیر، دو ملکی تحصیل پر مامور تھے۔ انہوں نے ایک عیسائی کے گھوڑے کی قیمت بیس ہزار قرار دے کر محصول طلب کیا۔ اس نے کہا کہ گھوڑا آپ رکھ لیجیئے اور 19 ہزار مجھ کو حوالہ کیجئے۔ دوبارہ عیسائی ان کی سرحد سے گزرا تو اس سے پھر محصول مانگا۔ وہ مکہ معظمہ پہنچا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شکایت کی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صرف اس قدر کہا کہ تم مطمئن رہو۔ عیسائی زیاد بن جدیر کے پاس واپس آیا اور اور دل میں ارادہ کر چکا تھا کہ ایک ہزار اور دے کر گھوڑے کو واپس لے۔ یہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان پہلے پہنچ چکا تھا کہ سال بھر میں دو دفعہ ایک چیز کا محصول نہیں لیا جا سکتا۔ ایک اور عیسائی کو اسی قسم کا واقعہ پیش آیا۔ وہ عین اس وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچا جب وہ حرم میں خطبہ پڑھ رہے تھے۔ اسی حالت میں اس نے شکایت کی۔ فرمایا دوبارہ محصول نہیں لیا جا سکتا۔ (یہ دونوں روایتیں کتاب الخراج صفحہ 78-79 میں ہیں)۔ عیسائی چند روز مکہ میں مقیم رہا۔ ایک دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچا اور کہا کہ " میں وہی نصرانی ہوں جس نے محصول کے متعلق شکایت کی تھی۔ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں حنیقی