الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے معنی پیٹی کے ہیں۔ اور عرب میں یہ لفظ آج کل بھی اس معنی میں مستعمل ہے۔ پیٹی کو عربی میں منطقہ بھی کہتے ہیں۔ اور اس لحاظ سے زنار اور منطقہ مترادف الفاظ ہیں۔ ان دونوں الفاظ کا مترادف ہونا کتب حدیث سے ثابت ہے۔ کنز العمال میں بیہقی وغیرہ سے روایت منقول ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سردارن فوج کو یہ تحریر حکم بھیجا و تلزموھم المناطق یعنی الزنانیز اسی زنار کو کستچ بھی کہتے ہیں۔ چنانچہ جامع صغیرہ وغیرہ میں بجائے زنار کے کستچ ہی لکھا ہے اور غالب خیال یہ ہے کہ یہ لفظ عجمی ہے۔ بہر حال اہل عجم قدیم سے کمر پر پیٹی لگاتے تھے۔ علامہ مسعودی نے کتاب التنبیہ والاشراف میں لکھا ہے کہ عجم کی اس قدیم عادت کی وجہ میں نے کتاب مروج الذہب میں لکھی ہے۔ ایک قطعی دلیل اس بات کی ہے کہ یہ لباس ذمیوں کا قدیم لباس تھا۔ خلفہ منصور نے اپنے دربار کے لیے جو لباس قرار دیا تھا وہ قریب قریب یہی لباس تھا۔ لمبی ٹوپیاں جو نرسل کی ہوتی تھیں۔ وہی عجم کی ٹوپیاں تھیں۔ جس کا نمونہ پارسیوں کے سروں پر آج بھی موجود ہے۔ اس درباری لباس میں پیٹی بھی داخل تھی۔ اور یہ وہی زنار یا منطقہ یا کستچ ہے جو عجم کی قدیم وضع تھی۔ منصور کے اس مجوزہ لباس کی نسبت تمام مؤرخین عرب نے تصریح کی ہے کہ یہ عجم کی تقلید تھی۔ اب ہر شخص یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ جس لباس کی نسبت تمام مؤرخین نے تصریح کی ہے وہ اگر کوئی جدید لباس تھا، اور ان کی تحقیر کے لیے ایجاد کیا گیا تھا تو خلیفہ منصور اس کو اپنا اور اپنے درباریوں کا لباس کیونکر قرار دے سکتا تھا۔