الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بن ابی طالب علم الانساب عرب کا موروثی فن تھا اور خاص کر یہ تینوں بزرگ اس فن کے لحاظ سے تمام عرب میں ممتاز تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو بلا کر یہ خدمت سپرد کی کہ تمام قریش اور انصار کا ایک دفتر تیار کریں جس میں ہر ایک کا نام و نسب مفصلاً درج ہو ان لوگوں نے ایک نقشہ بنا کر پیش کیا۔ جس میں سب سے پہلے بنو ہاشم پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاندان پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قبیلہ تھا۔ یہ ترتیب ان لوگوں نے خلافت و حکومت کے لحاظ سے قرار دی تھی۔ لیکن اگر وہ قائم رہتی تو خلافت خود غرضی کا آلہ کار بن جاتی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ " یوں نہیں بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے قرابت داروں سے شروع کرو۔ اور درجہ بدرجہ لوگ جس قدر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے دور ہوتے گئے ہیں۔ اسی ترتیب سے ان کا نام آخر میں لکھتے جاؤ۔ یہاں تک کہ جب میرے قبیلے تک نوبت آئے تو میرا نام بھی لکھو۔ " اس موقع پر یاد رکھنا چاہیے کہ خلفائے اربعہ میں سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نسب سب سے اخیر میں جا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے ملتا ہے ، غرض اس ہدایت کے موافق رجسٹر تیار ہوا۔ اور حسب ذیل تنخواہیں مقرر ہوئیں۔ (تنخواہوں کی تفصیل میں مختلف روایتیں ہیں۔ میں نے کتاب الخراج صفحہ 24 و مقریزی جلد اول صفحہ 92 و بلاذری صفحہ 248 و یعقوبی صفحہ 1175 و طبری صفحہ 2411 کے بیانات کو حتی الامکان مطابق کر کے لکھا ہے )۔ جو لوگ جنگ بدر میں شریک تھے۔ 5 ہزار درہم مہاجرین حبش اور شرکائے جنگ احد۔ 4 ہزار درہم فتح مکہ سے پہلے جن لوگوں نے ہجرت کی۔ ۳ ہزار درہم جو لوگ فتح مکہ میں ایمان لائے۔ 2 ہزار درہم جو لوگ جنگ قادسیہ اور یرموک میں شریک تھے۔ 2 ہزار درہم اہل یمن 4 سو درہم قادسیہ اور یرموک کے بعد کے مجاہدین 3 سو درہم بلا امتیار مراتب 2 سو درہم جن لوگوں کے نام درج دفتر ہوئے ان کی بیوی اور بچوں کی تنخواہیں مقرر ہوئیں۔ چنانچہ مہاجرین اور انصار کی بیویوں کی تنخواہ 200 سے 400 درہم تک اور اہل بدر کی اولاد ذکور کی دو ہزار درہم مقرر ہوئی۔ اس موقع پر یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ جن لوگوں کی جو تنخواہ مقرر ہوئی ان کے غلاموں کی بھی وہی تنخواہ مقرر ہوئی۔ اور اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ اسلام کے نزدیک غلاموں کا کیا درجہ تھا۔