الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
صاحب مطبع اجازت دیں تو اس قدر کہنے کی جرات کر سکتا ہوں کہ اس جرم کا میں تنہا مجرم نہیں بلکہ کچھ اور لوگ بھی شریک ہیں۔ بہرحال کتاب کے آخر میں ایک غلط نامہ لگا دیا گیا ہے جو کفارہ جرم کا کام دے سکتا ہے۔ اس کتاب میں بعض الفاظ کے املا کا نیا طریقہ نظر آئے گا۔ مثلاً اضافت کی حالت میں " مکہ " اور " مدینہ " کی بجائے " مکے " اور " مدینے " اور جمع کی حالت میں " موقع" اور "مجمع" کے بجائے "موقعے " اور "مجمعے " لیکن یہ میرا طریقہ املاء نہیں ہے۔ بلکہ کاپی نویس صاحب کا ہے اور اس کے برخلاف عمل کرنے پر کسی طرح راضی نہ ہوئے۔ یہ بھی واضح رہے کہ یہ کتاب سلسلۂ آصفیہ کی فہرست میں داخل ہے۔ لیکن پہلے سلسلۂ آصفیہ کی ماہیت اور حقیقت سمجھ لینی چاہیے۔ ہمارے معزز اور محترم دوست شمس العلماء مولانا سید علی بلگرامی بجمیع القابہ کو تمام ہندوستان جانتا ہے۔ وہ جس طرح بہت بڑے مصنف، بہت بڑے مترجم، بہت بڑے زبان دان ہیں اسی طرح بہت بڑے علم دوست اور اشاعت علوم و فنون کے بہت بڑے مربی اور سرپرست ہیں۔ اس دوسرے وصف نے ان کو اس بات پر آمادہ کیا کہ انہوں نے جناب نواب محمد فضل الدین خان سکندر جنگ اقبال الدولہ، اقتدار الملک، سر وقار الامراء بہادر کے سی، آئی، ای مدار المہام دولت آصفیہ خلدہا اللہ تعالیٰ کی خدمت میں یہ درخواست کی کہ حضور پر نور، رستم دوراں، افلاطون زماں فلک بارگاہ سپہ سالار مظفر الملک فتح جنگ ہز ہائینس نواب میر محبوب علی خان بہادر، نظام الملک آصف جاہ سلطان دکن خلد اللہ ملکہ کے سایۂ عاطفت میں علمی تراجم و تصنیفات کا ایک مستقل سلسلہ قائم کیا جائے جو سلسلۂ آصفیہ کے لقب سے ملقب ہو اور وابستگان دولت آصفیہ کی جو تصنیفات خلعت قبول پائیں وہ اس سلسلہ میں داخل ہو جائیں۔ جناب نواب صاحب ممدوح کو علوم و فنون کی ترویج و اشاعت کی طرف ابتدا سے جو التفات و توجہ رہی ہے اور جس کی بہت سی محسوس یادگاریں اس وقت موجود ہیں اس کے لحاظ سے جناب ممدوح نے اس درخواست کو نہایت خوشی سے منظور کیا۔ چنانچہ کئی برس سے یہ مبارک سلسلہ قائم ہے اور ہمارے شمس العلماء کی کتاب تمدن عرب جس کی شہرت عالمگیر ہو چکی ہے اسی سلک کا ایک بیش بہا گوہر ہے۔ خاکسار کو 1896 عیسوی میں جناب ممدوح کی پیش گاہ سے عطیہ ماہوار کی جو سند عطا ہوئی اس میں یہ بھی درج تھا کہ خاکسار کی تمام آئندہ تصنیفات اس سلسلے میں داخل کی جائیں۔