الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نامہ فتح لکھا اور ایک مختصر سی سفارت بھیجی جن میں حذیفہ بن۔ ۔ ۔ ۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یرموک کی خبر کے انتظار میں کئی دن سوئے نہ تھے۔ فتح کی خبر پہنچی تو دفعتہً سجدہ میں گرے اور خدا کا شکر ادا کیا۔ ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یرموک سے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کو واپس گئے اور خالد کو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ روانہ کیا۔ شہر والوں نے اول مقابلہ کیا لیکن پھر قلعہ بند ہو کر جزیہ کی شرط پر صلح کر لی۔ یہاں عرب کے قبائل میں سے قبیلہ۔ ۔ ۔ ۔ مدت سے آ کر آباد تھا۔ یہ لوگ برسوں تک کمبل کے خیموں میں بسر کرتے رہے تھے لیکن رفتہ رفتہ تمدن کا ان پر یہ اثر ہوا کہ بڑی بڑی عالیشان عمارتیں بنوائی تھیں۔ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہم قومی کے لحاظ سے ان کو اسلام کی ترغیب دی۔ چنانچہ سب مسلمان ہو گئے۔ صرف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کا خاندان عیسائیت پر قائم رہا۔ اور چند روز کے بعد وہ بھی مسلمان ہو گیا۔ قبیلہ طے کے بھی بہت سے لوگ یہاں آباد تھے۔ انہوں نے بھی اپنی خوشی سے اسلام قبول کر لیا۔ قصرین کی فتح کے بعد ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حلب کا رخ کیا۔ شہر سے باہر میدان میں عرب کے بہت سے قبیلے آباد تھے۔ انہںوں نے جزیہ پر صلح کر لی اور تھوڑے دنوں کے بعد سب کے سب مسلمان ہو گئے۔ حلب والوں نے ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آمد سن کر قلعہ میں پناہ لی۔ عیاض بن ٹنم نے جو مقدمنہ الجیش کے افسر تھے شہر کا محاصرہ کیا۔ اور چند روز کے بعد اور مفتوحہ شہروں کی طرح ان شرائط پر صلح ہو گئی کہ عیسائیوں نے جزیہ دینا منظور کر لیا۔ اور ان کی جان و مال، شہر پناہ، مکانات قلعے اور گرجوں کی حفاظت کا معاہدہ لکھ دیا گیا۔ حلب کے بعد انطاکیہ آئے۔ چونکہ یہ قیصر کا خاص دارالسلطنت تھا، بہت سے رومیوں اور عیسائیوں نے یہاں آ کر پناہ لی تھی۔ ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر طرف سے شہر کا محاصرہ کیا۔ چند روز کے بعد عیسائیوں نے مجبور ہو کر صلح کر لی۔ ان صدر مقامات کی فتح نے تمام شام کو مرعوب کر دیا۔ اور یہ نوبت پہنچی کہ کوئی افسر تھوڑی سی جمعیت کے ساتھ جس طرف نکل جاتا تھا عیسائی خود آ کر امن و صلح کے خواستگار ہوتے تھے۔ چنانچہ انطاکیہ کے بعد ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چاروں طرف فوجیں پھیلا دیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لوگ اور عبان یہ چھوٹے چھوٹے مقامات اس آسانی سے فتح ہوئے کہ خون کا ایک قطرہ بھی زمین پر نہیں گرا۔ اسی طرح پالس اور قاصرین بھی پہلے ہلہ میں فتح ہو گئے۔ جوجومہ والوں نے جزیہ سے انکار کیا اور کہا کہ ہم لڑائی میں مسلمانوں کا ساتھ دیں۔ چونکہ جزیہ فوجی خدمت کا معاوضہ ہے ، ان کی یہ درخواست منظور کر لی گئی۔ انطاکیہ کے مضافات میں بفرامن ایک مقام تھا جس سے ایشیائے کوچک کی سرحد ملتی تھی۔ یہاں عرب کے بہت سے قبائل طسان، تنوغ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ رومیوں کے ساتھ ہرقل کے پاس جانے کی تیاریاں کر رہے تھے۔ حبیب بن مسلمہ نے ان پر حملہ کیا اور بڑا معرکہ ہوا۔ ہزاروں قتل ہوئے۔ خالد مے مرعش پر حملہ کیا اور اس شرط پر صلح ہوئی کہ عیسائی شہر چھوڑ کر نکل جائیں۔