دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ان کا معاملہ آپ کے ساتھ دیکھا۔ اب یہ ملک الجبال (پہاڑوں کے فرشتے ) آپ کے حکم کے تابع ہے آپ جو چاہیں اس کو حکم دیں اگر آپ چاہیں تو یہ اسی وقت مکہ اور طائف کے پہاڑوں کو باہم ٹکراکر سب آدمیوں کو پیس ڈالے گا ۔ صاحبو! تم دنیا کے محکموں کو کیا کہتے ہو؟ حق تعالیٰ کے یہاں ہر چیز کا محکمہ ہے پہاڑوں کا بھی ایک محکمہ ہے جس پر فرشتے مقرر ہیں اور پہاڑ ان کے حکم کے تابع ہیں ، جب اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں فرشتے پہاڑوں کو ہلادیتے ہیں جس سے زلزلہ آجاتا ہے ۔بعضے پہاڑ پھٹ جاتے ہیں ۔کسی سے چشمے ابلنے لگتے ہیں ، اسی طرح ہوا کا ایک محکمہ ہے، اس پر بھی فرشتے مقرر ہیں ، پانی کا بھی ایک محکمہ ہے ۔ غرض ملک الجبال حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں آپ کے حکم کے تابع ہوں ،جو چاہے حکم دے دیجئے ، اگر آپ چاہیں تو میں پہاڑوں کو آپس میں ٹکرا کر ان سب کافروں کو پیس ڈالوں جنہوں نے آپ کے ساتھ ایسا معاملہ کیا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مجھے اور میری قوم کو چھوڑ دو، میں جانوں اور وہ مجھے جانیں ، مجھے امید ہے کہ شاید ان میں سے یا ان کی اولادمیں سے کچھ لوگ موحّد(اللہ کو ایک ماننے والے )پیدا ہوں ۔ پھر خدا تعالیٰ سے عرض کیا کہ خدا وند ان کی ہلاکت سے کیا نفع؟ میں توچاہتا ہوں کہ آپ ان کی آنکھیں کھول دیں تاکہ وہ مجھ کو پہچان لیں ۔یہ اندھے ہیں ۔مجھے پہچانتے نہیں اس لئے ایسا برتائو میرے ساتھ کرتے ہیں ۔ رَبِّ اہْدِقَوْمِیْ فَاِنَّہُمْ لَایَعْلَمُوْنَ ،کا مطلب یہی ہے ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت تودشمنوں پر بھی اس قدر تھی اور دشمن بھی کیسے جو رات دن تکلیفیں دیتے تھے ۔ اور افسوس ہے کہ ہم کو اپنے احباب سے بھی اس قدر شفقت نہیں ،سنت رسول اللہ یہی ہے کہ مبتلائے جہل پر رحم کیا جائے ۔ (العبدالربانی ملحقہ، حقوق وفرائض :ص۷۸،۷۹)