دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
یَعْصِکَ طَرْفَۃَ عَیْنِ،قَالَ فَقَالَ اَقْلِبْہَا عَلَیْہِ وَعَلَیْہِمْ فَاِنَّ وَجَہَہٗ لَمْ یَتَمَعَّرفِیّْ سَاعَۃً قَطُّ۔(بیہقی) ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جبرئیل علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ فلاں شہر کو اس کے باشندوں کے ساتھ الٹ پلٹ کردو۔ (یعنی عذاب نازل کردو )حضرت جبرئیل نے عرض کیا ۔ اے پروردگار! بیشک ان میں تیرا فلاں بندہ ہے جس نے آنکھ جھپکنے کے برابر بھی تیری نافرمانی نہیں کی ۔ ارشاد ہوا کہ اس شہر کو الٹ پلٹ کردو ۔ان لوگوں پر اور اس بندہ پر بھی ۔کیونکہ ایک دن بھی میرے لئے اس کا چہرہ متغیر نہیں ہوا۔(بیہقی،خطبا ت الاحکام للتھانوی:ص۲۵) ۵: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم نیک کاموں کا حکم کیا کرو اور برے کاموں سے روکا کرو ، ورنہ قریب ہے کہ حق تعالیٰ تم پر اپنا عذاب نازل کرے پھر تم اس سے (عذاب دور کرنے کی ) دعا مانگوگے اور تمہاری دعاء قبول نہیں کی جائے گی ۔(ترمذی، اصلاح الرسوم:ص۱۰) ۶: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ، بیشک اللہ تعالیٰ عام طور پر عذاب نہیں بھیجتا ۔ بعض لوگوں کی نافرمانی کی وجہ سے یہاں تک کہ وہ اپنے سامنے نافرمانی کو دیکھیں اور وہ اس کے منع کرنے پر قادر بھی ہوں پھر بھی اس کو نہ روکیں جب وہ ایسا کریں تو حق تعالیٰ سب عام وخاص کو عذاب میں مبتلا کردیتا ہے ۔(شرح السنہ) ۷: ایک حدیث میں ارشاد ہے:’’کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ‘‘ (مشکوٰۃ ) یعنی ہر ایک تم میں سے نگہبان ہے اور ہر ایک تم میں سے اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔اس سے بھی معلوم ہوا کہ دوسرے کی اصلاح بھی ضروری ہے ۔ اگر دوسرے کی اصلاح ضروری نہیں ہے تو پھر آخر ان آیات اور احادیث کے کیا معنی ہیں یہ مسئلہ اتنا بد یہی ہے کہ اب زیادہ تفصیل سے شرم آتی ہے ۔(ضرورت تبلیغ:ص۳۰۲)