دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص تم سے کسی منکر (یعنی ناجائز کام) کو دیکھے اس کو چاہئے ، اس کو اپنے ہاتھ سے بدل دے ۔اگر اس کی طاقت نہ ہوتو زبان سے منع کردے ۔اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو (یعنی زبان سے روکنے میں فتنہ کا اندیشہ ہو) تو پھر اپنے دل سے اس کو بُرا جانے اور یہ کمزور درجہ کا ایمان ہے (روایت کیا اس کو ابودائود نے ) ۲: وَقَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ اِذَا عُمِلَتْ الْخَطِیْئَۃُ فِی الْاَرْضِ مَنْ شَہِدَ ہَا فَکَرِھُھا کَانَ کَمَنْ غَابَ عَنْہَا،وَمَنْ غَابَ فَرَضِیھَا کَانَ کَمَنْ شَہِدَہَا۔(رواہ ابودائود) ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب زمین میں کوئی گناہ کیا جاتا ہے تو جواس کو دیکھ رہا ہو اور دل سے ناپسند کرتا ہوتو وہ ایسا ہے جیسا کہ اس گناہ میں موجود اور شریک نہ ہواس سے غائب ہو اور جو وہاں موجود نہ ہو اور اس گناہ سے راضی ہوتو وہ ایسا ہے جیسے اس گناہ میں شریک ہو ۔ ۳: وَقَالَ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ مَامِنْ قَوْمٍ یُعْمَلُ فِیْہِمْ بِالْمَعَاصِیْ ثُمَّ یَقْدِرُوْنَ عَلٰی اَنْ یُّغَیِّرُوا ثُمَّ لَا یُغَیِّرُوْنَ اِلَّا یُوشِکُ اَنْ یَّعُمَّہُمُ اللّٰہُ بِعِقَابِ اَیُ قَبْلَ اَنْ یَمُوْتُوْا کَمَا فِی رَوَایَتِہٖ۔ (ابودائود، ابن ماجہ) ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی قوم ایسی نہیں جس میں گناہ کے کام کئے جاتے ہوں اور قوم کے لوگ اس کو روکنے کی طاقت رکھتے ہوں اور پھر بھی نہ روکتے ہوں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر ان کی موت سے پہلے عذاب نازل کردے۔ (ابودائود ،ابن ماجہ) ۴: وَقَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ اَوْحیَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِلٰی جِبْرِیْلَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اَنْ اَقْلِبِ مَدِیْنَۃَ کَذَاکَذَابِاَہْلِہَا،فَقَالَ یَارَبِّ! اِنَّ فِیْہِمْ عَبْدَکَ فُلَانًا لَمْ