دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ہے ۔اور قلم اورکتابوں کے ذریعہ خدمت اسلام بھی دعوت دین ہے ۔انفرادی ملاقاتوں میں دین کی طرف توجہ دہانی بھی اشاعت اسلام ہے اور اجتماعات اور جلسوں کے ذریعہ عوام تک دینی باتوں کا پہنچانا بھی … حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ نے اپنی پوری زندگی دعوت ونصح اور اصلاح امت میں صرف کی ، اور تھانہ بھون کی سیدھی سادی ، بہ ظاہر معمولی، شہر کی رونقوں سے دور اور دیہات کی پگڈنڈیوں سے گذر کر ملنے والی خس پوش ، خانقاہ میں بیٹھ کر کیا کچھ نہیں کیا، قرآن کی خدمت کی ، حدیث پر کام کیا، فقہ اور فتاویٰ کے ذریعہ رہنمائی کی ، مجالس ومواعظ کے ذریعہ رشد واصلاح کی حقیقی اور سچی دکان سجائی اور ہر طبقہ میں دعوت کا فریضہ انجام دیا ۔اور ہر قدح خوار نے بہ قدر ظرف اسی میکدئہ علم ودین اور دعوت واصلاح سے استفادہ کیا۔ موجودہ حالات میں مسلمان اس فرض سے یکسر غافل ہیں اور جن خوش نصیبوں کو خدا نے تھوڑا بہت اس طرف متوجہ کیا ہے وہ اس کے اصول وآداب سے واقف نہیں ہیں ، بڑی ضرورت تھی کہ حکیم الامت کے وہ ’’جواہر حکمت‘‘ ان کے سامنے رکھ دئیے جائیں جو اس راہ کے مسافروں کے لئے مشعل نور اور مشعل طور ثابت ہوں ۔ … اللہ جزائے خیر دے اخی فی اللہ والدین، جناب مولانا مفتی محمد زید صاحب کو ، جو ماشاء اللہ ذہین فاضل ہیں ، بلند ذوق کے حامل ہیں ۔ میکدئہ تھانوی کے مشاق میں ہیں ۔ اور ان سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی توفیق خاص سے بہرہ ور ہیں ، اللہ نے ان کو حضرت تھانوی کے علوم پر کام کرنے کی توفیق خاص بخشی ہے ، موصوف نے دعوت وتبلیغ کے موضوع پر نہایت جامعیت اور حسن ترتیب کے ساتھ افادات تھانوی کو جمع کیا ہے ۔ میرا خیال ہے کہ علماء اور عوام خواص سبھوں کے لئے خضر طریق کا درجہ رکھتا ہے اس کے مطالعہ سے نہ صرف بڑا نفع ہوگا ، بلکہ دعوت وتبلیغ کے سلسلہ میں اسلام کے مزاج اور مذاق کو سمجھنے میں مدد ملے گی ، امید ہے کہ دوسرے مجموعوں کی طرح یہ مجموعہ بھی شوق کے ہاتھوں لیا جائے گا اوراہل ذوق کی آنکھوں کا سرمہ بنے گا، واللّٰہ الموافق وہو المستعان وعلیہ التکلان: خالد سیف اللہ رحمانی ۱۸؍جمادی الآخر ۱۴۱۳ھ بمطابق۱۴؍دسمبر ۱۹۹۲ء