دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
سخاوت نہیں کی بلکہ اس لئے تم نے سخاوت کی :’’لِیُقَالَ اِنَّکَ جَوَّادٌفَقَدْ قِیْلَ‘‘ تاکہ لوگ یہ کہیں کہ بڑا سخی ہے، توبہت تعریف ہوچکی ۔ اسی طرح ایک عالم کو بلائیں گے اور سوال ہوگا کہ تم نے کیا کیا ۔عرض کرے گا کہ میں نے آپ کی رضاء کے لئے وعظ کہا۔ اور یہ کیا وہ کیا ۔ارشاد ہوگا نہیں ، اس لئے یہ کام نہیں کیا بلکہ اس لئے ’’لِیُقَالَ اِنَّکَ لَعَالِمٌ‘‘ کہ یہ کہا جائے کہ یہ بڑے عالم ہیں تو آپ کی بھی بہت تعریف ہوچکی اب یہاں کیا رکھا ہے ۔ تودیکھئے ۔شہادت، سخاوت، علم دین کی خدمت ، جو اس طریقہ سے ہو ۔(جس کا ذکر حدیث میں گذرا یعنی ریا کے ساتھ ہو )وہ بھی دنیا ہی ہے ۔اگر چہ صورت اس کی آخرت (اور دین ) کی ہے ۔چنانچہ ایک خرچ کرنا کفار کا تھا کہ اپنے نزدیک نیک کام سمجھ کر خرچ کرتے تھے مگر پھر بھی ان کی مذمت کی گئی ، کیوں کہ وہ محض دین کی صورت تھی اور حقیقت میں وہ دین میں خرچ کرنا نہ تھا۔ چنانچہ ارشاد ہے:’’اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمْ لِیَصُدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ‘‘ یعنی کفار اپنے اموال اس لئے خر چ کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو خدا کے راستہ سے باز رکھیں اور ایک خرچ اہل ایمان کا تھا ’’لِتَکُوْنَ کَلِمَۃُ اللّٰہِ ہِیَ الْعُلْیَا‘‘ تاکہ خدا ہی کا نام بلند ہو ۔ تودیکھئے حالانکہ اہل ایمان اور اہل کفر دونوں خرچ کرتے ہیں اور دونوں کا مقصد بھی اپنے عقیدہ کے مطابق اعانت دین ہی ہوتا ہے جس سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ دونوں فعل ایک ہی ہیں مگر چونکہ یہ دین (اسلام)مقبول ہے اس لئے اس کے لئے خرچ کرنا بھی دین ہے اور وہ دین باطل ہے ۔اس لئے اس کے لئے خر چ کرنادنیا محض ہے گوصورۃً اشتراک ہے مگر حقیقتہً بڑا فرق ہے اور اسی فرق کی وجہ سے ایک دنیا ہے اور ایک دین ۔ اسی طرح ہر عمل کی یہی کیفیت ہے کہ محض دین کی صورت ہونے سے وہ دین نہیں بن سکتا ، اور نہ صورۃً دنیا ہونے سے دینا بنتا ہے ۔بس اس کی بڑی ضرورت ہے کہ غور کرکے