دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
درجہ میں فرق ہے ۔مگر اس سے فروع کا غیر ضروری ہونا ثابت نہیں ہوسکتا ۔ البتہ اگر کوئی شخص دونوں کام نہ کرسکے تو ایسے شخص کو چاہئے کہ وہ یہ دیکھے کہ اس مقام پر مسلمانوں کو تبلیغ کرنے میں اصلاح کی زیادہ امید ہے یاغیر مسلموں میں تبلیغ کرنے میں ان غیر مسلموں کا زیادہ نفع ہے ؟بس جس صورت میں مخاطبین کے نفع کی زیادہ امید ہو، اس صورت کو اختیار کرنا زیادہ اچھا ہے ۔اور نفع کی زیادہ امید کے موقع کی ترجیح میں خود اپنی رائے سے نہیں دے رہا بلکہ اس کا فیصلہ خود قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے ۔ چنانچہ سورئہ ’’عبس‘‘ … میں ان نابینا صحابی یعنی ابن ام مکتوم کے واقعہ میں ان دونوں موقعوں کا ذکر فرمایا ۔اور ان دونوں موقعوں میں سے جس موقع میں نفع کی زیادہ امید تھی ۔اس کو ترجیح دی گئی ہے ۔ یعنی سورہ عبس میں ایک تو اس موقع کا ذکر ہے جو موقع کفار کی تبلیغ کا تھا ۔کیونکہ کفار (غیرمسلموں ) کے بعض سردار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے ان کو اصول (توحید رسالت) کی تبلیغ کی ضرورت تھی تو گووہ موقع اصول کی تبلیغ کا تھا ۔مگر وہاں ، نفع یقینی نہ تھا ۔ اور دوسرا موقع ان نابینا صحابی کو تبلیغ کا تھا اور وہ یہ موقع فروع (مسائل) کی تبلیغ کا تھا۔ مگر یہاں مخاطب کے نفع کا یقین تھا ، اس لئے ان نابینا صحابی کی تبلیغ کو ان کفار کی تبلیغ پر ترجیح دی گئی ۔ (الافاضات الیومیہ نہم جزء اوّل:ص ۶۶،۶۷؍ج۹)