دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
(۳) جو لوگ نماز نہیں پڑھتے ہیں ان کو نماز کی پابندی ، اورمردوں کو مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے کی تاکید کی جائے ، اور جن کو نماز کا طریقہ نہ معلوم ہو ، ان کو سکھلادیا جائے ، اور ممکن ہو، تو پوری نماز کا ترجمہ بھی یاد کرادیا جائے ۔یعنی ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ‘‘ سے لے کر ’’اَلتَّحْیَّاتُ ‘‘ اور درود شریف تک۔ اور وضو اور پاکی اور ناپاکی کے مسائل سے وقتاً فوقتاً آگاہ کیا جائے ۔ (۴) جن پر زکوٰۃ فرض ہے ان کو زکوٰۃ ادا کرنے کی تاکید کی جائے ، جن پر قربانی واجب ہے ان کو قربانی کی ترغیب دی جائے ۔ (۵) رمضان شریف کے روزے کی تاکید کی جائے ۔ (۶) جن پر حج فرض ہے ان کو حج کی تاکید کی جائے ۔ (۷) ہر بستی میں قرآن شریف کی تعلیم کے مکاتب ضرور ہونا چاہئے ، جن میں قرآن کی تعلیم کے ساتھ اردو کے دینی رسالے (مثلاً) بہشتی زیور، بہشتی گوہر، راہ نجات وغیرہ بھی پڑھائی جائیں ، تاکہ بچوں کو ضروری احکام کی اطلاع ہو۔(تجدید تعلیم وتبلیغ :ص ۱۸۰) (۸) سب مسلمانوں کو باہم اتحاد واتفاق سے رہنے ، اور گالی گلوج ، لڑائی جھگڑا بند کرنے کی تاکید کی جائے ۔ (۹) بستی کے کسی بااثر دیندار کو ، یا چند بااثر دینداروں کی جماعت کو اپنا بڑا (امیر) بنالینا چاہئے ، جن کا کام یہ ہو کہ لوگوں میں اتحاد واتفاق قائم رکھیں ، اور امور مذکورہ بالا (جن کا تذکرہ اوپر ہوا ) کو رواج دیں ۔اور جب کسی معاملہ میں جھگڑا ہو، اس کا شریعت کے مطابق علماء سے پوچھ کر فیصلہ کردیں ، اور سب اسی فیصلہ کی تائید کریں ۔ (۱۰) جھوٹ ، غیبت، حسد وکینہ ،دشمنی، کسی کی بے جاطرفداری کرنا، چغلخوری کرنا، بدنگاہی ،بے پردگی، شراب نوشی ، لڑکوں سے ناجائز تعلقات سودی لین دین، بیکاری ، آوارہ گردی کا انسداد (بندش) کریں ۔