الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہرقل کا قاصد آ چکا تھا کہ بہت جلد امدادی فوج تھیجی جاتی ہے۔ چنانچہ اس حکم کے موافق جزیرہ سے ایک جمعیت عظیم روانہ ہوئی۔ لیکن سعد بن ابی وقاص نے جو عراق کی مہم پر مامور تھے ، یہ خبر سن کر کچھ فوجیں بھیج دیں۔ جس نے ان کو وہیں روک لیا اور آگے بڑھنے نہ دیا۔ (کاکل ابن الاثیر)۔ حمص والوں نے ہر طرف سے مایوس ہو کر صلح کی درخواست کی۔ ابو عبیدہ نے عبادہ بن صامت کو وہاں چھوڑا اور خود حماۃ (یہ ایک قدیم شہر حمص اور قعسرین کے درمیان واقع ہے ) کی طرف روانہ ہو گئے۔ حماۃ والوں نے ان کے پہنچنے کے ساتھ صلح کی درخواست کی اور جزیہ دینا منظور کیا۔ وہاں سے روانہ ہو کر شیرز اور شیرز سے معرۃ العمان پہنچے اور ان مقامات کے لوگوں نے خود اطاعت قبول کر لی۔ ان سے فارغ ہو کر لاذقیہ کا رخ کیا۔ یہ ایک نہایت قدیم شہر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عہد میں اس کو اماثنا کہتے تھے۔ حضرت ابو عبیدہ نے یہاں سے کچھ فاصلہ پر مقام کیا۔ اور اس کی مضبوطی اور استواری دیکھ کر ایک نئی تدبیر اختیار کی۔ یعنی میدان میں بہت سے غار کھدوائے۔ یہ غار اس تدبیر اور احتیاط سے تیار ہوئے کہ دشمنوں کو خبر تک نہ ہونے پائی۔ ایک دن فوج کو کوچ کا حکم دیا۔ اور محاصرہ چھوڑ کر حمص کی طرف روانہ ہوئے۔ شہر والوں نے جو مدت کی قلعہ بندی سے تنگ آ گئے تھے اور ان کا تمام کاروبار بند تھا۔ اس کو تائید غیبی خیال کیا۔ اور شہر پناہ کا دروازہ کھول کر کاروبار میں مصروف ہوئے۔ مسلمان اسی رات کو واپس آ کر غاروں میں چھپ رہے تھے۔ صبح کے وقت کمین گاہوں سے نکل کر دفعتہً حملہ کیا اور دم بھر میں شہر فتح ہو گیا۔ حمص کی فتح کے بعد ابو عبیدہ نے خاص ہرقل کے پائے تخت کا ارادہ کیا اور کچھ فوجیں اس طرف بھیج بھی دیں۔ لیکن دربار خلافت سے حکم پہنچا کہ اس سال اور آگے بڑھنے کا ارادہ نہ کیا جائے۔ چنانچہ اس ارشاد کے موافق فوجیں واپس بلا لی گئیں۔ اور بڑے بڑے شہروں میں افسر اور نائب بھیج دیئے گئے کہ وہاں کسی طرح کی ابتری نہ ہونے پائے۔ خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک ہزار فوج کے ساتھ دمشق کو گئے۔ عمرو بن العاص نے اردن میں مقام کیا۔ ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خود حمص میں اقامت کی۔