الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گئی۔ اسی اثناء میں اتفاق سے ایک واقعہ پیش آیا جو مسلمانوں کے حق میں ئائید غیبی کا کام دے گیا۔ یعنی بطریق دمشق کے گھر میں لڑکا پیدا ہوا۔ جس کی تقریب میں تمام شہر نے خوشی کے جلسے کئے اور کثرت سے شرابیں پی کر شام سے پڑ کر سو رہے۔ خالد راتوں کو سوتے کم تھے اور محصورین کی ذرا ذرا سی بات کی خبر رکھتے تھے۔ اس سے عمدہ موقع کہاں ہاتھ آ سکتا تھا۔ اسی وقت اٹھے اور چند بہادر افسروں کو ساتھ لیا۔ شہر پناہ کے نیچے خندق پانی سے لبریز تھی۔ مشک کے سہارے پار اترے اور کمند کے ذریعے سے دیوار پر چڑھ گئے اور جا کر رسی کی سیڑھی کمند سے اٹکا کر نیچے لٹکا دی۔ اور اس ترکیب سے تھوڑی دیر میں بہت سے جانثار (یہ طبری کی روایت ہے۔ بلاذری کا بیان ہے کہ خالد کو عیسائیوں کے جشن کی خبر خود ایک عیسائی نے دی تھی اور سیڑھی بھی عیسائی لائے تھے ) فصیل پر پہنچ گئے۔ خالد نے اتر کر پہلے دربانوں کو تہ تیغ کیا۔ پھر قفل توڑ کر دروازے کھول دیئے۔ ادھر فوج پہلے سے تیار کھڑی تھی۔ دروازے کھلنے ساتھ سیلاب کی طرح گھس آئی اور پہرہ کی فوج کو تہ تیغ کر دیا۔ عیسائیوں نے یہ رنگ دیکھ کر شہر پناہ کے تمام دروازے کھول دیئے اور ابو عبیدہ سے ملتجی ہوئے کہ ہم کو خالد سے بچائیے۔ مقسلاط میں جو ٹھٹھیروں کا بازار تھا۔ ابو عبیدہ اور خالد کا سامنا ہوا۔ خالد نے شہر کا جو حصہ فتح کر لیا تھا۔ اگرچہ لڑ کر فتح کیا تھا۔ لیکن ابو عبیدہ نے چونکہ صلح منظور کر لی تھی۔ مفتوحہ حصے میں بھی صلح کی شرطیں تسلیم کر گئیں۔ یعنی نہ غنیمت کی اجازت دی گئی نہ کوئی شخص لونڈی غلام بنایا گیا۔ یہ مبارک فتح جو تمام بلاد شامیہ کی فتح کا دیباچہ تھی رجب 14 ہجری (635 عیسوی) میں ہوئی۔