الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دور میں اس قدر تمدن پیدا ہو گیا تھا کہ ہشام کلبی کا بیان (ہشام کلبی نے یہ تصریح کتاب " النیجان" میں کی ہے ) ہے کہ میں نے عرب کے زیادہ تر حالات اور فارس و عرب کے تعلقات زیادہ تر انہی کتابوں سے معلوم کیے جو حیرہ میں اس زمانے میں تصنیف ہوئی تھیں۔ اس زمانے میں اردشیر بن مالک نے طوائف الملوکی مٹا کر ایک وسیع سلطنت قائم کی اور عمرو بن عدی کو باج گزار بنا لیا۔ عمر بن عدی کا خاندان اگرچہ مدت تک عراق میں فرمانروا رہا۔ لیکن درحقیقیت وہ سلطنت فارس کا ایک صوبہ تھا۔ شاہ پور بن اردشیر جو سلسلۂ ساسانیہ کو دوسرا فرمانروا تھا۔ اس کے عہد میں حجاز و یمن دونوں باجگزار ہو گئے۔ اور امراء العیس کندی ان صوبوں کا گورنر مقرر ہوا۔ تاہم مطیع ہو کر رہنا عرب کی فطرت کے خلاف تھا۔ اس لئے جب کبھی موقع ملتا تھا تو بغاوت برپا ہو جاتی تھی۔ چنانچہ شاہ پور ذی الاکتاف جب صغیر سنی میں فارس کے تخت پر بیٹھا تو تمام عرب میں بغاوت پھیل گئی۔ یہاں تک کہ قبیلہ عبد القیس نے خود فارس پر حملہ کر دیا۔ اور ایاد نے عراق کے صوبے دبا لئے۔ شاہ پور بڑا ہو کر بڑے عزم و استقلال کا بادشاہ ہوا۔ اور عرب کی بغاوت کا انتقام لینا چاہا۔ ہجر میں پہنچ کر نہایت خونریزی کی اور قبیلہ عبد القیس کو برباد کرتا ہوا مدینہ منورہ تک پہنچ گیا۔ روءسائے عرب جو گرفتار ہو کر اس کے سامنے آتے تھے ان کے شانے اکھڑوا ڈالتا تھا۔ چنانچہ اسی وجہ سے عرب میں وہ ذو الاکتاف کے لقب سے مشہور ہے۔ سلاطین حیر ہ میں سے نعمان بن منذر نے جو کسریٰ پرویز کے زمانہ میں تھا۔ عیسوی مذہب قبول کر لیا۔ اور اس تبدیل مذہب پر یا کسی اور سبب سے پرویز نے اس کو قید کر دیا۔ اور قید ہی میں اس نے وفات پائی۔ نعمان نے اپنے ہتھیار وغیرہ ہانی کے پاس امانت رکھوا دیئے جو قبیلہ بکر کا سردار تھا، پرویز نے اس سے وہ چیزیں طلب کیں۔ اور جب اس نے انکار کیا تو ہرمزان کو دو ہزار فوج کے ساتھ بھیجا کہ بزور چھین لائے۔ بکر کے تمام قبیلے ذی وقار ایک مقام میں بڑے سر و سامان سے جمع ہوئے اور سخت معرکہ ہوا۔ فارسیوں نے شکست کھائی۔ اس لڑائی میں جناب رسول اللہ بھی تشریف رکھتے تھے۔ اور آپ نے فرمایا کہ : ھذا اول یوم انتصفت العرب من العجم۔ یعنی " یہ پہلا دن ہے کہ عرب نے عجم سے بدلہ لیا۔ " عرب کے تمام شعراء نے اس واقعہ پر بڑے فخر اور جوش کے ساتھ قصیدے اور اشعار لکھے۔ سنہ 6 ہجری میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تمام بادشاہوں کو دعوتِ اسلام کے خطوط لکھے تو باوجود اس کے کہ ان خطوط میں جنگ و جدل کا اشارہ تک نہ تھا، پرویز نے خط پڑھ کر کہا کہ میرا غلام ہو کر مجھ کو یوں لکھتا ہے۔ اس پر ہی قناعت نہ کی بلکہ بازان کو جو یمن کا عامل