الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شہسواری کی نسبت ان کا کمال عموماً مسلم ہے۔ چنانچہ جاحظ نے لکھا ہے کہ وہ گھوڑے پر اچھل کر سوار ہوتے تھے اور اس طرح جم کر بیٹھتے تھے کہ جلد بدن ہو جاتے تھے۔ قوت تقریر کی نسبت اگرچہ کوئی مصرح شہادت موجود نہیں لیکن یہ امر تمام مؤرخین نے باتفاق لکھا ہے کہ اسلام لانے سے پہلے قریش نے ان کو سفارت کا منصب دے دیا تھا۔ اور یہ منصب صرف اس شخص کو مل سکتا تھا جو قوت تقریر اور معاملہ فہمی میں کمال رکھتا تھا۔ اس کتاب کے دوسرے حصے میں ہم نے اس واقعہ کو تفصیل سے لکھا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شاعری کا نہایت عمدہ مذاق رکھتے تھے اور تمام مشہور شعراء کے چیدہ اشعار ان کو یاد تھے اس سے قیاس ہو سکتا ہے کہ یہ مذاق انہوں نے جاہلیت میں ہی عکاظ کی تعلیم گاہ میں حاصل کیا ہو گا۔ کیونکہ اسلام لانے کے بعد وہ مذہبی اشغال میں ایسے محو ہو گئے تھے کہ اس قسم کے چرچے بھی چنداں پسند نہیں کرتے تھے۔ اسی زمانے میں انہوں نے لکھنا پڑھنا بھی سیکھ لیا تھا۔ اور یہ وہ خصوصیت تھی جو اس زمانے میں بہت کم لوگوں کو حاصل تھی۔ علامہ بلاذری نے بہ سند لکھا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم مبعوث ہوئے تو قریش کے تمام قبیلے میں 17 آدمی تھے ، جو لکھنا جانتے تھے ، ان میں ایک عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ (فتوح البلدان بلاذری )۔ ان فنون سے فارغ ہو کر وہ فکر معاش میں مصروف ہوئے ، عرب میں معاش کا ذریعہ زیادہ تر تجارت تھا۔ اس لئے انہوں نے بھی یہی شغل اختیار کیا۔ اور یہی شغل ان کی بہت بڑی ترقیوں کا سبب ہوا، وہ تجارت کی غرض سے دور دور ملکوں میں جاتے تھے۔ اور بڑے بڑے لوگوں سے ملتے تھے۔ خود داری، بلند حوصلگی، تجربہ کاری، معاملہ دانی، یہ تمام اوصاف جو ان میں اسلام لانے سے قبل پیدا ہو گئے تھے ، سب انہی سفروں کی بدولت تھے ، ان سفروں کے حالات اگرچہ نہایت دلچسپ اور نتیجہ خیز ہوں گے لیکن افسوس ہے کہ کسی مؤرخ نے ان پر توجہ نہیں کی۔ علامہ مسعودی نے اپنی مشہور کتاب " مروج الذہب" میں صرف اس قدر لکھا ہے کہ : ولعمر بن الخطاب اخبار کثیرۃ فی اسفارہ فی الجاھیلۃ الی الشام والعراق مع کثیر من ملوک العرب والعجم و قدا تینا علی مبسوطھا فی کتابنا اخبار الزمان والکتب الاوسط۔ "عمر بن خطاب نے جاہلیت کے زمانے میں عراق اور شام کے جو سفر کئے ان سفروں میں جس طرح وہ عرب و عجم کے بادشاہوں سے ملے اس کے متعلق بہت سے واقعات ہیں جن کو میں نے تفصیل کے ساتھ اپنی کتاب اخبار الزمان اور کتاب الاوسط میں لکھا ہے۔ "