الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بنیان، جندی، سابور، مہر، جانقدق یہ تمام فوجوں سے معمور ہو گئے (طبری صفحہ 2650)۔ رے اور آذر بائیجان کی چھاؤنیوں میں ہمیشہ 10 ہزار فوجیں موجود رہتی تھیں۔ اسی طرح اور سینکڑوں چھاؤنیاں جا بجا قائم کی گئیں جن کی تفصیل کی چنداں ضرورت نہیں۔ البتہ اس موقع پر بات لحاظ کے قابل ہے کہ اس سلسلے کو اس قدر وسعت کیوں دی گئی تھی۔ اور فوجی مقامات کے انتخاب میں کیا اصول ملحوظ تھے ؟ اصل یہ ہے کہ اس وقت اسلام کی فوجی قوت نے اگرچہ بہت زور اور وسعت حاصل کر لی تھی لیکن بحری طاقت کا کچھ سامان نہ تھا، ادھر یونانی مدت سے اس فن میں مشاق ہوتے آتے تھے۔ اس وجہ سے شام، مصر میں اگرچہ کسی اندرونی بغاوت کا کچھ اندیشہ نہ تھا۔ کیونکہ اہل ملک باوجود اختلاف مذہب کے مسلمانوں کو عیسائیوں سے زیادہ پسند کرتے تھے۔ لیکن رومیوں کے بحری حملوں کا ہمیشہ کھٹکا لگا رہتا تھا۔ اس کے ساتھ ایشیائے کوچک ابھی تک رومیوں کے قبضے میں تھا اور وہاں ان کی قوت کو کوئی صدمہ نہیں پہنچا تھا۔ ان وجوہ سے ضرورتی تھا کہ سرحدی مقامات اور بندرگاہوں کو نہایت مستحکم رکھا جائے۔