الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایسے بڑے کام کے لیے انہی کو انتخاب کیا۔ جب کسی عامل کی شکایت آتی تھی تو یہ تحقیقات پر مامور ہوتے تھے۔ (اسد الغابہ تذکرہ محمد بن مسلمہ میں ہے " و ھو کان صاحب المعال ایام عمر کان عمر اذا شکی الیہ عامل ارسل محمداً لکشف الحال و ھو لذی ارسلہ عمر الی عمالہ لیا خذشطر اموالھم" طبری نے مختلف مقامات میں تصریخ کی ہے کہ محمد بن مسلمہ عمال کی تحقیقات پر مامور تھے۔ ) اور موقع پر جا کر مجامع عامہ میں لوگوں کا اظہار لیتے تھے۔ 21 ہجری میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنہوں نے قادسیہ کی مہم سر کی تھی اور کوفہ کے گورنر تھے ان کی نسبت لوگوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا کر شکایت کی یہ وہ وقت تھا کہ ایرانیوں نے بڑے زور شور سے لڑائی کی تیاریاں کی تھیں اور لاکھ ڈیڑھ لاکھ فوج لے کر نہاوند کے قریب آ پہنچے تھے ، مسلمانوں کو سخت تردد تھا۔ اور ان کے مقابلے کے لیے کوفہ سے فوجیں روانہ ہو رہی تھیں۔ عین اسی حالت میں یہ لوگ پہنچے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اگرچہ یہ نہایت تنگ اور پرخطر وقت ہے ، تاہم یہ تردد مجھ کو سعد بن ابی وقاص کی تحقیقات سے نہیں روک سکتا۔ اسی وقت محمد بن مسلمہ کو کوفہ روانہ کیا۔ انہوں نے کوفہ کی ایک ایک مسجد میں جا کر لوگوں کے اظہار لیے اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ساتھ لے کر مدینہ میں آئے۔ یہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خود ان کا اظہار لیا۔ (یہ پوری تفصیل تاریخ طبری صفحہ 2606 تا 2608 میں ہے۔ صحیح بخاری میں بھی اس واقعے کا اشارہ ہے۔ دیکھو کتاب مذکورہ اول صفحہ 104 مطبوعہ میرٹھ)۔