Deobandi Books

الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

134 - 385
مسلمہ نے ایک ہاتھ مارا کہ رومی وہیں ڈھیر ہو کر رہ گیا۔ رومیوں کو معلوم نہ تھا کہ ان میں کوئی سردار ہے۔ انہوں نے اقرار کے موافق قلعہ کا دروازہ کھول دیا۔ اور سب صحیح سلامت باہر نکل آئے۔ عمرو نے مسلمہ سے اپنی پہلی گستاخی کی معافی مانگی اور انہوں نے نہایت صاف دلی سے معاف کر دیا۔ 

محاصرہ جس قدر طول کھینچتا جاتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زیادہ پریشانی ہوتی تھی۔ چنانچہ عمرو کو خط لکھا کہ " شاید تم لوگ وہاں رہ کر عیسائیوں کی طرح عیش پرست بن گئے ہو۔ ورنہ فتح میں اس قدر دیر نہ ہوتی۔ جس دن میرا خط پہنچے تمام فوج کو جمع کر کے جہاد پر خطبہ دو اور پھر اس طرح حملہ کر کہ جن کو میں نے افسر کر کے بھیجا تھا فوج کے آگے ہوں اور تمام فوج ایک دفعہ دشمن پر ٹوٹ پڑے۔ عمرو نے تمام فوج کو یکجا کر کے خطبہ پڑھا اور ایک پُر اثر تقریر کی کہ بجھے ہوئے جوش تازہ ہو گئے۔ عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جا برسوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی صحبت میں رہے تھے بلا کر کہا کہ اپنا نیزہ مجھ کے دیجیئے۔ خود سر سے عمامہ اتارا اور نیزہ پر لگا کر ان کو حوالہ کیا کہ یہ سپہ سالار کا علم ہے اور آج اپ سپہ سالار ہیں۔ زبیر بن العوام اور مسلمہ بن مخلد کو فوج کا ہراول کیا۔ غرض اس سر و سامان سے قلعہ پر دھاوا ہوا کہ پہلے ہی حملہ میں شہر فتح ہو گیا۔ عمرو نے اسی وقت معاویہ بن خدیج کو بلا کر کہا کہ جس قدر تیز جا سکو جاؤ۔ اور امیر المؤمنین کو مژدہ فتح سناؤ۔ معاویہ اونٹنی پر سوار ہوئے اور دو منزلہ سہ منزلہ کرتے ہوئے مدینہ پہنچے۔ چونکہ ٹھیک دوپہر کا وقت تھا۔ اس خیال سے کہ یہ آرام کا وقت ہے ، بارگاہ خلافت میں جانے سے پہلے سیدھے مسجد نبوی کا رخ کیا۔ اتفاق سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لونڈی ادھر آ نکلی اور ان کو مسافر کی ہیئت میں دیکھ کر پوچھا کہ کون ہو اور کہاں سے آئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ اسکندریہ سے۔ اس نے اسی وقت جا کر خبر کی اور ساتھ ہی واپس آئی کہ چلو امیر المؤمنین بلاتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اتنا بھی انتظار نہیں کر سکتے تھے ، خود چلنے کے لیے تیار ہوئے اور چادر سنبھال رہے تھے کہ معاویہ پہنچ گئے۔ فتح کا حال سن کر زمین پر گرے اور سجدۂ شکر ادا کیا۔ اٹھ کر مسجد میں آئے اور منادی کرا دی الصلوۃ جامعہ سنتے ہی تمام مدینہ امڈ آیا۔ معاویہ نے سب کے سامنے فتح کے حالات بیان کئے۔ وہاں سے اٹھ کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ان کے گھر پر گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لونڈی سے پوچھا کچھ کھانے کو ہے۔ وہ روٹی اور روغن زیتون لائی۔ مہمان کے آگے رکھا اور کہا کہ آنے کے ساتھ ہی میرے پاس کیوں نہیں چلے آئے۔ انہوں نے کہا میں نے خیال کیا کہ یہ آرام کا وقت ہے ، شاید آپ سوتے ہوں۔ فرمایا افسوس تمہارا میری نسبت یہ خیال ہے۔ میں دن کو سوؤں گا تو خلافت کا بار کون سنبھالے گا۔ (یہ تمام تفصیل مقرریزی سے لی گئی ہے۔ )
عمرو اسکندریہ کی فتح کے بعد قسطاط کو واپس گئے اور وہاں شہر بسانا چاہا۔ الگ الگ قطعے متعین کئے۔ اور داغ بیل ڈال کر عرب کی سادہ وضع کی عمارتیں تیار کرائیں۔ تفصیل اس کے دوسرے حصے میں آئے گی۔ 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 دیباچہ(طبع اول از مصنف) 2 1
4 حصہ اول 5 1
5 تمہید – تاریخ کا عنصر 6 1
6 عرب کی خصوصیت 6 1
7 عرب میں تاریخ کی ابتداء 6 1
8 سیرۃ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں سب سے پہلی تصنیف 7 1
9 قدیم تاریخیں 8 1
10 متاخرین کا دور 10 1
11 قدماء کی خصوصیتیں 11 1
12 تاریخ کی تعریف 12 1
13 تاریخ کے لیے کیا کیا چیزیں لازم ہیں 12 1
14 قدیم تاریخوں کے نقص اور ان کے اسباب 12 1
15 واقعات کی صحت کا معیار 13 1
16 واقعات کے جانچنے کے صرف دو طریقے ہیں۔ 14 1
17 روایت 14 1
18 درایت 14 1
19 حضرت عمر: نام و نسب – سن رشد و تربیت 21 1
20 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جد امجد 21 1
21 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے برادرِ عم زاد 22 1
22 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد خطاب 22 1
23 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت 23 1
24 سن رشد 24 1
25 قبول اسلام اور ہجرت 26 1
26 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہجرت 29 1
27 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قیام گاہ 29 1
28 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جن لوگوں نے ہجرت کی 29 1
29 مہاجرین اور انصار میں اخوت 30 1
30 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسلامی بھائی 30 1
31 اذان کا طریقہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے کے موافق قائم ہوا 32 1
32 غزوات و دیگر حالات 33 1
33 اب ہم اختصار کے ساتھ ان واقعات کو لکھتے ہیں 33 1
34 غزوہ بدر سن 2 ہجری (624 عیسوی) 34 1
35 قیدیوں کے معاملے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے 36 1
36 غزوہ سویق 37 1
37 غزوہ احد 3 ہجری 37 1
38 اس بحث کے بعد ہم پھر اصل واقعہ کی طرف آتے ہیں۔ 39 1
39 حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا عقد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ 40 1
40 واقعہ بنو نضیر 4 ہجری (626 عیسوی) 40 1
41 جنگ خندق یا احزاب 5 ہجری (627 عیسیوی) 41 1
42 واقعہ حدیبیہ 6 ہجری (628 عیسوی) 42 1
43 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! کیا ہمارے دشمن مشرک نہیں ہیں؟ 43 1
44 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنی بیویوں کو طلاق دینا 43 1
45 جنگ خیبر 7 ہجری (639 عیسوی) 44 1
46 غزوۂ حنین 46 1
47 قرطاس کا واقعہ 48 1
48 سقیفہ بنی ساعدہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا استخلاف 51 1
49 ان تمام روایتوں سے صاف یہ نتائج نکلتے ہیں کہ : 54 1
50 خلافت اور فتوحات 57 1
51 فتوحات عراق 60 1
52 واقعہ بویب رمضان 14 ہجری (635 عیسوی) 65 1
53 اس معرکہ کے بعد مسلمان عراق کے تمام علاقہ میں پھیل پڑے۔ 67 1
54 زہرہ بن عبد اللہ بن قتادہ 69 1
55 قادسیہ کی جنگ اور فتح 75 1
56 جلولاء 16 ہجری (637) عیسوی 87 1
57 فتوحات شام 88 1
58 فتح دمشق 89 1
59 فحل ذوقعدہ 14 ہجری (635 عیسوی) 91 1
60 حمص 14 ہجری (635 عیسوی) 94 1
61 یرموک 5 رجب 15 ہجری (636 عیسوی) 96 1
62 بیت المقدس 16 ہجری (637 عیسوی) 106 1
63 حمص پر عیسائیوں کی دوبارہ کوشش 108 1
64 17 ہجری (638 عیسوی) 108 1
65 حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا معزول ہونا 109 1
66 عمواس کی وبا 18 ہجری (639 عیسوی) 111 1
67 قیساریہ کی فتح شوال (بلاذری) 19 ہجری (640 عیسوی) 113 1
68 جزیرہ 16 ہجری (637 عیسوی) 114 1
69 خوزستان 115 1
70 عراق عجم 21 ہجری (641 عیسوی) 118 1
71 ایران پر عام لشکر کشی 21 ہجری (642 عیسوی) 121 1
72 آذربئیجان 22 ہجری (643 عیسوی) 123 1
73 طبرستان 22 ہجری (643 عیسوی) 124 1
74 آرمینیہ 125 1
75 فارس 23 ہجری (644 عیسوی) 126 1
76 کرمان 23 ہجری (644 عیسوی) 127 1
77 سیستان 23 ہجری (644 عیسوی) 128 1
78 مکران 23 ہجری (644 عیسوی) 128 1
79 خراسان کی فتح اور یزدگرد کی ہزیمت۲۳ ہجری (644 عیسوی) 129 1
80 مصر کی فتح 20 ہجری (641 ء) 130 1
81 اسکندریہ کی فتح 21 ہجری (42 – 641 ء) 132 1
82 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ کی شہادت(26 ذوالحجہ 23 ہجری – 644 عیسوی) 135 1
83 (کل مدت خلافت دس برس چھ مہینے چار دن) 135 1
84 حصہ دوم 140 1
85 فتوحات پر ایک اجمالی نظر 140 1
86 فتوحات فاروقی کی وسعت 140 1
87 فتح کے اسباب یورپین مؤرخوں کی رائے کے موافق 141 1
88 یورپین مؤرخین کی رائے کی غلطی 142 1
89 فتوحات کے اصلی اسباب 143 1
90 سکندر وغیرہ کی فتوحات 144 1
91 فتوحات میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اختصاص 145 1
92 نظام حکومت 146 1
93 جمہوری اور شخصی سلطنت کا موازنہ 147 1
94 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت میں مجلس شوریٰ (کونسل) 148 1
95 مجلس شوریٰ کے ارکان اور اس کے انعقاد کا طریقہ 149 1
96 مجلس شوریٰ کے جلسے 149 1
97 ایک اور مجلس 150 1
98 عام رعایا کی مداخلت 150 1
99 خلیفہ کا عام حقوق میں سب کے ساتھ مساوی ہونا 151 1
100 ملک کی تقسیم صوبجات اور اضلاع و عہدیداران ملکی 153 1
101 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقرر کردہ صوبے 154 1
102 نوشیروانی عہد کے صوبے 155 1
103 صوبوں کے افسر 155 1
104 ضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جوہر شناسی 156 1
105 عہدیداروں کے مقرر کرنے کے لیے مجلس شوریٰ 158 1
106 تنخواہ کا معاملہ 158 1
107 عاملوں سے جن باتوں کا عہد لیا جاتا تھا 159 1
108 زمانہ حج میں تمام عالموں کی طلبی 161 1
109 عاملوں کی تحقیقات 161 1
110 کمیشن 163 1
111 آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو مکہ معظمہ کا عامل مقرر کیا تھا 165 1
112 خراج کا طریقہ عرب میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایجاد کیا 167 1
113 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا استدلال 168 1
114 عراق کا بندوبست 168 1
115 افسران کا بندوبست 169 1
116 عراق کا کل رقبہ 169 1
117 لگان کی شرح 170 1
118 عراق کا خراج 170 1
119 زمیندار اور تعلقہ دار 171 1
120 پیداوار اور آمدنی میں ترقی 171 1
121 ہر سال مال گزاری کی نسبت رعایا کی اظہار لیا جانا 171 1
122 مصر میں فرعون کے زمانے کے قواعد مال گزاری 172 1
123 رومیوں کا اضافہ 173 1
124 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قدیم طریقے کی اصلاح کی 173 1
125 مصر میں وصول مال گزاری کا طریقہ 173 1
126 مصر کا کل خراج 174 1
127 مصر کا خراج بنو امیہ اور عباسیہ کے زمانے میں 174 1
128 شام 175 1
129 قانون مال گزاری میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اصلاحات 175 1
130 بندوبست مال گزاری میں ذمیوں سے رائے لینا 178 1
131 ترقی زراعت 178 1
132 محکمہ آبپاشی 179 1
133 خراجی اور عشری 179 1
134 اور قسم کی آمدنیاں 180 1
135 گھوڑوں پر زکوٰۃ 180 1
136 عشور 181 1
137 عشور 181 1
138 صیغہ عدالت محکمہ قضاء 182 1
139 قضاۃ کا انتخاب 185 1
140 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے کے احکام عدالت 186 1
141 قضاۃ کا امتحان کے بعد مقرر ہونا 186 1
142 انصاف میں مساوات 187 1
143 آبادی کے لحاظ سے قضاۃ کی تعداد کا کافی ہونا 188 1
144 ماہرین فن کی شہادت 188 1
145 عدالت کا مکان 189 1
146 محکمہ افتاء 190 1
147 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے کے مفتی 190 1
148 فوج داری اور پولیس 191 1
149 جیل خانہ کی ایجاد 192 1
150 جلا وطنی کی سزا 192 1
151 بیت المال پہلے نہ تھا 193 1
152 بیت المال کس سنہ میں قائم ہوا؟ 194 1
153 بیت المال کے افسر 194 1
154 بیت المال کی عمارتیں 194 1
155 پبلک ورک یا نظارت نافعہ 196 1
156 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو نہریں تیار کرائیں 197 1
157 نہر ابی موسیٰ 197 1
158 نہر معقل 197 1
159 نہر سعد 198 1
160 نہر امیر المومنین 198 1
161 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو عمارتیں تیار کرائیں 199 1
162 سڑکوں اور پلوں کا انتظام 200 1
163 مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ تک چوکیاں اور سرائیں 200 1
164 شہروں کا آباد کرنا 202 1
165 بصرہ 203 1
166 کوفہ 203 1
167 فسطاط 205 1
168 فسطاط کی وسعت آبادی 206 1
169 موصل 206 1
170 جیزہ 207 1
171 صیغہ فوج 208 1
172 فوجی نظام رومن ایمپائر میں 208 1
173 فوجی نظام فارس میں 208 1
174 فوجی نظام فرانس میں 208 1
175 تمام ملک کا فوج بنانا 209 1
176 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فوجی نظام 209 1
177 فوجی صدر مقامات 212 1
178 فوجی بارکیں 212 1
179 گھوڑوں کی پرداخت 213 1
180 فوج کا دفتر 214 1
181 فوجی چھاؤنیاں 214 1
182 فوجی چھاؤنیاں کس اصول پر قائم تھیں؟ 217 1
183 فوجی دفتر کی وسعت 217 1
184 ہر سال 30 ہزار نئی فوج تیار ہوتی تھی 217 1
185 فوج میں عجمی رومی ہندوستانی اور یہودی داخل تھے 218 1
186 تنخواہوں میں ترقی 219 1
187 رسد کا انتظام 220 1
188 رسد کا مستقل محکمہ 220 1
189 خوراک، کپڑا اور بھتہ 220 1
190 تنخواہ کی تقسیم کا طریقہ 221 1
191 تنخواہوں کی ترقی 221 1
192 اختلاف موسم کے لحاظ سے فوج کی تقسیم 222 1
193 بہار کے زمانے میں فوجوں کا قیام 222 1
194 آب و ہوا کا لحاظ 222 1
195 کوچ کی حالت میں فوج کے آرام کا دن 223 1
196 رخصت کے قاعدے 223 1
197 فوج کا لباس 223 1
198 فوج میں خزانچی و محاسب و مترجم 224 1
199 فن جنگ میں ترقی 224 1
200 فوج کے مختلف حصے 224 1
201 ہر سپاہی کو جو ضروری چیزیں ساتھ رکھنی پڑتی تھیں 225 1
202 قلعہ شکن آلات 225 1
203 سفر مینا 226 1
204 خبر رسانی اور جاسوسی 226 1
205 خبر رسانی اور جاسوسی 227 1
206 پرچہ نویسوں کا انتظام 227 1
207 الفاروق۔۔۔حصہ اول 1 3
208 دیباچہ(طبع اول از مصنف) 2 207
209 حصہ اول 5 3
210 تمہید – تاریخ کا عنصر 6 3
211 عرب کی خصوصیت 6 210
212 عرب کی خصوصیت 6 210
213 عرب میں تاریخ کی ابتداء 6 210
214 سیرۃ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں سب سے پہلی تصنیف 7 210
215 غزوات نبوی 8 210
216 نصر بن مزاخم کوفی 8 210
217 متاخرین کا دور 10 210
218 قدماء کی خصوصیتیں 11 210
219 تاریخ کی تعریف 12 210
220 قدیم تاریخوں کے نقص اور ان کے اسباب 12 210
221 واقعات کی صحت کا معیار 13 210
222 واقعات کے جانچنے کے صرف دو طریقے ہیں۔ 14 3
223 روایت 14 222
224 درایت 14 222
225 حضرت عمر: نام و نسب – سن رشد و تربیت 21 222
226 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جد امجد 21 222
227 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے برادرِ عم زاد 22 222
228 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد خطاب 22 222
229 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت 23 222
230 سن رشد 24 222
231 قبول اسلام اور ہجرت 26 222
232 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہجرت 29 222
233 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جن لوگوں نے ہجرت کی 29 222
234 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قیام گاہ 29 222
235 مہاجرین اور انصار میں اخوت 30 3
236 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسلامی بھائی 30 235
237 اذان کا طریقہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے کے موافق قائم ہوا 32 235
238 سن 1 ہجری (623 عیسوی) تا وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم 33 235
239 غزوات و دیگر حالات 33 235
240 اب ہم اختصار کے ساتھ ان واقعات کو لکھتے ہیں۔ 33 235
241 غزوہ بدر سن 2 ہجری (624 عیسوی) 34 235
242 قیدیوں کے معاملے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے 36 235
243 غزوہ سویق 37 235
244 اس بحث کے بعد ہم پھر اصل واقعہ کی طرف آتے ہیں۔ 39 235
245 حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا عقد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ 40 235
246 جنگ خندق یا احزاب 5 ہجری (627 عیسیوی) 41 235
247 واقعہ حدیبیہ 6 ہجری (628 عیسوی) 42 235
248 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنی بیویوں کو طلاق دینا 43 235
249 جنگ خیبر 7 ہجری (639 عیسوی) 44 235
250 غزوۂ حنین 46 235
251 قرطاس کا واقعہ 48 3
252 سقیفہ بنی ساعدہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا استخلاف 51 251
253 ان تمام روایتوں سے صاف یہ نتائج نکلتے ہیں کہ : 54 251
254 خلافت اور فتوحات 57 251
255 فتوحات عراق 60 3
256 واقعہ بویب رمضان 14 ہجری (635 عیسوی) 65 255
257 وقاص"  رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ 68 255
258 حصہ نام افسر 69 255
259 قادسیہ کی جنگ اور فتح 75 255
260 محرم 14 ہجری (635 عیسوی) 75 255
261 جلولاء 16 ہجری (637) عیسوی 87 255
262 فتوحات شام 88 255
263 فتح دمشق 89 3
264 فحل ذوقعدہ 14 ہجری (635 عیسوی) 91 263
265 حمص 14 ہجری (635 عیسوی) 94 263
266 یرموک 5 رجب 15 ہجری (636 عیسوی) 96 263
267 بیت المقدس 16 ہجری (637 عیسوی) 106 263
268 حمص پر عیسائیوں کی دوبارہ کوشش 108 263
269 حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا معزول ہونا 109 263
270 عمواس کی وبا 18 ہجری (639 عیسوی) 111 263
271 قیساریہ کی فتح شوال (بلاذری) 19 ہجری (640 عیسوی) 113 263
272 جزیرہ 16 ہجری (637 عیسوی) 114 263
273 خوزستان 115 3
274 ایران پر عام لشکر کشی 21 ہجری (642 عیسوی) 121 273
275 آذربئیجان 22 ہجری (643 عیسوی 123 273
276 طبرستان 22 ہجری (643 عیسوی) 124 273
277 آرمینیہ 125 273
278 فارس 23 ہجری (644 عیسوی) 126 273
279 کرمان 23 ہجری (644 عیسوی) 127 273
280 سیستان 23 ہجری (644 عیسوی) 128 273
281 مکران 23 ہجری (644 عیسوی) 128 273
282 خراسان کی فتح اور یزدگرد کی ہزیمت۲۳ ہجری (644 عیسوی) 129 273
283 مصر کی فتح 20 ہجری (641 ء) 130 273
284 اسکندریہ کی فتح 21 ہجری (42 – 641 ء) 132 273
285 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ کی شہادت(26 ذوالحجہ 23 ہجری – 644 عیسوی) 135 273
286 حصہ دوم 140 3
287 فتوحات فاروقی کی وسعت 140 3
288 فتح کے اسباب یورپین مؤرخوں کی رائے کے موافق 141 287
289 یورپین مؤرخین کی رائے کی غلطی 142 287
290 فتوحات کے اصلی اسباب 143 287
291 فتوحات میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اختصاص 145 287
292 نظام حکومت 146 3
293 جمہوری اور شخصی سلطنت کا موازنہ 147 292
294 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت میں مجلس شوریٰ (کونسل) 148 292
295 مجلس شوریٰ کے ارکان اور اس کے انعقاد کا طریقہ 149 292
296 مجلس شوریٰ کے جلسے 149 292
297 ایک اور مجلس 150 292
298 عام رعایا کی مداخلت 150 292
299 خلیفہ کا عام حقوق میں سب کے ساتھ مساوی ہونا 151 292
300 ملک کی تقسیم صوبجات اور اضلاع و عہدیداران ملکی 153 292
301 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقرر کردہ صوبے 154 292
302 نوشیروانی عہد کے صوبے 155 292
303 صوبوں کے افسر 155 292
304 ضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جوہر شناسی 156 292
305 عہدیداروں کے مقرر کرنے کے لیے مجلس شوریٰ 158 292
306 تنخواہ کا معاملہ 158 292
307 عاملوں سے جن باتوں کا عہد لیا جاتا تھا 159 292
308 عاملوں کے مال و اسباب کی فہرست 160 292
309 زمانہ حج میں تمام عالموں کی طلبی 161 292
310 عاملوں کی تحقیقات 161 3
311 کمیشن 163 310
312 نام مقام ماموریت 165 310
313 خراج کا طریقہ عرب میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایجاد کیا 167 310
314 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا استدلال 168 310
315 عراق کا بندوبست 168 310
316 افسران کا بندوبست 169 310
317 عراق کا کل رقبہ 169 310
318 لگان کی شرح 170 310
319 عراق کا خراج 170 310
320 زمیندار اور تعلقہ دار 171 310
321 پیداوار اور آمدنی میں ترقی 171 310
322 ہر سال مال گزاری کی نسبت رعایا کی اظہار لیا جانا 171 310
323 مصر میں فرعون کے زمانے کے قواعد مال گزاری 172 310
324 رومیوں کا اضافہ 173 310
325 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قدیم طریقے کی اصلاح کی 173 3
326 مصر میں وصول مال گزاری کا طریقہ 173 325
327 مصر کا کل خراج 174 325
328 مصر کا خراج بنو امیہ اور عباسیہ کے زمانے میں 174 325
329 شام 175 325
330 قانون مال گزاری میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اصلاحات 175 325
331 بندوبست مال گزاری میں ذمیوں سے رائے لینا 178 325
332 ترقی زراعت 178 325
333 محکمہ آبپاشی 179 325
334 خراجی اور عشری 179 325
335 اور قسم کی آمدنیاں 180 325
336 گھوڑوں پر زکوٰۃ 180 325
337 عشور 181 3
338 صیغہ عدالت محکمہ قضاء 182 337
339 قواعد عدالت کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تحریر 183 337
340 صیغہ قضاء کی عمدگی فصل خصومات میں پورا عدل و انصاف ان باتوں پر موقوف ہے۔ 184 337
341 قضاۃ کا انتخاب 185 337
342 قضاۃ کا امتحان کے بعد مقرر ہونا 186 337
343 رشوت سے محفوظ رکھنے کے وسائل 187 337
344 انصاف میں مساوات 187 337
345 آبادی کے لحاظ سے قضاۃ کی تعداد کا کافی ہونا 188 337
346 ماہرین فن کی شہادت 188 337
347 عدالت کا مکان 189 337
348 محکمہ افتاء 190 337
349 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے کے مفتی 190 337
350 فوج داری اور پولیس 191 337
351 جلا وطنی کی سزا 192 3
352 بیت المال (یا) خزانہ 193 351
353 بیت المال کس سنہ میں قائم ہوا؟ 194 351
354 بیت المال کے افسر 194 351
355 بیت المال کی عمارتیں 194 351
356 جو رقم دارالخلافہ کے خزانے میں رہتی تھی 195 351
357 پبلک ورک یا نظارت نافعہ 196 351
358 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو نہریں تیار کرائیں 197 351
359 نہر ابی موسیٰ 197 351
360 نہر معقل 197 351
361 نہر سعد 198 351
362 نہر امیر المومنین 198 351
363 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو عمارتیں تیار کرائیں 199 351
364 سڑکوں اور پلوں کا انتظام 200 351
365 مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ تک چوکیاں اور سرائیں 200 351
366 شہروں کا آباد کرنا 202 3
367 بصرہ 203 366
368 کوفہ 203 366
369 فسطاط 205 366
370 موصل 206 366
371 جیزہ 207 366
372 صیغہ فوج 208 366
373 فوجی نظام رومن ایمپائر میں 208 366
374 فوجی نظام فارس میں 208 366
375 فوجی نظام فرانس میں 208 366
376 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فوجی نظام 209 366
377 تمام ملک کا فوج بنانا 209 366
378 فوجی صدر مقامات 212 366
379 فوجی بارکیں 212 366
380 گھوڑوں کی پرداخت 213 366
381 فوج کا دفتر 214 366
382 رسد کا غلہ 214 366
383 فوجی چھاؤنیاں 214 366
384 فوجی چھاؤنیاں کس اصول پر قائم تھیں؟ 217 366
385 فوجی دفتر کی وسعت 217 366
386 ہر سال 30 ہزار نئی فوج تیار ہوتی تھی 217 366
387 فوج میں عجمی رومی ہندوستانی اور یہودی داخل تھے 218 366
388 تنخواہوں میں ترقی 219 3
389 رسد کا انتظام 220 388
390 رسد کا مستقل محکمہ 220 388
391 تنخواہ کی تقسیم کا طریقہ 221 388
392 تنخواہوں کی ترقی 221 388
393 آب و ہوا کا لحاظ 222 388
394 رخصت کے قاعدے 223 388
395 فوج کا لباس 223 388
396 فوج میں خزانچی و محاسب و مترجم 224 388
397 فن جنگ میں ترقی 224 388
398 فوج کے مختلف حصے 224 388
399 ہر سپاہی کو جو ضروری چیزیں ساتھ رکھنی پڑتی تھیں 225 388
400 قلعہ شکن آلات 225 388
401 خبر رسانی اور جاسوسی 226 388
402 پرچہ نویسوں کا انتظام 227 388
403 صیغہ تعلیم 228 388
404 صیغہ مذہبی 228 3
405 اشاعت اسلام کا طریقہ 229 404
406 اشاعت اسلام کے اسباب 230 404
407 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں جو لوگ اسلام لائے 231 404
408 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قرآن مجید کی جمع و ترتیب میں جو کوششیں کیں 233 404
409 حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا جو کام رسول اللہ نے نہیں کیا تو میں کیوں کروں۔ 233 404
410 قرآن مجید کی تعلیم کا انتظام 234 404
411 قراء صحابہ کا تعلیم قرآن کے لئے دور دراز مقامات پر بھیجنا 235 404
412 اشاعت قرآن کے وسائل 236 404
413 حافظوں کی تعداد 236 404
414 حدیث کی تعلیم 237 404
415 مسائل فقہ کی اشاعت 239 3
416 مسائل فقہیہ میں اجماع 240 415
417 مسائل فقہیہ میں اجماع 240 415
418 فقہ کی تعلم کا انتظام 241 415
419 معلمین فقہ کی رفعت شان 242 415
420 ہر شخص فقہ کی تعلیم کا مجاز نہ تھا 242 415
421 عملی انتظام 243 415
422 اماموں اور مؤذنوں کا تقرر 243 415
423 حاجیوں کی قافلہ سالاری 243 415
424 مساجد کی تعمیر 243 415
425 مسجد نبوی کی وسعت اور مرمت 244 415
426 حرم محترم کی وسعت 244 415
427 مسجد میں فرش اور روشنی کا انتظام 245 415
428 سنہ ہجری مقرر کرنا 246 415
429 مختلف قسم کے رجسٹر 247 415
430 دفتر خراج 248 3
431 بیت المال کے کاغذات کا حساب 248 430
432 مصارف جنگ کے کاغذات 248 430
433 مردم شماری کے کاغذات 248 430
434 کاغذات حساب لکھنے کا طریقہ 249 430
435 سکہ 249 430
436 ذمی رعایا کے حقوق 251 430
437 پارسیوں اور عیسائیوں کا برتاؤ غیر قوموں کے ساتھ 251 430
438 بیت المقدس کا معاہدہ 251 430
439 بندوبست مال گزاری میں ذمیوں کا خیال 253 430
440 ذمیوں سے ملکی انتظامات میں مشورہ 254 430
441 ذمیوں کی شرائط کا ایفاء 254 430
442 مذہبی امور میں آزادی 256 430
443 "جان، مال، مذہب اور شریعت کو امان ہے۔ " 257 430
444 مسلمانوں اور ذمیوں کی ہمسری 258 430
445 ذمیوں کی عزت کا خیال 260 430
446 صلیب اور ناقوس کی بحث 263 3
447 عیسائیوں کے جلا وطن کرنے کا معاملہ 264 446
448 جزیہ کی بحث 266 446
449 غلامی کا رواج کم کرنا 267 446
450 عرب کا غلام نہ ہو سکنا 267 446
451 شاہی خاندان کے اسیران جنگ کے ساتھ برتاؤ 270 446
452 عام غلاموں کے ساتھ مراعات 270 446
453 غلاموں کو اپنے عزیز و اقارب سے جدا نہ کیا جانا 270 446
454 غلاموں میں اہل کمال 271 446
455 سیاست و تدبیر، عدل و انصاف 273 446
456 عام سلاطین اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے طریق سیاست میں فرق 273 446
457 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشکلات 273 446
458 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حکومت کی خصوصیتیں 275 446
459 اصول مساوات 277 446
460 امیر المومنین کا لقب کیوں اختیار کیا 277 446
461 سیاست 280 3
462 عہدہ داران سلطنت کا عمدہ انتخاب 283 461
463 بے لاگ عدل و انصاف 283 461
464 قدیم سلطنتوں کے حالات و انتظامات سے واقفیت 284 461
465 واقفیت حالات کے لئے پرچہ نویس اور واقعہ نگار 285 461
466 بیت المال کا خیال 287 461
467 غربا اور مساکین کے روزینے 290 461
468 مہمان خانے 290 461
469 لا وارث بچے 291 461
470 قحط کا انتظام 291 461
471 رفاہ عام کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نکتہ سنجی 292 461
472 جزئیات پر توجہ 294 461
473 رعایا کی شکایتوں سے واقفیت کے وسائل 294 461
474 سفارت 295 461
475 شام کا سفر اور رعایا کی خبر گیری 295 461
476 امامت اور اجتہاد 298 3
477 مسئلہ قضا و قدر 299 476
478 تعظیم شعائر اللہ 300 476
479 نبی کے اقوال و افعال کہاں تک منصب نبوت سے تعلق رکھتے ہیں 300 476
480 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے علم اسرار الدین کی بنیاد ڈالی 301 476
481 اخلاق اسلامی کا محفوظ رکھنا اور ترقی دینا 303 476
482 فخر و غرور کا استیصال 304 476
483 ہجو کی ممانعت 304 476
484 ہوس پرستی کی روک تھام 305 476
485 شاعری کی اصلاح 305 3
486 شراب خوری 305 485
487 آزادی اور حق گوئی قائم رکھنا 305 485
488 اجتہاد سے منصب حدیث و فقہ 308 485
489 احادیث کا تفحص 308 485
490 حدیث کی اشاعت 308 485
491 ایک دقیق نکتہ 309 485
492 احادیث میں فرق مراتب 310 485
493 روایت کی چھان بین 311 485
494 کثرت روایت سے روکنا 313 485
495 صحابہ میں جو لوگ کم روایت کرتے تھے 315 485
496 علم فقہ 316 3
497 فقہ کے تمام سلسلوں کے مرجع حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں 317 496
498 صحابہ میں چھ شخص فقہ کے امام تھے 318 496
499 مشکل مسائل قلمبند کرنا 320 496
500 دقیق مسائل میں وقتاً فوقتاً خوض کرتے رہنا 320 496
501 فتوحات کی وسعت کی وجہ سے نئے نئے مسئلوں کا پیدا ہونا 321 496
502 لوگوں کا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے استفسار کرنا 321 496
503 صحابہ کے مشورہ سے مسائل طے کرنا 321 496
504 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مسائل فقہیہ کی تعداد 322 496
505 خبر آحاد کے قابل ۔۔۔ ہونے کی بحث 324 496
506 قیاس 326 3
507 استنباط احکام کے اصول 328 506
508 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مسائل فقہیہ کی تعداد 329 506
509 خمس کا مسئلہ 329 506
510 فے کا مسئلہ 333 506
511 فدک کا مسئلہ 335 506
512 ذاتی حالات اور اخلاق و عادات 341 506
513 قوت تقریر 341 506
514 خطبے 341 3
515 نکاح کا خطبہ اچھا نہیں دے سکتے تھے 343 514
516 پولیٹیکل خطبے 343 514
517 خطبے کے لئے جو باتیں درکار ہیں 344 514
518 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خطبوں کا خاتمہ ہمیشہ ان فقروں پر ہوتا تھا۔ 344 514
519 قوت تحریر 345 514
520 ابو موسیٰ اشعری کے نام 345 514
521 ایک اور تحریر ابو موسیٰ کے نام 345 514
522 مذاق شاعری 346 514
523 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زہیر کو اشعر الشعراء کہتے تھے 346 514
524 نابغہ کی تعریف 349 514
525 امراء القیس کی نسبت ان کی رائے 349 514
526 شعر کا ذوق 350 514
527 حفظ اشعار 350 3
528 لطیفہ 351 527
529 علم الانساب 353 527
530 عبرانی زبان سے واقفیت 353 527
531 ذہانت و طباعی 354 527
532 حکیمانہ مقولے 355 527
533 واعظ سے خطاب کر کے 356 527
534 صائب الرائے ہونا 356 527
535 منافقوں پر نماز جنازہ 357 527
536 قابلیت خلافت کی نسبت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے 358 527
537 مذہبی زندگی 360 527
538 نماز 360 527
539 حج ہر سال کرتے تھے اور خود امیر قافلہ ہوتے تھے 361 527
540 بے تعصبی 361 527
541 علمی صحبتیں 362 527
542 ارباب صحبت 363 527
543 اہل کمال کی قدردانی 366 527
544 لطیفہ 366 527
545 متعلقین جناب رسول اللہ کا پاس و لحاظ 368 527
546 اخلاق، عادات، تواضع و سادگی 369 3
547 زندہ دلی 370 546
548 مزاج کی سختی 371 546
549 آل اولاد کے ساتھ محبت 372 546
550 مسکن 373 546
551 وسائل معاش تجارت 373 546
552 جاگیر 373 546
553 مشاہرہ 374 546
554 غذا 375 546
555 زراعت 375 546
556 لباس 375 546
557 سادگی اور بے تکلفی 375 546
558 حلیہ 376 546
559 ازواج و اولاد 379 546
560 حضرت ام کلثوم سے نکاح کرنا 379 559
561 اولاد ذکور 381 546
562 عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ 381 561
563 سالم بن عبد اللہ 381 561
564 عبید اللہ 382 561
565 عاصم 382 561
566 خاتمہ 382 561
Flag Counter