تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملک شام میں نہ ہو سکی۔ ادھر قاہرہ میں مملوکیوں نے طومان بے کو اپنا سلطان منتخب کیا اس نے سلطان منتخب ہوتے ہی ایک زبردست فوج مصر و شام کے سرحدی مقام قلعہ غزا کی طرف بھیج دی‘ کہ سلیم کو مصر کی طرف پیش قدمی کرنے سے روکے اور خود قاہرہ کے قریب تمام افواج کو فراہم کرنے میں مصروف ہوا‘ اس فرصت میں سلطان سلیم کی خوش قسمتی کا دمشق و شام میں یہ اظہار ہوا کہ مصری سلطنت کا ایک بہت بڑا خزانہ جو شہر دمشق میں جمع تھا سلطان کے ہاتھ آ گیا بڑے بڑے شہروں سے جو مال غنیمت سلطان کے ہاتھ آیا تھا اس کے علاوہ صرف دمشق کے اس خزانہ میں ستر لاکھ روپیہ سے زیادہ موجود تھا‘ یہ خزانہ سلطان کی آئندہ فتوحات کے لیے بہت مفید ثابت ہوا‘ اور سلطان نے اس سے فائدہ اٹھانے اور اس کے صحیح استعمال کرنے میں کسی بخل و کنجوسی کو مطلق دخل نہیں دیا‘ اہل شام کے قلوب کو اپنی طرف مائل کرنے کی سلطان نے بہت ہی باموقعہ کوشش کی‘ اور عالموں‘ خطیبوں‘ درویشوں‘ قاضیوں کو انعام و اکرام سے مالا مال کر دیا‘ مساجد‘ مدارس‘ پل اور رفاہ رعایا کے لیے بڑی بڑی رقمیں عطا کیں اور مصر پر حملہ آور ہونے کے لیے بار برداری کے اونٹ اور ہر قسم کا ضروری سامان فراہم کر لیا‘ مصریوں کی فوج شہر غزہ پر جو مصر کی سرحد سمجھا جاتا تھا آ گئی‘ ادھر سلطان سلیم اپنی فوج کو لیے ہوئے شام کے آباد اور سر سبز مقامات سے گذرتا ہوا جب ریگستان میں داخل ہونے لگا تو بڑی احتیاط اور دور اندیشی کے ساتھ اونٹوں پر پانی لاد کر ساتھ لیا اور سپاہیوں کو انعامات تقسیم کر کے ان کا دل بڑھایا‘ سنان پاشا کو توپ خانہ دے کر ایک زبردست حصہ فوج کا سپہ سالار بنایا اور بطور ہر اول آگے روانہ کیا اور خود بقیہ تمام فوج لے کر بڑے اہتمام و انتظام کے ساتھ روانہ ہوا‘ ریگستان کا سفر دس روز کا تھا جو بحسن و خوبی طے ہوا سنان پاشا نے مقام غزہ میں پہنچ کر مصری فوج کا جو سپہ سالار غزالی کے ماتحت صف آرا تھی مقابلہ کیا‘ مملوکی لشکر بڑی بے جگری اور بہادری کے ساتھ حملہ آور ہوا مگر سنان پاشا نے اپنی توپوں کو میدان میں جما کر ایسی سخت گولہ باری کی اور اس طرح توپوں میں گراب بھر بھر کر چلایا کہ مصری لشکر عثمانی لشکر تک پہنچنے سے پہلے ہی میدان میں بھون ڈالا گیا مملوکی توپوں کے استعمال سے ناواقف اور اپنے پاس کوئی توپ خانہ نہ رکھتے تھے اس طرح جب کہ بارود کی طاقت جوان مردوں کے قلب کی طاقت یعنی بہادری پر غالب آ گئی اور میدان عثمانیہ لشکر کے ہاتھ آیا تو ان کے دل بہت بڑھ گئے‘ اور مملوکیوں کی جو ہیبت عثمانیہ لشکر پر چھائی ہوئی تھی یک لخت دور ہو گئی۔ مصر میں مملوکیوں اور عثمانیوں کی معرکہ آرائی غزہ کے معرکہ میں غزالی بے شکست کھا کر قاہرہ کی جانب واپس ہوا اور طومان بے نے ترکی توپ خانے کی ہلاکت آفرینی کے حالات سنے تو اس کی ہمت و شجاعت میں بجائے اس کے کہ کمی ہوتی اور بھی اضافہ ہو گیا اس نے قاہرہ کے متصل شام کی طرف جانے والی سڑک کے کنارے موضع رضوانیہ کے قریب فوج کو جمع کیا اور سلیم کی فوج کا انتظار کرنے لگا‘ سلطان طومان بے ایک اعلیٰ درجہ کا بہادر اور شریف شخص تھا مگر بعض اوقات نہایت شریف اور نیک آدمیوں کے خلاف بھی سازشیں بار آور ہو جایا کرتی ہیں اور بھلے آدمیوں کے خلاف حاسدوں اور شریروں کی ایک جماعت ضرور ہی مصروف کار رہا کرتی ہے‘ چنانچہ طومان بے جو بڑا ہی لائق‘ فائق‘ بہادر‘ پاک طینت اور