تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گرفتار کر لیا گیا‘ فتح کے بعد اس پہاڑی علاقے کو مسلمانوں نے اپنی سکونت کے ناقابل پا کر اسی حاکم کو دے دیا اور اس سے اطاعت و فرماں برداری اور ادائے خراج کا اقرار لے لیا۔ جنوبی فرانس کے مال غنیمت کے خمس سے مسجد قرطبہ کی تعمیر جنوبی فرانس اور عیسائی صوبوں سے جو مال غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا اس کا خمس جو سلطان ہشام کی خدمت میں پیش کیا گیا‘ وہ ۴۵ ہزار اشرفیاں تھیں‘ سلطان ہشام نے یہ تمام روپیہ مسجد قرطبہ کی تعمیر و تکمیل پر خرچ کیا۔ صوبہ اربونیہ کی بغاوت کا استیصال عبدالملک نے اس مہم میں ایک اور عجیب حرکت کی کہ جلیقیہ ایسٹریاس‘ اربونیہ اور جنوبی فرانس کے سرکش عیسائیوں کو جو میدان جنگ میں مسلمانوں نے گرفتار کئے تھے‘ شہر ناربون میں یہ حکم سنایا کہ تمہاری رہائی اس طرح ہو سکتی ہے کہ شہر ناربون کی شہر پناہ کو گرا کر اس کے پتھر شہر قرطبہ میں پہنچائو‘ چنانچہ ان عیسائیوں نے شہر کی فصیل کے پتھروں کو قرطبہ پہنچایا‘ قرطبہ اور ناربون کے درمیان کئی سو کوس کا فاصلہ تھا‘ راستے میں بہت سے دریائوں اور پہاڑوں کی گھاٹیوں کو عبور کرنا پڑتا تھا‘ ایک ایک قیدی نے ایک ایک چھوٹا پتھر اپنے کندھے پر رکھ لیا‘ جو بڑے تھے ان کو گاڑیوں میں لاد کر قیدیوں نے کھینچا‘ بعض متوسط درجہ کے پتھروں کو دو دو آدمیوں نے ڈولی کی طرح باندھ کر اور ایک بانس یا لکڑی میں لٹکا کر اٹھایا‘ اسی طرح شہر ناربون کی فصیل کے جس قدر پتھر یہ قیدی اٹھا سکتے تھے اٹھائے اور کوچ و مقام کرتے ہوئے شاہی دستہ فوج کی نگرانی میں قرطبہ تک لائے‘ ان پتھروں سے مسجد قرطبہ کی مشرقی دیوار یا مشرقی دیوار کا ایک حصہ تعمیر ہوا‘ عبدالملک نے ان قیدیوں سے یہ مشقت لے کر ان کو حسب وعدہ رہا کر دیا اور عیسائی ریاستیں سزا دہی کے بعد اقرار اطاعت لے کر پھر عیسائیوں کے سپرد کر دی گئیں‘ کیوں کہ ان شمالی اور پہاڑی علاقوں کو عرب سردار سرد آب و ہوا کے سبب پسند نہ کرتے اور زیادہ قیمتی نہ جانتے تھے‘ یہی وجہ تھی‘ کہ ان شمالی صوبوں میں مسلمانوں کی آبادی بہت ہی کم تھی جنوبی اندلس میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ تھی اور یہیں کے عیسائی باشندے بھی زیادہ اسلام میں داخل ہو چکے تھے۔ مسجد قرطبہ کی تکمیل اور وادی الکبیر کے پل کی از سر نو تعمیر سلطان ہشام نے اپنے باپ عبدالرحمن بن معاویہ کی مسجد قرطبہ کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے خصوصی توجہ صرف کی ۱۷۵ھ میں سلطان ہشام نے اپنے بیٹے حکم کو صوبہ طیطلہ کا گورنر مقرر کیا ۱۷۶ھ میں قرطبہ میں دریائے وادی الکبیر کا پل از سر نو تعمیر کرایا‘ یہ امیر سمح نے سیدنا عمر بن عبدالعزیز کے عہد خلافت میں تعمیر کرایا تھا‘ اب سلطان ہشام نے اس کو پہلے سے زیادہ وسیع اور مضبوط اور خوبصورت بنوا دیا‘ جب یہ پل بن کر تیار ہوا تو سلطان کے کان میں کسی شخص کی یہ آواز پہنچی‘ کہ سلطان نے یہ پل اس لیے بنوایا ہے کہ اس کو شکار میں جانے آنے کے لیے آسانی ہو یہ سن کر سلطان نے مرتے وقت تک اس پل پر قدم نہیں رکھا چوں کہ عباسی ایجنٹ پوشیدہ طور پر اندلس میں اپنا کام کرتے ہی رہتے تھے۔ ادھر سلطان ہشام کا بھائی سلیمان افریقہ (مراکش) میں بیٹھا ہوا مسلمانوں اور عیسائیوں کو گمراہ کرنے کی کوشش میں مصروف تھا‘ شمال کی جانب شارلیمین جو ہارون الرشید سے دوستی پیدا کر چکا تھا اسی قسم کی کوششوں میں