تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابوسعید جنابی ابوسعید جنابی چونکہ ایک سر بر آوردہ شخص تھا۔ اس نے شہر بحرین میں بھی جا کر دعوت و تبلیغ کا کام شروع کیا۔ اور لوگوں کو اپنا ہم خیال یعنی امام زمان کا منتظر بنایا۔ رفتہ رفتہ بادیہ نشین عربوں کا ایک گروہ کثیر ابوسعید کی طرف متوجہ ہو گیا۔ اور وہ قرامطہ بھی جو یحییٰ قرمط کی جماعت سے تعلق رکھتے تھے۔ آ آ کر یحییٰ کے گرد جمع ہونے لگے۔ ابوسعید نے اپنی تمام جماعت کو ایک باقاعدہ فوج کی شکل میں ترتیب دیا اور اس فوج کو ہمراہ لے کر قطیف سے بصرہ کی جانب روانہ ہوا۔ بصرہ کے عامل احمد بن محمد بن یحییٰ کو جب ابوسعید کی تیاریوں کا حال معلوم ہوا تو اس نے اپنے آپ کو کمزور پا کر دربار خلافت کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔ دربار خلافت سے عباس بن عمر غنوی والی فارس کے نام حکم پہنچا کہ بصرہ کو بچائو چنانچہ عباس بن عمر غنوی دو ہزار سوار لے کر روانہ ہوا۔ جب عباس اور ابوسعید کا مقابلہ ہوا تو ابوسعید نے عباس کو گرفتار کر کے اس کے لشکر گاہ کو لوٹ لیا۔ چند روز کے بعد عباس کو تو رہا کر دیا۔ مگر اس کے ہمراہیوں کو جو گرفتار ہوتے تھے۔ قتل کر دیا۔ اس کامیابی سے ابوسعید کا دل بڑھ گیا۔ اور اس نے ہجر پر حملہ کر کے اس کو فتح کر لیا۔ اور اپنی حکومت کی بنیاد قائم کی۔ ابو سعید اور اس کی جماعت کے اعمال و عقائد بھی بہت کچھ وہی تھے جو اوپر قرمط یحییٰ کے بیان ہوئے۔ اس لیے یہ بھی قرمط ہی کے نام سے موسوم ہوئے۔ ابوسعید نے اپنی حکومت کی بنیاد قائم کر کے اپنے بیٹے سعید کو اپنا ولی عہد مقرر کیا۔ یہ بات ابوسعید کے چھوٹے بھائی ابوطاہر سلیمان کو ناگوار گذری۔ اس نے ابوسعید کو قتل کر دیا۔ اور خود اس گروہ قرامطہ کا حکمران بن گیا۔ ابوطاہر ابوطاہر نے عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لے کر ۲۸۷ھ میں بصرہ پر حملہ کیا۔ اور بصرہ کو اچھی طرح لوٹ مار سے پامال کر کے بحرین کی طرف واپس ہوا۔ اس خبر کو سن کر دارالخلافہ بغداد میں بڑی تشویش پیدا ہوئی۔ اور خلیفہ مقتدر نے بصرہ کی شہر پناہ کے درست کرنے کا حکم دیا۔ ابوطاہر کامیابی کے ساتھ علاقہ بحرین میں حکومت کرتا رہا۔ اسی دوران میں اس نے عبیداللہ مہدی سے بھی خط و کتابت کی اور عبیداللہ مہدی نے اس کی حکومت و سلطنت کو بہ نظر اطمینان دیکھا۔ ۳۱۱ھ میں ابوطاہر نے بصرہ پر دوبارہ حملہ کر کے اس کو ویران کر دیا۔ جامع مسجد بالکل منہدم کر دی گئی۔ جو عرصہ تک مسمار پڑی رہی۔۱؎ بازاروں کو لوٹ کر خاک سیاہ کر دیا۔ ابوطاہر کی غار تگری ۳۱۲ھ میں ابوطاہر حاجیوں کے قافلے لوٹنے کے لیے نکلا۔ شاہی سپہ سالار ابوالہیحا بن حمدون کو جو قافلہ کے ہمراہ تھا۔ گرفتار کر لیا۔ اور حاجیوں کو خوب لوٹا۔ اور ہجر کی جانب واپس گیا۔ ۳۱۴ھ میں ابوطاہر نے عراق کی طرف فوج کشی کی کوفہ اور نواح کوفہ کو بصرہ کی مانند قتل و غارت سے تباہ و برباد کر دیا۔ یہاں سے بحرین کی طرف واپس جا کر شہر احساء کی آبادی و تعمیر کا کام شروع کیا۔ اپنے اور اپنے ہمراہیوں کے لیے محلات و قصور تعمیر کرائے۔ اور اس کو اپنا دارالسلطنت بنایا۔ ۳۱۵ھ میں ابوطاہر نے عمان پر حملہ کیا۔ حاکم عمان بھاگ کر بہ راہ دریا فارس چلا گیا اور ابوطاہر نے عمان کے صوبے کو اپنی مملکت میں شامل کیا۔ ۳۱۶ھ میں اس نے شمال کی جانب حملہ آوری شروع کی۔ خلیفہ مقتدر عباسی نے آذر بائیجان سے یوسف بن ابی الساج کو طلب فرما کر