تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دارالحکومت تھا‘ یہاں عیسائیوں کی آبادی بہت زیادہ تھی اور مسلمان بھی وہ نو مسلم تھے جو اپنے عیسائی بزرگوں اور قدیمی عیسائی بادشاہوں کے افسانے کو فخریہ بیان کرنے اور یاد رکھنے کے عادی تھے‘ اس لیے طیطلہ کے عیسائیوں اور عیسائیوں کے ہم قوم نومسلموں کو بڑی آسانی سے بغاوت پر آمادہ کیا جا سکتا تھا‘ یہاں امیر عبدالرحمن کو بھی بہت عزت و محبت کے ساتھ یاد کیا جاتا اور عبدالرحمن کے بیٹے عبداللہ کو بمقابلہ عبدالرحمن کے پوتے حکم کے زیادہ مستحق تکریم سمجھا جاتا تھا‘ غرض بکثرت ایسے اسباب موجود تھے کہ عبداللہ کو طیطلہ پر قبضہ کرنے میں بڑی آسانی ہوئی‘ ادھر سلیمان بن عبدالرحمن نے مراکش سے اندلس کے صوبہ بلنسیہ میں پہنچ کر اپنے آپ کو خاندان سلطنت میں سب سے زیادہ مسن اور بڑی عمر کا شخص ہونے کی وجہ سے مستحق سلطنت بتا کر اپنی امارت و سلطنت کا اعلان کر دیا‘ اور اس صوبہ میں اپنا عمل دخل بٹھایا۔ سلیمان و عبداللہ کے اعلان بغاوت کے متصل ہی حسب قرار داد شارلیمین کے بیٹے نے جبل البرتات سے گزر کر اندلس کے میدان میں قدم رکھا اور کئی شہروں کو فتح کرنے کے بعد برشلونہ کا محاصرہ کر لیا‘ برشلونہ کے عامل زید نے شارلیمین کے بیٹے کی اطاعت قبول کر لی مگر قلعہ کے اندر فرانسیسی فوج کو داخل نہیں ہونے دیا‘ ادھر ایکیوٹین کی ریاست کے فرمانروا مسمی لوئی نے جبل البرتات کے مغربی حصے کو عبور کر کے اندلس کے شمالی و مغربی علاقہ کو تاخت و تاراج کر ڈالا اور لاردہ و دشقہ پر قابض و متصرف ہو گیا‘ اندرون ملک میں سلیمان و عبداللہ نے ملک کے نہایت اہم اور مرکزی شہروں اور صوبوں پر قبضہ کر لیا اور شمال کی جانب سے عیسائیوں نے زبردست حملہ کر کے شمالی اندلس کو تہ و بالا کر دیا‘ یہ خطرات معمولی نہ تھے اور اندلس کے ہاتھ سے نکل جانے میں کوئی کسر باقی نہ رہی تھی۔ حکم کی مدافعت سلطان حکم بن ہشام نے سب سے پہلے طیطلہ کی بغاوت کا حال سنا اور فوراً فوج لے کر طیطلہ کا محاصرہ کیا‘ وہاں عبداللہ نے مدافعت میں مستعدی دکھائی‘ ابھی اس محاصرہ کا کوئی نتیجہ نہ نکلا تھا کہ شمالی اندلس کے قبضے سے نکل جانے اور عیسائیوں کے حملہ آور ہونے کی اطلاع پہنچی‘ سلطان حکم نے عیسائی حملے کو اپنے چچائوں کی بغاوت سے زیادہ اہم اور خطرناک سمجھ کر طیطلہ سے محاصرہ اٹھا کر فوراً شمال کی جانب کوچ کر دیا‘ حکم کے قریب پہنچنے کی خبر سن کر شارلیمین کی افواج برشلونہ اور نواح برشلونہ سے نہایت عجلت کے ساتھ فرار ہو گئیں اور اس طرح فرار ہوئیں کہ راستے میں کسی جگہ انہوں نے ٹھہرنا اور دم لینا مناسب نہیں سمجھا بلکہ فرانس ہی میں جا کر دم لیا‘ اس کے بعد سلطان حکم دشقہ اور لاردہ کی جانب متوجہ ہوا‘ وہاں کی عیسائی افواج بھی غارت کے ہنگامے برپا کرنے کے بعد سلطان حکم کے قریب پہنچنے کی خبر سن کر بھاگ گئیں اور ایکیوٹین میں جا کر دم لیا‘ سلطان نے اندلس کا علاقہ عیسائیوں سے خالی کرا کر کوہ پیری نیز یعنی جبل البرتات کے شمال میں پہنچ کر فرانس کے جنوبی حصے کو تاخت و تاراج کیا اور شہر ناربون کو عیسائیوں سے چھین لیا‘ ادھر حکم عیسائیوں کے تعاقب میں فرانس تک پہنچ گیا‘ ادھر عبداللہ و سلیمان نے موقعہ پا کر اندلس کے شہروں پر قبضہ کرنا اور سلطان حکم کے عاملوں کو بے دخل کرنا شروع کیا‘ یہ دونوں بھائی فتوحات کرتے ہوئے دریائے ٹیگس پر ایک دوسرے سے آ ملے‘ مگر اس کے بعد انھوں