تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو دوسرے اسلامی ممالک کے مقابلہ میں ایران کی تاریخ سے ہمیشہ خصوصی تعلق رہا ہے۔ اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اب تک کے بیان کردہ واقعات میں تفریق ترتیب کے سبب سے جو کمی رہ گئی ہے۔ اس کو نہایت اختصار کے ساتھ پورا کر دینے کی کوشش کی جائے۔ دولت صفاریہ ایران کی تاریخوں میں خلفاء کی براہ راست حکومت کے بعد سب سے پہلے خاندان صفاریہ کی خود مختارانہ سلطنت کا بیان لکھا گیا ہے۔ اس خاندان کے حکمرانوں کا حال جو کچھ اوپر کے ابواب میں بیان ہو چکا ہے۔ اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے اس پر اس جگہ کسی اضافہ کی ضرورت نہیں معلوم ہوتی ہاں اس قدر اشارہ کر دینا ضروری ہے کہ خاندان عباسیہ نے خلافت کے حاصل کرنے میں چونکہ ایرانیوں سے زیادہ امداد حاصل کی تھی۔ لہٰذا انہوں نے ایرانیوں کے اقتدار و اثر کو بڑھانے اور عربوں پر چیرہ دست بنانے میں کوئی تامل نہیں کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مغلوب ایرانیوں کو خود غلبہ پانے اور اپنی حکومت قائم کرنے کا خیال پیدا ہوا۔ اور ابومسلم خراسانی اور برامکہ وغیرہ کو شاہانہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ لیکن جب تک عباسی خاندان میں فاتحانہ اور سپاہیانہ جذبات باقی رہے ایرانی اپنے مقصد میں کماحقہ‘ کامیاب نہ ہو سکے خلفائے عباسیہ کی عیش پرستی و کمزوری نے جب ایرانیوں کے لیے ان کی اولو العزمیوں کے پورا ہونے کا راستہ صاف کر دیا۔ تو سب سے پہلے یعقوب بن لیث جس کے خاندان میں ٹھٹھیرے کا پیشہ ہوتا تھا۔ اور اسی لیے وہ صفار کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ اپنی خود مختار حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ یعقوب بن لیث کو یہ کامیابی محض اس کے سپاہیانہ اخلاق و جذبات کی وجہ سے حاصل ہوئی تھی۔ یعقوب بن لیث صفار دوست نوازی‘ سخاوت اور سادہ زندگی بسر کرنے میں اپنا نظیر نہ رکھتا تھا۔ اور اس کے انہی صفات و اخلاق میں اس کی کامیابی کا راز مضمر تھا۔ اس کے پاس جو کچھ ہوتا تھا۔ اپنے دوستوں کو کھلا پلا دیتا تھا۔ خود تکلیف اٹھا کر دوستوں کو راحت پہنچانے کا شوق رکھتا تھا۔ اس لیے اس کو اپنے جان نثاروں کی جمعیت فراہم کرنے میں کوئی دقت پیش نہ آئی۔ اس نے اپنے لڑکپن کے دوستوں کو اپنی بادشاہت کے وقت مطلق فراموش نہیں کیا۔ اور سب کو اعلیٰ مدارج پر پہنچایا۔ بادشاہت کی حالت میں بھی وہ ایک معمولی سپاہی کے لباس میں نظر آتا تھا۔ معمولی سپاہی کی طرح زمین پر سونے اور خندق کھودنے سے اس کو عار نہ تھا۔ اس کے خیمے اور ایک معمولی سپاہی کے خیمے میں کوئی فرق نہ ہوتا تھا۔ اس کو عیاشی و بدچلنی سے سخت نفرت تھی۔ اور استقلال اولوالعزمی اس کے ہر ایک کام اور ہر ایک بات سے ٹپکتی تھی۔ یہی سبب تھا۔ کہ وہ نہایت پست اور ادنیٰ درجہ سے ترقی کر کے ملک ایران کے بہت بڑے حصے کا مطلق العنان فرماں روا بن گیا تھا۔ اور بغداد کا دربار خلافت اس کے استیصال پر قادر نہ ہو سکا تھا۔ یعقوب بن لیث صفار کی وفات کے بعد اس کا بھائی عمرو بن لیث صفار بھائی کا جانشین ہوا۔ اور اس نے اپنی حدود حکومت کو اور بھی وسیع کیا۔ عمرو بن لیث میں اگرچہ اپنے بھائی کی نسبت عقل و دانائی زیادہ بیان کی جاتی ہے۔ مگر وہ ان سپاہیانہ اخلاق اور سادہ زندگی بسر کرنے میں اپنے بھائی سے کمتر تھا۔ خلیفہ معتمد کے بھائی موفق نے ایک مرتبہ اس کو شکست بھی دی۔ مگر اس نے جلد اپنی حالت کو پھر درست کر لیا۔ اور دربار خلافت کے لیے وبال جان بن گیا۔ آخر خلیفہ نے ماوراء النہر کے حاکم اسمٰعیل سامانی کو