تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
دشمن ہے۔ چنانچہ ابن تومرت اپنے وطن کی طرف متوجہ ہوا راستے میں اسکندریہ میں چند روز قیام کیا اور وہاں امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے باز نہ رہا۔ والی اسکندریہ نے اپنے شہر سے نکلوا دیا۔ غرض ابن تومرت کی یہ صفت خاص طور پر قابل تذکرہ ہے۔ کہ وہ لوگوں کو نصیحت کرنے‘ اور برائیوں سے روکنے میں مطلق باک نہ کرتا تھا۔ عابد زاہد اور نہایت باخدا شخص تھا۔ ابن تومرت کے مذہبی عقیدے کی نسبت کہا جاسکتا ہے کہ اشاعرہ متکلمین اور امامیہ کا مجموعہ تھا۔ ابن تومرت کی نسبت ابن خلکان لکھتا ہے کہ وہ کامل متقی و پرہیز گار شخص تھا۔ نہایت زاہدانہ زندگی بسر کرتا۔ اس کی پوشاک و غذا نہایت سادہ ہوتی تھی۔ وہ ہمیشہ خوش نظر آتا اور ریاضت و نفس کشی کی جانب مائل رہتا تھا۔ ابن تومرت نہایت فصاحت کے ساتھ عربی زبان بولتا تھا۔ مراکشی زبان تو اس کی مادری زبان تھی۔ ۵۱۵ھ میں وہ اپنے وطن میں آیا۔ اور لوگوں کو وعظ و پند کرنے لگا۔ عبدالمومن مرید خاص ابن تومرت اسی عرصہ میں اس کے پاس ایک شخص عبدالمومن نامی جو ایک بربری قبیلہ سے تعلق رکھتا تھا۔ آیا اور خاص الخاص تلامذہ و مریدین کے زمرہ میں شامل ہوا۔ عبدالمومن اپنے فطری جذبات و خیالات میں ابن تومرت سے پوری مشابہت رکھتا تھا۔ ابن تومرت کی جانب لوگ بڑی کثرت سے متوجہ ہونے لگے۔ امیر المسلمین کے فقہائے دربارنے امیر کو مشورہ دیا کہ ابن تومرت کو قتل کر دیا جائے لیکن علی بن یوسف نے کہا کہ مجھ کو کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ اس کو قتل کروں۔ آخر فقہاء کے اصرار پر اس کو شہر مراکش سے نکلوا دیا گیا۔ ابن تومرت نے اپنے رفیقوں کے ساتھ سلسلہ کوہ اطلس کے ایک گائوں میں قیام کیا اور وہاں بربری قبائل جوق در جوق آ آ کر اس کی جماعت میں شامل ہونے لگے۔ ابن تومرت کا دعویٰ مہدویت چند روز کے بعد ابن تومرت نے مہدی موعود ہونے کا دعویٰ کیا اور اپنے مریدین کے طبقات مقرر کیے۔ طبقہ اول کے لوگوں کو مہاجرین اور طبقہ دوم کے لوگوں کو مومنین کا خطاب دیا۔ اسی طرح سات یا آٹھ طبقات قائم کیے۔ جب جمعیت بڑھ گئی تو عبدالمومن کو سپہ سالار بنا کر سلطنت مرابطین کے خلاف جنگی کارروائیاں شروع کیں۔ پہلے مقابلہ میں مومنین کی جماعت کو شکست ہوئی۔ مگر بعد میں انھوں نے مخالفت اور زور آزمائی کا سلسلہ برابر جاری رکھا نوبت یہاں تک پہنچی کہ ملک مراکش کے ایک معقول حصے پر ابن تومرت کا قبضہ ہو گیا۔ ابن تومرت نے ۵۱۷ھ سے جنگی کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔ سات سال کی لڑائیوں کے بعد ۵۲۴ھ میں ابن تومرت نے وفات پائی۔ اور مرنے سے پہلے عبدالمومن کو امیر المومنین کا خطاب دے کر اپنا ولی عہد و جانشین مقرر کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ ابن تومرت کی حکومت مرابطین کی مد مقابل اور طاقتور بن چکی تھی۔ عبدالمومن عبدالمومن کے باپ کا نام علی تھا۔ جو قبابل مسمودہ کے قبیلہ کومیہ کا ایک فرد تھا۔ عبدالمومن ۴۸۷ھ میں پیدا ہوا تھا۔ ۵۳۷ھ میں جب کہ علی بن یوسف بن تاشفین کا انتقال ہوا عبدالمومن کی حکومت پورے طور پر تمام ملک مراکش میں مسلم ہو گئی۔ ابن تومرت کی تعلیم کا خلاصہ اور لب لباب چونکہ اللہ تعالیٰ کی کامل توحید کو آشکارا کرنا تھا۔ اور اللہ کی کسی صفت کو اس کی ذات سے جدا یقین نہیں کرتا تھا۔ اس لیے اس کے تمام مریدین عام طور پر موحدین کے نام سے پکارے گئے۔