تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
- شجرئہ نسب تولی خان ابن چنگیز خان مغولان چنگیزی پر ایک نظر دنیائے اسلام کا نہایت عظیم الشان اور مشہور حادثہ بغداد کی تباہی ہے۔ جو ہلاکو خان کے ہاتھ سے ہوئی۔ لیکن ہلاکو خان کا دادا چنگیز خان اس سے پہلے عالم اسلام بالخصوص ایران و خراسان میں مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہا چکا تھا۔ چنگیز خان اور ہلاکو خان کے قتل و غارت نے مغولان چنگیزی کو عام طور پر مسلمانوں کی نگاہ میں مبغوض و ملعون بنا رکھا ہے۔ مسلمانوں کا غصہ کچھ بے جا نہیں۔ لیکن اگر پہلے زمانے کے مسلمانوں کو غور و تامل کا موقعہ نہیں ملا۔ تو آج ہم کو یہ موقعہ خوب حاصل ہے۔ اس وقت تک جس قدر حالات کا ہم مطالعہ کر چکے ہیں ان سے ظاہر ہے کہ حکومت اسلامیہ میں وراثت اور حقوق خاندانی کے دخل پا جانے کی لعنت نے مسلمانوں کی حکومت و سلطنت کے تخت پر ایسے نالائقوں اور بدتمیزوں کو متمکن کر دیا تھا۔ جو کسی طرح بھی مسلمانوں کی سلطنت کو سنبھالنے اور حکومت اسلامیہ کے وقار کو قائم رکھنے کی اہلیت نہیں رکھتے تھے۔ ان نالائقوں کی رہبری و سروری نے مسلمانوں کی قوم میں انواع و اقسام کے اخلاقی امراض اور بداعمالیاں پیدا کر دیں۔ ان بد اعمالیوں میں اضافہ تو ہوتا رہا۔ لیکن ان کے علاج اور اصلاح کے لیے بااثر کوشش ممکن نہ تھی۔ چھٹی صدی ہجری کے خاتمہ پر سلطنت اسلامیہ بالخصوص خلافت بغداد کی حالت یقیناً ناقابل اصلاح ہو چکی تھی۔ اور دیلمی۔ سلجوقی وغیرہ سلاطین باوجود شوکت و عظمت و طاقت کے یہ جرأت نہ کر سکے تھے۔ کہ خاندان خلافت کا قصہ پاک کر سکیں مسلمانوں میں عام طور پر یہ بدعقیدگی راسخ اور جز و مذہب بن چکی تھی کہ خاندان عباسیہ کے سوا کوئی اور شخص مسلمانوں کا خلیفہ اور اور بادشاہ نہیں بن سکتا اس بدعقیدگی نے مسلمانوں کو بڑے بڑے نقصانات پہنچائے تھے۔ اور دیر تک حکومت و سلطنت کے قائم رہنے سے خاندان عباسیہ میں لائق اور قابل حکمران اشخاص پیدا ہونے بالکل بند ہو چکے تھے اولوالعزمی اور سپاہیانہ خصائل جو مسلمانوں کا خصوصی نشان ہے۔ بالکل ناپید تھے۔ اس خطرناک اور نازک ترین حالت کی اصلاح آخر اللہ تعالیٰ نے خود ہی کی۔ کیونکہ مسلمانوں کی حالت انتہائی پستی کو پہنچ چکی تھی۔ چنگیز خان اور مغولان چنگیزی ایک ایسے ملک اور ایسی حالت میں رہتے تھے۔ کہ ان کی طرف کسی کی بھی آنکھ نہیں اٹھ سکتی تھی۔ یعنی وہ کسی قطار و شمار میں نہیں سمجھے جاتے تھے۔ ایسے جاہل اور وحشی لوگوں سے یہ توقع کسی طرح نہیں ہو سکتی تھی کہ وہ متمدن دنیا اور عالم اسلام کے فاتح بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان وحشی مغلوں اور غیر متمدن لوگوں کو اپنی مشیت کے ماتحت ان کے وطن سے باہر نکالا اور ان کافر مغلوں کو فاجر مسلمانوں کا سزا دہندہ بنایا۔ چنگیز خان اور ہلاکو خان کی خوں ریزیاں درحقیقت ایک ڈاکٹر اور جراح کی خون ریزی سے بہت مشابہ تھی۔ جس طرح ایک ڈاکٹر نشتر سے شگاف دے کر مائوف مقام سے خون نکالتا اور مواد فاسد کو خارج کر کے صحت و تندرستی کے واپس لانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس طرح مغولان چنگیزی نے خلافت بغداد کے تختے کو الٹ کر اور اپنی سفاکی و خون ریزی سے رسم پرست اور بدعقیدہ مسلمانوں کو جو سلطنت اسلامیہ میں بلا دلیل وراثت کو لازمی قرار دیتے اور خاص کر خاندان کو حکمرانی کا مستحق ٹھہراتے تھے۔ مرعوب و مبہوت بنا کر اپنی ایک آزاد و خود مختار سلطنت قائم کر لی۔ اسلام اس طاقت اور اس نظام سلطنت کا نام ہے جو عرب کے بے سر و سامان اور غیر