تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو روانہ کیا۔ اور پھر طرابلس کی طرف بھیجا۔ سخت معرکہ ہوا اور بڑے کشت و خون کے بعد چند روز طرابلس میں امن و امان رہا۔ پھر عبدالوہاب بن عبدالوہاب بن عبدالرحمن بن رستم بربریوں کی ایک جمعیت کثیر لے کر طرابلس پر چڑھ آیا۔ اور کشت و خون کا بازار گرم ہوا۔ وفات ادھر ماہ شوال ۱۹۶ھ میں ابراہیم بن اغلب نے عباسیہ میں وفات پائی۔ یہ خبر جب عبداللہ کو طرابلس میں پہنچی تو اس نے عبدالوہاب سے صلح کر لی مضافات طرابلس عبداللہ کو دے کر شہر طرابلس اپنے پاس رکھا۔ اور صلح نامہ مرتب کرنے کے بعد طرابلس سے قیروان کی جانب روانہ ہوا۔ عبداللہ بن ابراہیم ابراہیم بن اغلب نے وفات کے وقت اپنے بیٹے عبداللہ کو اپنا ولی عہد مقرر کیا۔ اور اپنے دوسرے بیٹے زیادۃ اللہ کو بھائی کی اطاعت کے لئے وصیت کی۔ چنانچہ زیادۃ اللہ نے باپ کی وفات کے بعد اپنے بھائی عبداللہ کی حکومت کے لئے لوگوں سے بیعت لی۔ عبداللہ بن ابراہیم بن اغلب ماہ صفر ۱۹۷ھ میں وارد قیروان ہوا اور زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لی۔ قریباً پانچ سال حکومت کر کے ماہ ذی الحجہ ۲۰۱ھ میں عبداللہ نے کان کے زخم کی وجہ سے وفات پائی۔ اس کی وفات کے بعد اس کا بھائی زیادۃ اللہ تخت نشین ہوا۔ زیادۃ اللہ اوپر بیان ہو چکا ہے کہ ابراہیم بن اغلب نے اس ملک کی حکومت ہارون الرشید سے ٹھیکہ پر لی تھی۔ لہٰذا خطبہ میں عباسی کا نام لیا جاتا تھا۔ مگر حکومت خود مختارانہ تھی۔ زیادۃ اللہ کی تخت نشینی کے بعد اس کے پاس مامون الرشید عباسی کی طرف سے سند حکومت آئی اور ساتھ ہی یہ بھی حکم آیا کہ منبروں پر عبداللہ بن طاہر کے لئے دعا کی جائے اس حکم سے زیادۃ اللہ کو انقباض پیدا ہوا اور اس نے قاصد کو رخصت کرتے وقت تحف و ہدایا کے ہمراہ چند دینار حکومت ادریسیہ کے مسکوک شدہ روانہ کئے۔ مدعا اس سے یہ تھا کہ ہم بجائے آپ کے ادریسی حکومت سے تعلق پیدا کر سکتے ہیں۔ بغاوتیں چند روز کے بعد زیاد بن سہل نے جو اس کا ایک فوجی افسر تھا۔ باغی ہو کر شہر باجہ پر محاصرہ ڈالا۔ زیادۃ اللہ نے یہ خبر سن کر ۲۰۷ھ میں فوج اس طرف روانہ کی زیادۃ اللہ کی فوج نے زیاد کو شکست دے کر اور گرفتار کر کے قتل کر ڈالا اس کے بعد منصور ترمذی نے مقام طنبہ میں علم بغاوت بلند کیا اور فوجیں آراستہ کر کے تونس پر چڑھ آیا۔ تونس کا گورنر اسمٰعیل بن سفیان مقابلہ میں مقتول ہوا اور منصور کا تونس پر قبضہ ہو گیا۔ زیادۃ اللہ نے اپنے چچا زاد بھائی اغلب بن عبداللہ بن اغلب کو جو اس کا وزیر بھی تھا۔ فوج دے کر روانہ کیا۔ چلتے وقت یہ کہہ دیا تھا۔ کہ اگر منصور سے شکست کھا کر آئو گے تو تم سب کو قتل کر دوں گا۔ وہاں پہنچ کر لڑائی ہوئی اور منصور نے اس فوج کو شکست دی۔ اغلب بن عبداللہ شکست خوردہ قیروان کی طرف واپس آ رہا تھا۔ لشکریوں نے جان کے خوف سے اغلب بن عبداللہ کو قتل کر دیا اور خود منصور کے پاس چلے گئے۔ منصور کو بڑی قوت حاصل ہوئی۔ اس نے ایک زبردست فوج مرتب کر کے قیروان کا قصد کیا اور جاتے ہی قیروان پر قابض ہو گیا۔ زیادۃ اللہ عباسیہ میں محصور ہوا۔ قیروان پر منصور کا