تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے متصل مقام بولیہ میں مقیم ہوا۔ وہاں کے ایک عامل یا سردار اسحاق بن محمد بن عبدالحمید نامی نے ادریس کی خوب خاطر تواضع کی۔ اور رفتہ رفتہ بربر قبائل میں سے رواغہ۔ لواطہ۔ زناطہ۔ سدراطہ۔ مکناسہ اور غمازا وغیرہ قبائل ادریس کے معتقد ہو گئے۔ بربری قبائل میں ابھی تک بعض قبائل شالہ اور ماولہ وغیرہ مقامات میں آباد تھے۔ ۱۷۲ھ میں اسحٰق بن محمد بن عبدالحمید کی کوششوں سے اکثر مسلم قبائل بربر نے ادریس کے ہاتھ پر بیعت خلافت کی اور ادریس نے ان قبائل کی ایک فوج مرتب کر کے ان بربر قبائل پر جہاد کیا۔ جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ ان لوگوں کو مغلوب کر کے اسلام کی تعلیم و ترغیب دی اور بہت جلد وہ اسلام میں داخل ہو کر ادریس کو اپنا سلطان اور خلیفہ ماننے لگے۔ ۱۷۳ھ میں ادریس نے تلمسان پر چڑھائی کی تلمسان کے عامل نے ادریس کی اطاعت و فرماں برداری قبول کی۔ ادریس نے تلمسان کو اپنا دارالحکومت بنا کر یہاں ایک جامع مسجد تعمیر کرائی۔ اور جلد جلد اپنی طاقت کو ترقی دی اس کے بعد ادریس تلمسان سے مقام بولیہ یا بولیلی میں چلا گیا اور وہیں طرح اقامت ڈال دی۔ ادریس کی اس بڑھتی ہوئی طاقت اور ملک مغرب میں اس کی حکومت کے قائم ہونے کا حال خلیفہ ہارون الرشید عباسی کو معلوم ہوا۔ تو وہ بہت فکر مند ہوا۔ اس نے اپنے غلام سلیمان بن جریر مشہور بہ شماخ کو ملک مغرب کی طرف روانہ کیا۔ کہ وہ ادریس کا کام تمام کرے۔ چنانچہ شماخ نے ادریس کے پاس پہنچ کر ظاہر کیا کہ ہارون الرشید سے ناراض ہو کر اور اس کی حکومت کے دائرے سے نکل کر آپ کے پاس آیا ہوں۔ ادریس نے اس کو اپنے مصاحبوں میں داخل کر لیا۔ ادریس کی وفات شماخ نے ادریس کو ایک منجن دیا۔ جس کے استعمال کرتے ہی ادریس کا دم گھٹ گیا اور وہ ۱۷۵ھ میں راہی ملک بقا ہوا۔ شماخ وہاں سے بھاگا۔ ادریس کے خادم راشد نے اس کا تعاقب کیا۔ مقابلہ ہوا شماخ زخمی ہوا مگر بچ کر نکل گیا۔ ادریس مقام بولیلی میں مدفون ہوا۔ ادریس ثانی ادریس کے مرنے پر اس کے خادم راشد نے ظاہر کیا کہ ایک بربری لونڈی کنیزہ نامی کو ادریس سے حمل ہے۔ اور اب اسی بچہ کی جو رحم مادر میں ہے ہم کو بیعت کرنی چاہیے۔ چنانچہ بربریوں نے اس کی بیعت کی اور اس تمام علاقہ پر جو ادریس کی حکومت میں شامل ہو چکا تھا۔ قبضہ و انتظام قائم رکھا‘ ایام حمل کے گذرنے پر اس بربری لونڈی کے پیٹ سے لڑکا پیدا ہوا۔ راشد نے لوگوں کو حکم دیا۔ کہ اب اس لڑکے کے ہاتھ پر پھر بیعت کرو۔ چنانچہ سب نے بیعت اطاعت کی۔ راشد اس شیر خوار بچے کی طرف سے نیابتاً امور سلطنت انجام دیتا تھا۔ یہ راشد ہی کی عقل مندی اور دانائی تھی کہ اس نے اپنے آقا کے مرنے پر بھی حکومت کے نظام کو درہم برہم نہ ہونے دیا۔ اور بربریوں کے مزاج سے پوری واقفیت حاصل کر کے حکومت کو قائم رکھا۔ جب اس لڑکے کا دودھ چھڑایا گیا۔ تو پھر ایک مرتبہ اس کے ہاتھ پر بیعت ہوئی۔ جب ۱۸۸ھ میں یہ لڑکا گیارہ سال کا ہو کر بارھویں سال میں داخل ہوا تو اس کے ہاتھ پر جامع مسجد بولیلی میں پھر بیعت کی گئی۔ اسی سال ابن اغلب حاکم افریقیہ نے راشد کے خلاف بربریوں کو ابھارا اور انھوں نے راشد کو قتل کر ڈالا۔ مگر اس لڑکے کی اطاعت سے باہر نہ ہوئے۔ اس لڑکے کا نام بھی