تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پیغمبر اور آسمانی ہدایت ناموں کو فراموش کر چکے تھے۔ ان میں حرام و حلال کی بھی کوئی قید نہ تھی۔ ہر ایک چیز کھا لیتے۔ اور ہر ایک کام کر گذرتے تھے۔ کچھ ملک کی آب و ہوا‘ کچھ قبائل کی عداوتیں مل ملا کر اس کا باعث ہوئی تھیں کہ مؤرخین نے مغلوں کے مذہب کی نسبت لکھ دیا ہے کہ ان کا مذہب انسانوں کو قتل کرنا تھا۔ اور بس۔ ان میں ستارہ پرستی اور عناصر پرستی بھی پائی جاتی تھی۔ اگرچہ ان کو مجوسی نہیں کہہ سکتے۔ تاہم آتش پرستی بھی ان میں موجود تھی۔ مذہب اور عقائد کے اعتبار سے ایسی پست اور جاہل قوم میں چنگیز خاں کا وجود ایک مصلح اور مجدد کا مرتبہ رکھتا ہے۔ اس نے سب سے پہلے تمام مغولستان میں اپنی مضبوط سلطنت بہت ہی جلد قائم کر لی۔ اور اس کے بعد وہ مغلوں کی اخلاقی و معاشرقی اصلاح کی طرف متوجہ ہو گیا۔ سلطان محمد خوارزم شاہ یہ وہ زمانہ تھا۔ کہ سلطان محمد خوارزم شاہ ایران و خراسان و کابل و ترکستان وغیرہ ممالک پر قابض و مستولی ہو کر خلافت بغداد کے انہدام و بربادی کے ارادے کر رہا تھا۔ اور برّاعظم ایشیاء میں سب سے زیادہ طاقتور زبردست مسلمان بادشاہ سمجھا جاتا تھا۔ عباسی خلیفہ ناصرلدین اللہ اور محمد خوارزم شاہ کے درمیان ناچاقی نے جب یہاں تک نوبت پہنچائی کہ خوارزم شاہ نے بغداد پر چڑھائی کا ارادہ کیا۔ تو خلیفہ نے سیدنا شیخ شہاب الدین سہروردیa کو سفیر بنا کر خوارزم شاہ کی خدمت میں روانہ کیا۔ شیخ ممدوح نے سلطان کے دربار میں پہنچ کر مناسب تقریر کی۔ اور اس کو بغداد پر چڑھائی کرنے سے باز رہنے کی نصیحت کی۔ خوارزم شاہ نے کہا کہ شیخ صاحب آپ عباسیوں کے بہت مداح اور خیر خواہ ہیں۔ لہٰذا آپ بغداد کو واپس تشریف لے جائیے۔ میں توعلویوں کو عباسیوں پر ترجیح دیتا ہوں۔ اور عباسی خلافت کو مٹا کر علویوں کی امداد کرنا چاہتا ہوں۔ میں ضرور بغداد پر چڑھائی کروں گا۔ خوارزم کے لئے تین بزرگوں کی بددعا شیخ شہاب الدین سہروردی وہاں سے ناکام واپس ہوئے۔ اور خوارزم شاہ کے لئے بددعا کی کہ الٰہی اس پر ظالموں کو مسلط کر۔ خوارزم شاہ نے فوج لے کر کوچ کیا۔ مگر راستے میں اس قدر برف باری ہوئی کہ فوج کا راستہ بند ہو گیا۔ اور سخت مجبوری کے عالم میں خوارزم شاہ نے چڑھائی کو دوسرے سال پر ملتوی کیا۔ اور راستے ہی سے لوٹ گیا۔ اتفاقاً ایک روز حالت بدمستی میں حکم دیا کہ سیدنا شیخ مجدالدینa کو قتل کر دو۔ چنانچہ وہ شہید کر دئیے گئے۔ اگلے دن جب ہوش میں آیا تو اپنی اس حرکت پر پشیمان ہو کر خوں بہا سیدنا شیخ نجم الدین کبریٰ کی خدمت میں بھیجا انھوں نے کہا کہ شیخ شہید کا خوں بہا تو میرا اور تیرا سر ہے۔ اور ساتھ ہی ہزار ہا مسلمانوں کے سر اس خوں بہا میں کاٹے جائیں گے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ شیخ شہاب الدین سہروردی اور سیدنا شیخ مجد الدین اور نجم الدین کی بددعائوں کا نتیجہ تھا۔ کہ خوارزم شاہ پر آفت نازل ہوئی۔۱؎ چنگیز خاں کا سلطان خوارزم سے اقدام صلح تفصیل اس کی یہ ہے کہ چنگیز خان نے معلوستان کی تمام چھوٹی چھوٹی ریاستوں کو مٹا کر ایک زبردست سلطنت قائم کر لی۔ تو اس نے مناسب سمجھا کہ اپنے مدمقابل سلطان محمد خوارزم شاہ سے صلح اور دوستی کا عہد قائم کر لو۔ کیونکہ دونوں کی حدود ایک دوسرے سے مل گئی تھیں چنگیز خان نے اپنے ایلچیوں کے ہاتھ محمد خوارزم شاہ کی خدمت میں ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا کہ میں نے اس قدر وسیع ممالک فتح کر لئے