تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس وقت عبدالرحمن بن معاویہ کا انتقال ہوا ہے تو ہشام شہر مریدہ میں بطور گورنر موجود تھا‘ وہیں اپنے باپ کی وفات کا حال سن کر تخت نشین ہوا۔ اور عام طور پر ملک اندلس میں اس کے نام کا خطبہ پڑھا گیا‘ قرطبہ میں اس کا بھائی عبداللہ موجود تھا‘ اس نے باپ کے بعد محل سرائے شاہی اور دارالسلطنت قرطبہ پر ہشام کے خلاف قبضہ کر لیا‘ ادھر صوبہ طیطلہ کا گورنر اس کا بھائی سلیمان تھا‘ ہشام مریدہ سے قرطبہ کی جانب متوجہ ہوا‘ اور معمولی سے مقابلہ کے بعد عبداللہ کو گرفتار کر کے قرطبہ پر قابض ہوا اور دوبارہ رسم تخت نشینی ادا کی‘ اس موقعہ پر اس نے اپنے بھائی عبداللہ کی خطا معاف کر کے اس کو اپنے مشیروں اور وزیروں میں شامل کر لیا اور اس کی بڑی جاگیر مقرر کر دی۔ بھائیوں کی بغاوت ملک اندلس میں اگرچہ متضاد عناصر کے لوگ آباد تھے اور اس موقعہ پر کہ امیر عبدالرحمن فوت ہو گیا تھا‘ ملک کے اندر بغاوتیں پیدا ہو سکتی تھیں‘ مگر امیر عبدالرحمن نے اپنی زندگی ہی میں سرکشوں کو اس طرح زیر کر دیا تھا کہ وہ اب اس قابل ہی نہ رہے تھے کہ سر اٹھائیں‘ مگر بجائے ان غیر کف باغیوں کے خود ہشام کے بھائیوں نے علم بغاوت بلند کر کے سلطان ہشام کے عنوان سلطنت ہی میں مشکلات پیدا کر دیں اور بہت جلد لوگوں کو معلوم ہو گیا کہ امیر عبدالرحمن نے اپنے ولی عہد کے انتخاب میں مطلق غلطی نہیں کی تھی‘ سلیمان نے جو طیطلہ کا گورنر تھا بغاوت اور اپنی خود مختاری کا اعلان کیا‘ ادھر عبداللہ بھی قرطبہ سے بھاگ کر اپنے بھائی سلیمان کے پاس پہنچ گیا‘ سلطان ہشام نے ان دونوں بھائیوں کی سرکشی کا حال سن کر درگذر سے کام لیا اور سمجھا کہ چند روز کے بعد یہ خود ہی راہ راست پر آ جائیں گے۔ بھائیوں میں جنگ طیطلہ میں سلیمان کا وزیر غالب ثقفی تھا جو امیر عبدالرحمن کا وفادار سردار تھا اس نے ان دونوں بھائیوں کو سمجھایا اور بغاوت سے باز رکھنا چاہا‘ سلیمان و عبداللہ نے غالب ثقفی کو عہدئہ وزارت سے معزول کر کے قید کر دیا‘ غالب ثقفی کے قید ہونے کی خبر سن کر سلطان ہشام نے قرطبہ سے ایک خط اپنے سفیر کے ہاتھ طیطلہ کی جانب ان بھائیوں کے پاس بھیجا جس میں لکھا تھا کہ ایسے قدیمی وفادار نمک حلال شخص کو قید کرنا مناسب نہ تھا‘ سلیمان و عبداللہ نے اس سفیر کے سامنے غالب ثقفی کو قید خانے سے بلوا کر قتل کر دیا اور کہا کہ جائو اس خط کا یہی جواب ہے‘ سلطان ہشام اس جواب کو سن کر قرطبہ سے بیس ہزار فوج لے کر طیطلہ کی جانب روانہ ہوا‘ ادھر سے سلیمان و عبداللہ دونوں ایک زبردست فوج لے کر طیطلہ سے قرطبہ کی جانب روانہ ہوئے‘ طیطلہ سے تھوڑے فاصلہ پر دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا‘ سلیمان و عبداللہ شکست کھا کر طیطلہ میں واپس ہو کر قلعہ بند ہو بیٹھے‘ قلعہ طیطلہ اپنی مضبوطی کے لیے مشہور تھا اس کا فتح کرنا کوئی آسان کام نہ تھا ہشام نے طیطلہ کا محاصرہ کر لیا‘ سلیمان نے اپنے بیٹے اور عبداللہ دونوں کو طیطلہ میں چھوڑ کر اور ایک حصہ فوج لے کر قرطبہ کا رخ کیا‘ قرطبہ میں عبدالملک بطور گورنر مقیم تھا‘ عبدالملک نے سلیمان کے آنے کی خبر سن کر قرطبہ سے کچھ فاصلہ پر سلیمان کا استقبال تیر و شمشیر سے کیا‘ سلیمان شکست کھا کر مرسیہ کی طرف بھاگ گیا اور ملک میں جا بجا لوٹ مار مچاتا ہوا پھرنے لگا‘ یہ حالت دیکھ کر سلطان ہشام نے طیطلہ کے محاصرہ پر ایک سردار کو چھوڑ کر دارالسلطنت