تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو قصاص میں قتل کیا۔ اس طرح رعایا کی ناراضگی دن بہ دن ترقی کرتی گئی۔ مہدی کے خلاف سازش ادھر خلیفہ مہدی بربریوں سے بھی بدل ناخوش اور فوجیوں کے اس اقتدار کو مضر سلطنت سمجھ کر خفیہ طور پر ان کا زور توڑنے کی تدبیروں میں مصروف تھا اتفاقاً اہل لشکر یعنی بربریوں کو اس بات کا علم ہو گیا کہ خلیفہ ہماری تباہی اور بربادی کی فکر میں ہے۔ انھوں نے یہ سنتے ہی خاندان خلافت کے ایک شہزادے ہشام بن سلیمان بن عبدالرحمن ثالث کو تخت خلافت پر بٹھانے اور مہدی کے معزول کرنے کی سازش کی۔ اس سازش کا حال مہدی کو معلوم ہوا تو اس نے فتنے کے برپا ہونے سے پہلے ہی ہشام بن سلیمان اور اس کے بھائی ابوبکر دونوں کو گرفتار کر کے اپنے ہاتھ سے قتل کیا۔ سلیمان بن حکم کی خلافت ان دونوں کے مقتول ہونے کی خبر سن کر ایک اموی شہزادہ سلیمان بن حکم اپنی جان بچا کر قرطبہ سے بھاگا۔ قرطبہ سے باہر بربری لوگ جمع ہو رہے تھے اور اس فکر میں تھے کہ اب کس کو تخت خلافت کے لیے منتخب کیا جائے۔ سلیمان بن حکم کو آتا ہوا دیکھ کر سب خوش ہو گئے۔ اور اس کو خلیفہ بنا کر ’’مستعین باللہ‘‘ کا خطاب دیا اور قرطبہ پر حملہ کرنے کی ترغیب دی سلیمان بن حکم نے کہا کہ ہماری طاقت ابھی اس قابل نہیں ہے کہ قرطبہ کو فتح کر سکیں۔ مناسب یہ ہے کہ طاقت کو اول بڑھایا جائے یہ سوچ کر سلیمان بن حکم المخاطب بہ مستعین باللہ بربریوں کو لیے ہوئے طیطلہ پہنچا اور احمد بن نصیب کو اپنا وزیر اعظم بنایا اس کے بعد مستعین نے مدینہ سالم کے حاکم واضح عامری سے خط و کتابت کر کے اس کو اپنے ساتھ شامل کرنا چاہا۔ لیکن واضح عامری اس سے پیشتر خلیفہ مہدی کی بیعت کر چکا تھا لہٰذا اس نے صاف انکار کیا۔ باہمی خانہ جنگی مستعین طیطلہ سے بربریوں کی فوج لے کر مدینہ سالم کی طرف چلا مہدی نے یہ سن کر کہ سلیمان نے مدینہ سالم پر حملہ کیا ہے۔ اپنے غلام قیصر کو سواروں کا ایک دستہ دے کر واضح عامری کی مدد کے لیے روانہ کیا۔ مدینہ سالم کے قریب لڑائی ہوئی قیصر مارا گیا۔ واضح عامری مدینہ سالم میں قلعہ بند ہو کر بیٹھ گیا۔ سلیمان اور مہدی کی عیسائی بادشاہ ابن اوفونش سے مدد کی درخواست مستعین نے جب دیکھا کہ اس شہر کا فتح ہونا دشوار ہے اور فوج کے لیے سامان رسد حسب ضرورت فراہم نہیں ہو سکتا ہے تو اس نے ابن اوفونش یعنی عیسائی بادشاہ کے پاس سفیر بھیج کر درخواست کی کہ تم ہماری مدد کرو۔ اور حسب ضرورت سامان رسد اور فوج بھیجو تاکہ ہم قرطبہ پر حملہ آور ہو کر تخت خلافت حاصل کر لیں اس پیام سلام کی خبر قرطبہ میں مہدی کے پاس پہنچی۔ تو اس نے بھی عیسائی بادشاہ کے پاس پیغام بھیجا۔ اور اپنی طرف مائل کرنے کے لیے وعدہ کیا کہ ہم تمام سرحدی قلعے اور شہر تمھارے سپرد کر دیں گے دونوں کے پیغامات سن کر عیسائی بادشاہ نے مستعین کی امداد کرنی مناسب سمجھی اور ایک ہزار بیل پندرہ ہزار بکرے اور ضروری سامان مستعین کے پاس بھیج دیا اس کے بعد فوج بھی امداد کے لیے روانہ کی۔ اب مستعین واضح کو مدینہ سالم میں علی حالہ (اس کے حال پر) چھوڑ کر قرطبہ کی حانب چلا اس کی فوج میں بربری اور عیسائی دونوں موجود تھے۔ مستعین کو قرطبہ کی طرف جاتا ہوا دبکھ واضح بھی اپنی