تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گئے اور وہ مسلسل مصروف جنگ رہ کر لڑائیوں میں خوب مشاق اور چست ہو گئے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ سلطان حکم کے فوجی دستوں نے عیسائیوں کی ریاست گاتھک مارچ‘ ریاست السیٹریاس اور سرکشان جلیقیہ کو نہایت شوق وتندہی کے ساتھ فوجی مشق کرائی اور ان کو میدان جنگ میں لڑنے کی تعلیم دے کر زبردست سپاہی بنا دیا۔ مگر سلطان حکم اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ اختیار بھی نہیں کر سکتا تھا کیونکہ اس کو باشندگان اندلس کی نسبت بدظنی پیدا ہو گئی تھی۔ جدید فوج کی بھرتی اس عرصہ میں اس نے دارالحکومت قرطبہ میں رہ کر ایک جدید فوج مرتب کرنے کی کوشش کی۔ اس نے بڑی احتیاط کے ساتھ ان عیسائیوں کو فوج میں بھرتی کیا جو اندلس کے جنوبی علاقے میں سکونت پذیر اور شمالی سرکش عیسائیوں سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے۔ نیز اسلامی حکومت سے بہت خوش اور بافراغت زندگی بسر کرتے تھے گویا ان عیسائیوں کو مشتبہ مسلمانوں کے مقابلے میں حکومت وقت کا زیادہ وفادار اور معتمد سمجھا گیا۔ عیسائیوں کی یہ فوج تمام ملک اندلس کو قبضے میں رکھنے اور ہر قسم کے باغیوں کا سر کچلنے کے لیے کافی نہ تھی لہٰذا سلطان نے ملک حبش‘ وسط افریقہ ایشائے کوچک‘ اور ممالک ایشیا کے غلاموں اور حربی قیدیوں کی خریداری شروع کی اور اپنے اہل کاروں کے ذریعہ دور دور سے غلاموں کو خرید کرا کر منگوایا۔ ان غلاموں کی ایک زبردست فوج تیار ہو گئی یہ لوگ چونکہ عربی ربان سے ناواقف تھے لہٰذا عجمی کہلاتے اور اپنے آقا‘ یعنی حکم کی حفاظت کرنے اور میدان جنگ میں لڑنے کے سوا اور کچھ نہ جانتے تھے نہ وہ کسی سازش میں شریک ہو سکتے تھے نہ کسی سے تعلقات محبت قائم کر سکتے تھے۔ ان غلاموں کو اعلیٰ درجہ کی فوجی قواعد سکھائی گئی اور حکم نے بذات خود ان کی تعلیم و تربیت کی جانب اپنی توجہ مبذدل رکھی۔ حکم در حقیقت غلاموں کی ایسی فوج مرتب کرنے اور اس کے ذریعہ سلطنت کے قائم رکھنے کی تدبیر کا موجد ہے۔ اسی کی تقلید مصر کے خاندان ایوبی نے کی تھی اور مملوکوں کی فوج مصر میں قائم ہو کر آخر میں سلطنت کی مالک بنی تھی۔ جب سلطان حکم کو اس عیسائی اور عجمی فوج کی ترتیب و تکمیل سے اطمینان حاصل ہوا تو اب وقت آ گیا تھا کہ وہ شمال کی طرف عیسائی سرکشوں کی سرکوبی اور فرانسیسیوں پر فوج کشی کرنے کے لیے روانہ ہو مگر قضاء و قدر نے ابھی اس کے لیے اندرونی بغاوتوں کے سلسلہ کو ختم نہیں کیا تھا۔ اصبح بن عبداللہ حاکم مریدہ نے ایک غلط فہمی کی وجہ سے علم بغاوت بلند کیا۔ سلطان کو اس طرف خود متوجہ ہونا پڑا۔ اصبح بن عبداللہ سلطان حکم کا چچا زاد بھائی بھی تھا اور بہنوئی بھی آخر اصبح محصور ہو کر گرفتار ہوا‘ مگر سلطان کی بہن نے درمیان میں پڑ کر غلط فہمی کو رفع کرا دیا اور سلطان نے اصبح کو آزاد کر کے اس کی خطا کو معاف اور دارالسلطنت قرطبہ میں رہنے کا حکم دیا‘ اس بغاوت سے سلطان ابھی فارغ ہی ہوا تھا کہ ایک اور عظیم الشان خطرہ رونما ہوا جس سے یکایک قصر حکومت منہدم ہی ہوا چاہتا تھا۔ تفصیل اس اجمال کی اس طرح ہے۔ مالکیوں کی مخالفت ۱۹۸ھ میں مالکی گروہ نے پھر سر اٹھایا۔ ایک مرتبہ پہلے ان لوگوں کی کوششوں اور سازشوں کا قلع قمع کر دیا گیا تھا۔ مگر اب جبکہ عیسائی اور عجمی لوگوں کی فوج تیار ہونے لگی تو مولویوں نے سلطان کے خلاف پھر فتویٰ بازی شروع کر دی اور عجمیوں