تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بادشاہی وزیر السلطنت صالح کے ہاتھ میں تھی۔ یہ بات امرائے سلطنت کو گراں گذرتی تھی۔ عاضد کی چھوٹی پھوپھی نے جو اپنی مقتول بہن کا انتقام صالح سے لینا چاہتی تھی۔ صالح کے قتل کا بیڑا اٹھایا۔ اس نے امرائے سوڈانیہ کو صالح کے قتل پر آمادہ کیا۔ چنانچہ ایک سردار نے موقعہ پا کر صالح پر نیزے کا وار کیا وہ زخمی ہو کر گر پڑا۔ اور اپنے مکان پر آ کر تھوڑی دیر کے بعد مر گیا۔ مرنے سے پہلے عاضد عبیدی کو وصیت کر گیا کہ میرے بیٹے زریک کو وزیر السلطنت بنانا۔ چنانچہ عاضد نے صالح کے بیٹے کو قلمدان وزارت سپرد کر کے ’’عادل‘‘ کا خطاب دیا۔ عادل نے وزیر ہو کر عاضد کی اجازت سے اپنے باپ کے قصاص میں عاضد کی پھوپھی اور سوڈانی سردار کو قتل کیا۔ اس کے بعد عادل امور سلطنت کی انجام دہی میں مصروف ہوا۔ اس نے صعید کے والی شاور سعدی کو معزول کر کے اس کی جگہ امیر بن رقعہ کو صعید کا والی مقرر کیا۔ شاور یہ خبر سن کر مقابلہ پر مستعد ہو گیا۔ اور فوراً فوجیں لے کر قاہرہ کی طرف چل دیا۔ عادل اس کے مقابلے کی تاب نہ لا سکا اور قاہرہ سے نکل بھاگا۔ شاور ۵۵۸ھ میں مظفر و منصور قاہرہ کے اندر داخل ہوا۔ زریک عادل گرفتار ہو کر آیا۔ اور ایک سالہ وزارت کے بعد مقتول ہوا۔ شاور آتے ہی دار الوزارت پر قابض و متصرف ہوا۔ عاضد نے اس کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ عطا کر دیا۔ نو مہینے کے بعد ضرغام نامی ایک شخص نے جو محل سرائے کا داروغہ تھا۔ قوت پا کر شاور کو قاہرہ سے نکال دیا۔ اور خود دارالوزارت پر قابض ہو گیا۔ شاور مصر سے نکل کر شام کی طرف روانہ ہوا۔ ضرغام نے شاور کے بیٹے علی کو جو قاہرہ میں تھا۔ گرفتار کر کے قتل کر دیا۔ اور بہت سے امیروں کو جن سے اس کو مخالفت کا اندیشہ تھا قتل کیا۔ سلطان نور الدین محمد زنگی کی مصر کی طرف توجہ! شاور نے شام میں پہنچ کر الملک العادل نورالدین محمود زنگی کے دربار میں حاضر ہو کر مصر کے تمام حالات بیان کیے اور امداد کی درخواست کر کے یہ وعدہ کیا کہ اگر مجھ کو مصر کی وزارت پر پھر بحال کرا دیا گیا تو میں امرائے لشکر کی امدادی جاگیروں کے علاوہ مصر کے ایک حصے پر دولت نوریہ کا قبضہ کرا دوں گا۔ سلطان نورالدین نے بہت غور و تامل کے بعد اپنے سپہ سالار اسدالدین کو شیر کوہ کو ماہ جمادی الآخر ۵۵۹ھ میں شاور کے ساتھ مع ایک فوج کے بھیج دیا اسدالدین کو ہدایت کی گئی۔ کہ مصر پہنچ کر ضرغام کو معزول کر کے شاور کو وزارت کے عہدے پر بحال کر دیا جائے۔ اور جو کوئی اس کام میں مزاحم ہو اس سے جنگ کی جائے۔ شاور و شیرکوہ کو مصر کی جانب روانہ کر کے سلطان نورالدین خود عیسائیوں کی طرف فوج لے کر روانہ ہو گئے ناکہ عیسائی اپنی سرحد کے قریب شیرکوہ کی فوج پر حملہ آور نہ ہوں‘ شیرکوہ اور شاور بلبیس تک بڑھتے چلے گئے۔ بلبیس کے مقام پر ضرغام کے بھائی ناصر الدین فخر الدین مصری فوج لے کر مقابلہ پر آئے۔ شیرکوہ نے دونوں کو شکست دے کر گرفتار کر لیا اور فاتحانہ قاہرہ میں داخل ہوا۔ ضرغام وزارت چھوڑ کر بھاگ نکلا۔ مگر راستہ میں گرفتار ہو کر مقتول ہوا۔ اسی طرح ناصر الدین و فخر الدین بھی قتل کر دیئے گئے۔ شاور پھر وزیر اعظم بن گیا۔ اب وزیراعظم بن جانے کے بعد شاور نے شیرکوہ کے ساتھ بد عہدی کی اور اپنا کوئی وعدہ پورا نہ کیا۔ مجبوراً شیرکوہ مصر سے شام کی طرف واپس ہوا۔ اور شاور کو اس کے حال پر چھوڑ دیا۔ شاور نے بجائے اس کے کہ اس احسان کا کوئی معاوضہ ادا کرتا یا کم از کم احسان مندی کا اظہار اخلاقی طور پر کرتا۔ دولت نوریہ