تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آیا تھا ایک نامور اور فتح مند بادشاہ تھا وہ معتمد عبادی کی درخواست پر فوراً اندلس میں آیا اور اشبیلہ پہنچا‘ ادھر سے الفانسو چہارم اپنی جرار فوج لیے ہوئے اشبیلیہ کی طرف بڑھا۔ میدان ذلاقہ میں عیسائیوں سے تاریخی جنگ میدان ذلاقہ میں دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا‘ یہ مقابلہ ۴۸۰ھ بمطابق ۲۳ اکتوبر ۱۰۸۶ء کو ہوا‘ یوسف بن تاشفین اور معتمد کی متفقہ فوج یعنی کل اسلامی لشکر کی تعداد بیس ہزار اور عیسائی لشکر کی تعداد ساٹھ ہزار تھی‘ یہ لڑائی اندلس کی مشہور لڑائیوں میں شمار ہوتی ہے کیونکہ اس نے اندلس میں مسلمانوں کے قدم اور کئی سو سال کے لیے جماد دئیے اور مسلمانوں کا رعب پھر عیسائیوں کے دلوں میں قائم کر دیا‘ اس لڑائی میں طرفین نے کس قدر کوشش و شجاعت کا اظہار کیا اس کا اندازہ ابن اثیر کی اس روایت سے ہو سکتا ہے کہ الفانسو چہارم میدان جنگ سے صرف تین سو آدمی لے کر فرار ہوا‘ باقی سب کے سب وہیں کھیت رہے‘ اس عظیم الشان فتح کے بعد مسلمانوں کو موقعہ حاصل تھا کہ وہ اپنی حالت کو درست کر لیتے‘ مگر یوسف بن تاشفین کے مراکش واپس جانے کے بعد امرائے اندلس میں پھر خانہ جنگی شروع ہو گئی‘ معتمد بڑا علم دوست اور عالم پرور سلطان تھا مگر فتح ذلاقہ کے بعد معتمد کی عملی زندگی قابل اعتراض ہو گئی‘ اگلے سال یوسف بن تاشفین پھر وارد اندلس ہوا اور اکثر امراء و سلاطین اندلس سے اقرار اطاعت لے کر اور اپنا ایک گورنر نگراں چھوڑ کر واپس گیا‘ ان سلاطین کی بد الطواریوں نے یوسف بن تاشفین کو موقعہ دیا کہ وہ براہ راست اس ملک کو اپنی حکومت میں شامل کر لے‘ ۴۸۴ھ میں معتمد کو یوسف بن تاشفین نے گرفتار کر کے مراکش کے ایک مقام اغمات میں قید کر دیا‘ جہاں وہ چار سال کے بعد ۴۸۸ھ میں فوت ہو گیا اس طرح بنی عباد کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ علاوہ بنی عباد کے اور بھی چند چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم ہو گئی تھیں جن کا ذکر چھوڑ دیا گیا ہے۔ صوبہ بطلیوس (غربی اندلس) میں بنو افطس کی حکومت جب اندلس میں شیرازہ خلافت درہم برہم ہوا تو ابو محمد عبداللہ بن مسلمہ معروف بہ ابن افطس نے غربی اندلس کے صوبہ بطلیوس پر قبضہ کر کے اپنی حکومت و خودمختاری کا اعلان کیا‘ اس کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ابوبکر مظفر تخت نشین ہوا‘ مظفر نے نہایت استقلال کے ساتھ حکومت شروع کی‘ اس کی بنو ذوالنون اور بنو عباد سے متعدد لڑائیاں ہوئیں‘ ۴۴۳ھ میں مظفر کو بطلیوس میں قلعہ بند اور محصور ہونا پڑا آخر ابن جمہور نے ان متخاصمین کے درمیان صلح کرا دی‘ ۴۶۰ھ میں مظفر نے وفات پائی اور اس کا بیٹا ابوحفص عمر بن محمد معروف بہ ساجہ تخت نشین ہوا اور اپنا لقب متوکل رکھا۔ یوسف بن تاشفین کا بطلیوس پر قبضہ ۴۸۹ھ میں یوسف بن تاشفین نے بطلیوس پر قبضہ کر کے متوکل اور اس کی اولاد کو عیداضحیٰ کے روز قید حیات سے آزاد کیا‘ متوکل کو یہ سزا اس لیے دی گئی کہ وہ عیسائیوں سے خط و کتابت جاری رکھ کر اس کوشش میں مصروف تھا کہ عیسائیوں کو اسلامی مقبوضات پر حملہ آور کرائے‘ اور یوسف بن تاشفین کے اثر کو اندلس سے مٹائے‘ اس سازش سے مطلع ہونے کے بعد یوسف بن تاشفین کے لیے جائز ہو گیا تھا کہ وہ متوکل کا نام و نشان مٹائے اور دوسرے غداروں کے لیے سامان عبرت پیدا کرے۔