تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عاجزی کے ساتھ عرض کیا۔ کہ شانجہ میرا چچا زاد بھائی اس سے پہلے سابق خلیفہ کی خدمت میں اس طرح حاضر ہوا تھا کہ اس کا کوئی مدد گار نہ تھا۔ اور رعایا اس سے خوش نہ تھی۔ خلیفہ مرحوم نے اس کی التجا سنی اور اس کو بادشاہ بنا دیا۔ میں نے خلیفہ مرحوم کے حکم اور فیصلے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی اور ملک چھوڑ دیا۔ حالانکہ رعایا مجھ سے خوش تھی‘ میں اس وقت اپنے دلی جوش اور عقیدت کے ساتھ حاضر ہوا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ خلیفہ وقت میرے استحقاق پر نظر کر کے میرا ملک مجھ کو مرحمت فرمائیں گے۔ خلیفہ نے یہ سن کر فرمایا کہ ہم تیرا مدعا سمجھ گئے ہیں۔ اگر شانجہ کے مقابلے میں تیرا استحقاق فائق ہے تو ضرور ملک تجھ کو ملے گا۔ یہ سن کر اردونی نے پھر سجدہ کیا۔۱؎ خلیفہ نے دربار برخاست کیا اور اردونی کو اس کی قیام گاہ ۱؎ ایسا اس نے شاید خلیفہ اور دربار میں موجود مسلمانوں کو گمراہ کرنے اور خلیفہ کی شرکیہ انداز میں تعظیم کرنے کے لیے کیا تھا۔ خود خلیفہ کی ذات پر بھی حرف آتا ہے کہ وہ یہ سب کچھ دیکھتا رہا۔ اردونی کا قبر کو سجدہ کرتے ہوئے اور خود کو یعنی خلیفہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھتا رہا اور اس نے اس کا کوئی نوٹس نہ لیا۔ علماء بھی وہاں موجود ہوں گے اور دیگر پر عزت و آرام کے ساتھ پہنچا دیا گیا۔ اردونی کو قصر سلطان کے ایک مغربی حصے کے بالا خانے پر ٹھہرایا گیا تھا۔ وہاں جاتے ہوئے راستے میں اردونی نے ایک تخت بچھا ہوا دیکھا۔ جس پر خلیفہ کبھی کبھی بیٹھ جایا کرتا تھا اس خالی تخت کو دیکھ کر اردونی نے اسی طرح سجدہ کیا کہ گویا خلیفہ اس پر بیٹھا ہے۔ اس کے بعد خلیفہ کے وزیر اعظم جعفر نے آ کر اردونی کو خلیفہ کی طرف سے ایک مکلف خلعت دیا۔ اس طرح چند روز مہمان رکھ کر اپنے چند سرداروں کے ساتھ روانہ کیا کہ اس کو آبائی ریاست میں تخت نشین کر آئیں۔ اس کے بعد شانجہ اور سمورہ و جلیقیہ کے رئیسوں نے بھی عرضیاں اظہار فرماں برداری کے لیے روانہ کیں۔ اور بیش بہا تحفے بطور نذرانہ روانہ کیے۔ برشلونہ و طرکونہ کے حاکموں نے بھی قیمتی نذرانے اور خراج روانہ کر کے اظہار عقیدت کیا۔ اس کے بعد فرانس‘ اٹلی اور یورپ کے دوسرے عیسائی سلاطین نے جس طرح خلیفہ عبدالرحمن ثالث کی خدمت میں اپنے سفیر اور تحائف بھیجے تھے اور خلیفہ الحکم کا رعب بھی اپنے باپ کی طرح قائم ہو گیا۔ مغربی جلیقیہ کے عیسائی فرماں روانے جو ان دنوں بہت طاقتور تھا اور جسکا نام لزریق تھا اپنی ماں کو خلیفہ حکم کی خدمت میں روانہ کیا۔ خلیفہ نے مادر لزریق کو عزت کے ساتھ دربار میں بار یاب کیا۔ اور اس کی خواہش کے موافق اس کے بیٹے کے لیے سند امارت و حکومت لکھ دی۔ مراکش کے حاکم کی بغاوت ۳۶۱ھ میں مراکش کے ادریسی حاکم نے جو خلیفہ قرطبہ کی طرف سے وہاں مامور تھا۔ بربریوں کی جمعیت کثیر فراہم کر کے سرکشی و خود مختاری کا اعلان کیا۔ خلیفہ نے سرقطہ کے حاکم یعلیٰ بن امیہ کو مراکش کی جانب روانہ کیا۔ اندلسی فوج کشی کا حال سن کر حاکم مراکش نے معزعبیدی سے اعانت طلب کی اور اس کی فرماں برداری و اطاعت کو قبول کر لیا۔ ادھر سے امیر جوہر فوج لے کر مراکش پہنچ گیا۔ معرکہ کار زار گرم ہوا۔ یعلی بن محمد اس معرکہ میں کام آیا اور یہ مہم ناکام رہی۔ اس خبر کو سن کر دربار قرطبہ میں فکر و ملال کے آثار نمایاں ہوئے۔ خلیفہ نے اپنے آزاد کردہ غلام امیر غالب کو مراکش روانہ کیا۔ غالب کے پہنچنے پر جوہر تو مصر کی