تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے واقف تھا کہ یہ مٹھی بھر فوج ایک عظیم الشان سلطنت کی افواج گراں کے مقابلے میں بے حقیقت نظر آئے گی‘ ممکن ہے بربری نو مسلموں کو گھر یاد آنے لگے اور ماتحت فوجی افسر اس بات پر زور دینے لگیں کہ جب تک بڑی اور زبردست فوجیں نہ آئیں اس وقت تک لڑائی کا چھیڑنا مناسب نہیں ہے اور بہتر یہی ہے ہے طنجہ کو واپس چلیں‘ ایسی حالت میں یہ پہلی مہم ناکام رہے گی اور طارق کے خواب کی تعبیر مشتبہ ہو جائے گی۔ طارق کو اپنے خواب پر ایسا کامل یقین تھا کہ وہ اندلس کا اسی فوج سے فتح کر لینا یقینی سمجھتا تھا اس نے جہازوں کو غرق کر کے اپنے ہمراہیوں کو بتا دیا کہ واپس جانے کا اب کوئی ذریعہ باقی نہیں رہا‘ ہمارے پیچھے سمندر ہے اور آگے دشمن کا وسیع ملک ہے بجز اس کے اور کوئی صورت نجات کی باقی نہیں رہی کہ ہم دشمن کے ملک پر قبضہ کرتے اور اس کی فوجوں کو پیچھے دھکیلتے چلے جائیں‘ اس کام میں ہم جس قدر زیادہ چستی‘ ہمت اور جفاکشی سے کام لیں گے ہمارے لئے بہتر ہو گا‘ سستی‘ پست ہمتی اور تن آسانی کا نتیجہ ہلاکت و بربادی کے سوا اور کچھ نہیں ہو سکتا۔ اسلامی لشکر کی پہلی منزل طارق جس مقام پر اترا تھا اس کا نام لائنزراک یا قلۃ الاسد تھا‘ اس کے بعد سے اس کا نام جبل الطارق مشہور ہوا اور آج تک جبل الطارق یا جبرالٹرہی کہلاتا ہے۔ عیسائی جنرل تدمیر کا پہلا حملہ اور شکست شاہ لرزیق کا سپہ سالار تدمیر ایک زبردست فوج لئے ہوئے اسی نواح میں اتفاقاً موجود تھا طارق کے ہمراہی ابھی پورے طور پر اپنے حواس بجا کرنے بھی نہ پائے تھے کہ تدمیر نے ان نووارد کی خبر سن کر ان پر حملہ کیا‘ تدمیر ایک نہایت تجربہ کار اور مشہور سپہ سالار تھا‘ وہ بہت سے معرکوں میں ناموری حاصل کر چکا تھا‘ تدمیر نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ حملہ کیا‘ مگر طارق نے اس کو شکست دے کر بھگا دیا‘ تدمیر نے طارق سے شکست کھا کر اور ایک محفوظ مقام میں پہنچ کر بادشاہ لرزیق کو اطلاع دی کہ: اے بادشاہ! ہمارے ملک پر ایک غیر قوم نے حملہ کیا ہے‘ میں نے ان لوگوں کا مقابلہ کیا اور پوری ہمت و شجاعت سے کام لیا‘ لیکن مجھ کو اپنی کوششوں میں ناکامی ہوئی اور میری فوج ان لوگوں کے مقابلہ میں قائم نہ رہ سکی‘ ضرورت ہے کہ آپ بہ نفس نفیس زبردست فوج اور پوری طاقت کے ساتھ اس طرف متوجہ ہوں‘ میں نہیں جانتا کہ یہ حملہ آور لوگ کون ہیں؟ کہاں سے آئے ہیں؟ آیا آسمان سے اترے ہیں یا زمین سے نکل آئے ہیں؟‘‘ شاہ لرزیق کی تیاریاں اس وحشت انگیز خبر کو سن کر لرزیق نے تمام تر توجہ فوجوں کے فراہم کرنے میں صرف کر دی۔ لرزیق طیطلہ سے روانہ ہو کر قرطبہ میں آیا اور یہیں ملک کے ہر حصہ سے فوجیں آ کر فراہم ہونے لگیں‘ لرزیق نے خزانوں کے منہ کھول دیئے اور بڑی مستعدی و ہمت کے ساتھ ایک لاکھ کے قریب فوج لے کر قرطبہ سے طارق کی طرف روانہ ہوا‘ تدمیر بھی اپنی فوج لے کر ہمراہ رکاب ہوا‘ اس عرصہ میں طارق بیکار نہیں رہا‘ اس نے شہروں اور قصبوں پر قبضہ کرنا شروع کیا اور الجزائر و شدونہ کے علاقوں کو فتح کر کے وادی لکتہ تک پہنچ گیا تھا‘ لرزیق کی فوج میں ایک لاکھ سپاہیوں کے