تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہاں سے ایک جزیرہ میں جا کر پناہ گزیں ہوا یہاں اس کے پاس خبر پہنچی کہ مغلوں نے قلعہ قارون وژ فتح کر کے خزائن و اموال اور اس کے اہل و عیال پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ خبر سن کر اس کو سخت صدمہ ہوا اور اسی رنج و ملال میں فوت ہو گیا۔ جن کپڑوں کو پہنے ہوئے فوت ہوا تھا۔ انہی میں دفن کر دیا گیا۔ کفن بھی میسر نہ ہوا۔ اب مغلوں نے تمام خراسان و ایران میں ادھم مچادی۔ اور قتل و غارت سے قیامت برپا کر دی۔ خوارزم شاہ کے بیٹے بھی جو جابجا صوبوں کی حکومت پر مامور تھے۔ مغلوں کے ہاتھ سے قتل ہوئے۔ صرف ایک بیٹا جلال الدین جو سب بھائیوں میں بہادر اور ذی ہوش اور عالی حوصلہ تھا باقی رہ گیا۔ اس عرصہ میں بخارا‘ سمرقند وغیرہ مقامات کو مغلوں نے فتح کر کے خراسان میں ہر مقام پر خون کے دریا بہانے شروع کر دئیے۔ آخر ربیع الاول ۶۱۷ھ میں چنگیز خان نے جیحون کو عبور کر کے بلخ و ہرات میں قتل عام کیا۔ جب خوارزم شاہ کے اہل و عیال گرفتار ہو کر چنگیز خان کے سامنے حاضر ہوئے۔ تو اس سنگدل نے عورتوں اور بچوں پر رحم نہ کیا۔ سب کو قتل کر دینے کا حکم دیا۔ بلخ و ہرات کے بعد نیشاپور۔ ماژندران۔ رے۔ ہمدان۔ قم۔ قزوین۔ اور دبیل۔ تبریز۔ طفلیس۔ مراغہ وغیرہ میں مغلوں نے اس طرح قتل عام کیا کہ بچوں بوڑھوں عورتوں کو بھی امان نہیں دیا۔ مخلوق الٰہی کے اس طرح قتل ہونے کا تماشا اس سے پہلے چونکہ کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔ لہٰذا عام طور پر مسلمانوں کے دلوں پر مغلوں کی ہیبت چھا گئی۔ اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ مغلوں کی ایک عورت کسی گھر میں داخل ہو کر اس گھر کو لوٹتی اور کسی کو یہ جرأت نہ ہوتی کہ اس کی طرف نگاہ بھر کر دیکھ سکے یا زبان سے کچھ کہہ سکے۔ اہل ہمدان نے جو مغلوں کی تیغ بے دریغ سے بچ رہے تھے۔ مجتمع ہو کر اور مغلوں کے عامل کو کمزور دیکھ کر علم بغاوت بلند کیا اس کو قتل کر دیا۔ اس کے بعد مغلوں نے اہل ہمدان کو نہایت عبرتناک اور سفاکانہ طریقہ سے قتل کیا۔ پھر کسی کو جرأت مقابلے اور مقاتلے کی نہ ہوئی۔ جلال الدین ابن خوارزم جلال الدین ابن خوارزم شاہ اپنے باپ کی وفات کے بعد بحیرئہ کا سپین کے جزیرہ سے روانہ ہو کر شہر تبریز میں آیا۔ یہاں بعض بہادر دوستوں کو اپنے ساتھ ملایا۔ مغلوں نے اس کو گرفتار کرنا چاہا لیکن مغلوں کی صفوں کو چیر کر معہ ہمراہیوں کے نکل گیا۔ وہاں سے روانہ ہو کر غزنین پہنچا یہاں اس کو اپنے ہمدردوں اور دوستوں کی ایک جمعیت مل گئی۔ اس نواح میں جو مغلیہ فوج تھی۔ اس نے حملہ کیا۔ جلال الدین نے اس کو شکست دے کر بھگا دیا۔ اور یہ غالباً پہلی شکست تھی۔ جو چنگیز خان کی فوج کو جلال الدین کے مقابلے میں حاصل ہوئی۔ اس خبر کو سن کر چنگیز خان قلعہ طالقان سے روانہ ہو کر بامیان پہنچا۔ یہاں اس کا ایک پوتا یعنی چغتائی خان کا بیٹا ایک تیر کے لگنے سے ہلاک ہوا۔ چنگیز خان نے بامیان کے زن و مرد کے قتل عام کا حکم دیا۔ یہاں تک کہ اگر کوئی عورت حاملہ تھی تو اس کو قتل کر کے اس کے پیٹ میں سے بچے کو نکال کر اس بچہ کی بھی گردن کاٹی گئی۔ سلطان جلال الدین نے مغلوں کی فوج کو شکست فاش دے کر بہت جلد اپنی طاقت کو درست اور مضبوط کر لیا۔ اور چنگیز خان کے مقابلے کے لئے مستعد ہو گیا۔ اگر خوارزم شاہ کی جگہ جلال الدین ہوتا تو یقیناً مغلوں کو چیرہ دستی کا یہ موقعہ ہرگز نہ مل سکتا۔ مگر خوارزم شاہ کی پست ہمتی اور بے وقوفی نے اپنے عظیم الشان لشکر سے کوئی کام بھی نہ لینے دیا۔ اور آباد شہروں کو مغلوں کی خون آشام تلوار