تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عبدالملک بن قطن کی سنگ دلی کا حال سنایا تو عام طور پر لوگ عبدالملک کے خلاف ہو گئے‘ بلج بن بشر نے اہل اندلس کو اپنے موافق دیکھ کر عبدالملک بن قطن کو گرفتار کر لیا‘ بلج عبدالملک کو قید رکھنا چاہتا تھا‘ مگر اس کے ہمراہیوں اور عبدالملک کے دشمنوں نے بلج کو دھمکیاں دے کر مجبور کر دیا اور یہ سو برس کا بوڑھا شخص قتل کیا گیا‘ یہ واقعہ ۱۲۳ھ کے آخر ایّام کا ہے۔ آپس کی پھوٹ بلج بن بشتری یا بلج بن بشر کے اندلس پر قابض ہونے کے بعد عبدالملک بن قطن فہری کے دو بیٹوں‘ امیہ بن عبدالملک اور قطن بن عبدالملک نے خفیہ طور پر اپنی قوم کے لوگوں کو بلج بن بشر کے خلاف مجتمع کرنا شروع کیا‘ یوسف بن عبدالرحمن عامل ناربون بھی جس کا ذکر اوپر آ چکا ہے‘ عبدالملک کے بیٹوں کا شریک ہو گیا‘ یوسف بن عبدالرحمن کی شرکت اور شامیوں کی حکومت کے آئندہ خطرناک تصور کا یہ اثر ہوا کہ بہت سے بربری لوگ بھی چند روز پہلے عبدالملک کی مخالفت پر آمادہ ہوئے تھے‘ عبدالملک کے بیٹوں اور فہریوں کے ساتھ آ کر شامل ہو گئے اور قرطبہ کی طرف بڑھے‘ ادھر بلج بن بشر بھی اپنی فوج کو فراہم کر کے مقابلہ پر مستعد ہوا۔ بلج کی فوج میں بارہ ہزار شامی اور ملک اندلس کے اکثر عرب شامل تھے‘ دونوں فوجوں کا سخت مقابلہ ہوا‘ یہاں مسلمانوں کی دو زبردست فوجیں وسط اندلس میں ایک دوسرے سے لڑ رہی تھیں‘ وہاں عیسائی لوگ ملک فرانس میں یہ تدبیریں سوچ رہے تھے کہ مسلمانوں سے اپنے ملک کو آزاد کرایا جائے‘ غرض لڑائی میں امیر بلج خطرناک طور پر زخمی ہوا‘ اور گھوڑے سے گر کر بے ہوش ہو گیا‘ مگر شامیوں کی اس بے سردار فوج نے آخر دشمنوں کو شکست دے کر بھگا دیا‘ اگلے روز امیر بلج نے زخموں کی اذیت سے وفات پائی‘ یہ واقعہ ۱۲۴ھ کا ہے‘ امیر بلج نے اندلس میں گیارہ مہینے حکومت کی‘ امیر بلج کے بعد شامیوں اور عربوں نے مل کر ثعلبہ بن سلامہ کو امارت اندلس کے لیے منتخب کیا۔ ثعلبہ بن سلامہ ثعلبہ بن سلامہ چونکہ یمنی تھا اس لیے اس نے اندلس پر قابض و متصرف ہو کر اہل یمن کی طرف داری میں مبالغہ کیا‘ پسران عبدالملک بن قطن جو شکست کھا کر فرار ہو گئے تھے وہ ابن سلامہ کے مطیع نہ ہوئے اور ملک میں ادھر ادھر لوٹ مار مچاتے پھرنے لگے ادھر اہل یمن پر بے جا احسانات اور دوسرے عربوں پر تشدد کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ تمام عربی قبائل ابن ثعلبہ سے ناراض ہو گئے اور مجبوراً حنظلہ بن صفوان گورنر افریقہ سے ابن سلامہ کی شکایت اور کسی نئے امیر کے بھیجنے کی درخواست کی۔ ابن سلامہ کی معزولی حنظلہ بن صفوان نے ابوالخطاب حسام بن ضرار کلبی کو سند امارت دے کر اندلس بھیجا‘ اہل اندلس نے ابوالخطاب حسام کا استقبال کر کے اطاعت قبول کی‘ حسام نے ابن سلامہ کو معزول کر کے زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لی‘ یہ واقعہ ۱۲۵ھ کا ہے۔ ابوالخطاب حسام بن ضرار کلبی ابوالخطاب ہر طرح حکومت کی قابلیت رکھتا تھا‘ ادھر اندلس کی تمام رعایا خواہ مسلمان