تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرا تاتار مغول و تاتار ایک دوسرے سے جدا ہو کر اور جدا جدا ملکوں میں سکونت اختیار کر کے ہمیشہ ایک دوسرے سے لڑتے اور چڑھائیاں کرتے رہے۔ جب تک کیانی خاندان ملک توران پر حکمران رہا۔ اس نے تاتاریوں کا ساتھ دیا اور مغول ہمیشہ مغلوب و مقتول ہوتے رہے اور ان کو کبھی تاتاریوں پر چیرہ دستی حاصل کرنے کا موقعہ نہیں ملا۔ ان لڑائیوں میں مغلوں کی اکثر عورتیں تاتاریوں کے قبضے میں آ جاتی تھیں۔ ان عورتوں سے جو اولاد پیدا ہوتی تھی اس اولاد کو تاتاری لوگ باندی کا بچہ سمجھتے اور اپنے ترکہ کا وارث نہیں بناتے تھے۔ رفتہ رفتہ اس قسم کے لوگوں کی کثرت ہوئی اور ان کی شادیاں اسی قسم کے پرستار زادوں میں ہونے لگیں۔ اس طرح ایک الگ قوم تیار ہو گئی جس کو قرا تاتار کا خطاب دیا گیا۔ بعض مؤرخین کا خیال ہے کہ انہی لوگوں کو ترکمان کہا جاتا ہے۔ یہ تاتاریوں کی مغلوں سے نفرت کا نتیجہ تھا۔ کہ انہوں نے مغل عورتوں کی اولاد کو اپنا ہمسر نہ سمجھا ورنہ حقیقتاً مغل اور تاتار ایک ہی باپ کی اولاد ہیں۔ ایک غلط فہمی کا ازالہ بعض لوگ غلطی سے قوم اوزبک کو تاتاری قوم سمجھتے ہیں حالانکہ اوزبک چنگیز خان کی اولاد میں سے ایک قبیلہ کا نام ہے۔ یہ غلط فہمی غالباً اس لیے پیدا ہوئی ہے کہ ہندوستان کے سلاطین مغلیہ کی قبیلہ اوزبک کے کئی فرماں روائوں سے لڑائیاں ہوئی ہیں۔ اور وہ اوزبک اس زمانے میں ملک ترکستان کے بادشاہ تھے ان کو ترکستان کا بادشاہ دیکھ کر آج کل کے تاریخ دانوں نے یہ سمجھ لیا کہ وہ تاتاری تھے۔ ہاں تاتاری لوگوں کی سلطنت عثمانیہ سلطنت ہے۔ قبائل مغولیہ میں قچاق‘ ایغور‘ خلج‘ قاچار‘ افشار‘ جلائر‘ ارلات‘ دو غلات‘ قنقرات‘ سلدوز‘ ارغون‘ قوچین‘ ترخانی‘ طغانی‘ قاقشال وغیرہ بہت سی شاخیں ہیں جن کی تفصیل بیان کرنے کی اس جگہ ضرورت نہیں۔ یہ بات اب بخوبی سمجھ میں آ گئی ہو گی۔ کہ ترک ایک ایسا عام لفظ ہے جو مغلوں اور تاتاریوں کے ہر ایک قبیلہ پر بولا جا سکتا ہے کیونکہ تاتار اور مغل دونوں ایک ہی قبیلہ ترک کی دو شاخیں ہیں مغلوں کا اصل وطن چین و منگولیا تھا۔ اور تاتاریوں کا وطن ترکسان تھا۔ بعد میں تاتاریوں کو ترک کہنے لگے اور لفظ ترک کی عمومیت محدود ہو کر تاتار کی مترادف رہ گئی۔ اس طرح تاتار کا لفظ عرف عام سے غائب ہو گیا۔ اور ترک و مغل دونوں قوموں کے نام مشہور ہوئے۔ اب بعض مؤرخین نے اصلیت کی بنا پر مغلوں کو بھی ترک کے نام سے یاد کیا۔ کیونکہ وہ ترک بن یافث کی اولاد سے ہیں۔ بعض نے سلجوقیوں کو بھی ترک کہا اور بعض نے سلاطین عثمانیہ کو بھی اسی وجہ سے مغلوں کا ہم قوم قرار دیا۔ غرض اوپر کے بیان کو اگر بغور پڑھ لیا جائے تو تاریخ کے مطالعہ کرنے والے کی بہت سی دقتیں حل ہو سکتی ہیں۔ اب ہم کو فتنۂ مغولان چنگیزی کی طرف متوجہ ہونا چاہیے لیکن اس سے پہلے یہ بات اور ذہن نشین کر لینی چاہیے۔ کہ تاتاریوں کی قوم جو مغلوں سے زبردست ہونے کی وجہ سے مغلوں کو اپنے علاقے سے باہر قدم رکھنے کا موقعہ نہیں دیتی تھی۔ ترکستان سے نکل کر خراسان‘ ایران‘ عراق‘ شام‘ ایشیائے کوچک تک پھیل گئی تھی۔ اور اس قوم کے بہادر اولو العزم افرا دو قبائل ممالک اسلامیہ میں بڑے بڑے مناصب اور عہدوں پر فائز ہو کر اپنے قدیمی وطن ترکستان کا خیال چھوڑ چکے تھے۔ ان میں ہر قسم کی تہذیب و شائستگی بھی آ گئی تھی اور مغول قوم کا پشتینی دشمن ان کے راستے سے الگ ہو چکا تھا۔ لہٰذا وقت آ گیا تھا۔ کہ یہ قوم بھی اپنے انتہائی