تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کتابت کر کے دوستی و صلح کی بنیاد قائم کی شاہ قسطلہ چونکہ ان دنوں شاہ برشلونہ کے ساتھ برسر جنگ تھا۔ اس نے اس صلح کو بہت غنیمت سمجھا۔ مگر ۴ شعبان ۷۶۱ھ کو سلطان اسماعیل کے بھائی ابو یحییٰ عبداللہ نے سلطان اسماعیل اور اس کے ساتھیوں کو قتل کر کے خود تخت سلطنت پر جلوس کیا۔ ۲۷ شوال ۷۶۲ھ کو اکیس مہینے کی جلا وطنی کے بعد سلطان محمد سلطان مراکش کی امداد سے اندلس میں آیا اور سلطنت غرناطہ کے علاقہ پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ ابویحییٰ عبداللہ نے جب اپنے آپ کو مقابلے میں کمزور پایا تو وہ خود ہی بادشاہ قسطلہ کے پاس امداد طلب کرنے گیا۔ بادشاہ قسطلہ نے ا مانت خواہ پناہ گزین کو بتاریخ ۶ رجب ۷۶۳ھ مع تمام ہمراہیوں کے اشبیلیہ کے قریب قتل کرا دیا۔ اور اس کے تمام مال و اسباب پر قبضہ کر لیا۔ ادھر سلطان محمد مخلوع نے ۲۰ جمادی الآخر ۷۶۳ھ کو غرناطہ پر قبضہ کر کے تخت سلطنت پر جلوس کیا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ جبل الطارق سلطنت مراکش کے مقبوضیات میں شامل تھا۔ اور کئی سال سے سلطنت غرناطہ قسطلہ کی عیسائی سلطنت کی باج گزار ہو گئی تھی۔ سلطان محمد نے اس مرتبہ غرناطہ پر قابض ہو کر نہایت احتیاط و خوبی کے ساتھ اپنی حالت کو سنبھالنے کی کوشش کی۔ حسن اتفاق سے مراکش میں ابو سالم کے فوت ہونے پر اس کی اولاد میں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ ادھر شاہ قسطلہ اور اس کے بھائی میں لڑائیاں ہونے لگیں۔ دونوں طرف کی خانہ جنگیوں سے سلطان محمد نے فائدہ اٹھایا۔ ایک طرف توقلعہ جبل الطارق پر قبضہ کر لیا۔ دوسری طرف سلطنت قسطلہ کو خراج دینے سے صاف انکار کر دیا۔ یہ واقعہ ۷۷۲ھ کا ہے۔ ۷۷۲ھ میں جب شاہ قسطلہ کے سفیروں کو کوئی خراج نہیں دیا گیا۔ اور انکاری جواب کے ساتھ واپس لوٹایا گیا تو عیسائیوں سے بجز خاموش رہنے کے اور کچھ نہ ہو سکا۔ غرض اس سلطان کے عہد حکومت میں سلطنت غرناطہ کے رعب و وقار نے خوب ترقی کی اور عیسائی اس سے ڈرنے لگے۔ سلطان یوسف ثانی ۷۹۳ھ میں سلطان محمد فوت ہوا۔ اور اس کا بیٹا یوسف ثانی تخت نشین ہوا۔ یہ صلح پسند اور عقل مند شخص تھا۔ اس نے بادشاہ قسطلہ سے قیام صلح کے لیے عہد نامہ مکمل کیا۔ یوسف ثانی کے چار بیٹے یوسف‘ محمد۔ علی اور احمد تھے۔ ان میں محمد سب سے زیادہ چالاک اور ہوشیار تھا۔ سلطان محمد ہفتم ۷۹۸ھ میں یوسف ثانی فوت ہوا۔ تو محمد اپنے بڑے بھائی یوسف کو محروم کر کے خود تخت نشین ہو گیا۔ اس خاندان میں محمد نام کے بہت سے شخص ہوئے ہیں۔ لہٰذا اس محمد بن یوسف ثانی کو محمد ہفتم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے محمد ہفتم کی تخت نشینی کے چند روز بعد عیسائیوں سے پھر چھیڑ چھاڑ شروع ہو گئی تھی۔ اور مسلمانوں نے اس سلسلہ جنگ میں عیسائیوں کو شکستیں دے کر سلطنت قسطلہ کے بعض مقامات پر قبضہ کر لیا تھا۔ انہیں ایام میں بادشاہ قسطلہ فوت ہوا۔ اور اس نے اپنا ایک شیر خوار بچہ جان نامی چھوڑا۔ اسی شیر خوار کو تخت سلطنت پر بٹھا کر اس کے چچا فردی نند نے مہمات سلطنت کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ فردی نند نے بھی سلسلہ جنگ کو جاری رکھا۔ چونکہ عیسائیوں کی فوج تعداد میں بہت زیادہ تھی۔ اس لیے محمد ہفتم نے عیسائی افواج کو محاذ جنگ پر مصروف رکھ کر اپنی فوج کے ایک حصے سے شہر جیان کی طرف حملہ کیا۔