تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قابض رہے اور محمد ایشیائی علاقے میں حکومت کرے اگرچہ اس کے متعلق کوئی معاہدہ اور باقاعدہ فیصلہ نہ ہوا تھا۔ مگر قیصر کی ریشہ دوانیوں اور چالاکیوں نے بہت ہی جلد ایک پیچیدگی پیدا کر دی۔ جب موسیٰ نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا تو قیصر نے محمد خان سے امداد و اعانت طلب کی اور محمد خان نے بلاتامل اس محاصرہ کے اٹھانے کے لئے یورپ کے ساحل پر فوج لے کر جانا ضروری سمجھا۔ اس طرح قسطنطنیہ کے محاذ جنگ پر یورپی ترک اور ایشیائی ترک آپس میں مصروف جنگ ہوئے اور دونوں بھائیوں میں مخالفت کی بنیاد رکھی گئی۔ ابھی موسیٰ کا محاصرہ بدستور قائم تھا کہ محمد خان کو اپنے ایشیائی علاقے میں ایک ماتحت رئیس کے باغی ہونے کی خبر پہنچی اور وہ فوراً ایشیائے کوچک میں بغاوت فرو کرنے چلا گیا۔ یہ بغاوت موسیٰ کے اشارے سے ہوئی تھی تاکہ محمد خان ایک عیسائی بادشاہ کی مدد نہ کر سکے۔ محمد خان بہت جلد بغاوت کے فرو کرنے کامیاب ہوا ادھر اس کی غیر موجودگی میں موسیٰ نے محاصرہ میں سختی کی اور قیصر قسطنطنیہ کا حال بہت ہی پتلا ہونے لگا۔ محمد خان فارغ ہو کر دوبارہ قسطنطنیہ پہنچ گیا۔ اور اس نے اسٹیفن شاہ سرویا کو لکھا کہ تم موسیٰ کے خلاف خروج کرو ہم تمھاری مدد کریں گے۔ محمد خان کا سہارا پا کر شاہ سرویا جو پہلے ہی سے موسیٰ کے ذریعہ سے آزار رسیدہ تھا اٹھ کھڑا ہوا۔ موسیٰ کو جب شاہ سرویہ کے خروج کا حال معلوم ہوا تو وہ قطنطنیہ سے محاصرہ اٹھا کر سرویا کی طرف متوجہ ہوا ادھر سے اس کے متعاقب محمد خان اپنی فوج لے کر پہنچا۔ سرویا کی جنوب سرحد پر مقام جرلی کے میدان میں دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا۔ اور نتیجہ یہ ہوا کہ موسی لڑائی میں مارا گیا۔ اور محمد خان ابن سلطان بایزید خان یلدرم مظفر و منصور ہو کر ایڈریا نوپل میں تخت نشین ہوا اور تمام عثمانیہ مقبوضات میں وہی تنہا فرماں روا تسلیم کیا گیا۔ چونکہ اب سلطان بایزید خان یلدرم کی اولاد میں وہی تنہا قابل حکومت شخص رہ گیا تھا۔ لہٰذا خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔ محمد خان نے ایڈریا نوپل میں تخت نشین ہو کر اپنی رعایا‘ فوج اور سرداروں سے وفاداری کا حلف لیا اور سلیمان کے بیٹے کو جس سے بغاوت کا قوی اندیشہ تھا نیز اپنے بھائی قاسم کو جو بروصہ میں مقیم تھا۔ محض اس لئے کہ آئندہ فتنہ برپا نہ ہو سکے اندھا کرا دیا اور نابینا کرانے کے بعد ان کو نہایت آرام و عزت و آسائش سے رکھا۔ یہ واقعات ۸۱۶ھ میں وقوع پذیر ہوئے۔ اس طرح جنگ انگورہ کے بعد گیارہ سال تک خاندان عثمانیہ میں خانہ جنگی کا سلسلہ جاری رہا۔ اس گیارہ سال کی خانہ جنگی میں سلطنت عثمانیہ کا قائم رہنا اور پھر ایک شاندار مضبوط بادشاہی کی شکل میں نمودار ہو جانا دنیا کے عجائبات میں سے شمار ہوتا ہے۔ تاریخ عالم میں بہت ہی کم ایسی مثالیں نظر آ سکتی ہیں کہ اتنے بڑے دھکے کو سہہ کر اور ایسے خطرناک حالات میں گزر کر اتنی جلد کسی خاندان یا کسی قوم نے اپنی حالت کو سنبھال لیا ہو۔ سلطان محمد خان اول سلطان محمد خان ابن سلطان بایزید یلدرم نے ۸۱۶ھ میں بمقام ایڈریا نوپل تخت نشین ہو کر نہایت ہوشیاری اور دانائی کے ساتھ امور سلطنت کو انجام دینا شروع کیا۔ قسطنطنیہ کے عیسائی قیصر اور سرویا کے عیسائی بادشاہ سے پہلے ہی اس کی صلح ہو گئی تھی اب اس کے تخت نشین ہونے پر ان دونوں نے اس کو مبارک باد دی اور قیمتی تحف و ہدایا بھیجے۔ محمد خان نے اس کے جواب میں اپنی طرف سے اپنے آشتی پسند ہونے کا اس طرح ثبوت دیا کہ اس نے شاہ سرویا کے لیے بھی بہت سی رعائتیں منظور کیں اور شاہ