تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہشام ثانی بن حکم ثانی اور منصور محمد بن ابی عامر ۳۶۶ھ میں جب کہ خلیفہ حکم ثانی فوت ہوا اور اس کا بیٹا ہشام ثانی گیارہ سال کی عمر میں تخت نشین ہوا ہے۔ تو خلافت اسلامیہ اندلس میں مندرجہ ذیل اشخاص سب سے زیادہ طاقتور اور قابو یافتہ تھے۔ 1 جعفر بن عثمان مصحفی حاجب السلطنت یا وزیزاعظم یہ خلیفہ حکم کے عہد حکومت سے وزارت عظمیٰ کے اعلیٰ عہدہ پر مامور چلا آتا تھا۔ ذی علم‘ علم دوست اور سب سے زیادہ معزز شخص سمجھا جاتا تھا۔ 2 ملکہ صبح۔ یہ حکم ثانی کی عیسائی بیوی اور ہشام بن حکم کی ماں تھی۔ خلیفہ حکم ثانی کے عہد حکومت میں بھی یہ اکثر امور سلطنت کے اندر دخیل اور قابو یافتہ تھی۔ خلیفہ حکم کو اس کی خاطر بہت عزیز تھی۔ جس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ ولی عہد خلافت کی ماں تھی ساتھ ہی بہت عقل مند اور چالاک عورت تھی۔ 3 غالب یہ سپہ سالار اعظم افواج اسلامیہ اندلس تھا۔ خلیفہ حکم ثانی کا آزاد کردہ غلام تھا اس کے ساتھ فوج کے سپاہیوں اور شہروں کے باشندوں کو محبت تھی۔ 4 محمد بن ابی عامر بن محمد بن عبداللہ بن عامر بن محمد بن ولید بن یزید بن عبدالملک معافری اس کاجد اعلیٰ عبداملک معافری طارق بن زیاد فاتح اول کے ہمراہ وارد اندلس ہوا تھا۔ محمد بن ابی عامر ہشام بن حکم کا اتالیق اور ملکہ صبح کی حمایت و اعانت حاصل رکھتا تھا۔ 5 فائق خواجہ سرا یہ قصر سلطانی کے محافظ دستہ کا افسر اور توشہ خانہ کا دار وغہ تھا۔ 6 جو ذر خواجہ سرا یہ شہر قرطبہ کے تمام بازاروں کا نگران یا کوتوال شہر تھا۔ موخر الذکر دونوں خواجہ سرا اس قدر قابو یافتہ تھے کہ بڑے بڑے امرء ان سے ڈرتے اور ان کی رضا مندی حاصل کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ اراکین دولت کے مشورے جب خلیفہ حکم ثانی کا انتقال ہوا ہے۔ تو فائق وجو ذر کے سوا اور کوئی اس وقت موجود نہ تھا۔ ان دونوں نے خلیفہ کے انتقال کے بعد مشورہ کیا کہ شہزادہ ہشام کی تخت نشینی حکومت اسلامیہ کے لیے خطرہ سے خالی نہیں ہے۔ لہٰذا مناسب یہ ہے کہ خلیفہ حکم کے بھائی مغیرہ کو تخت نشین کیا جائے کیونکہ وہ بار خلافت کے تحمل کی قوت و قابلیت رکھتا ہے۔ جو ذر کی رائے یہ تھی کہ وزیر اعظم جعفر مصحفی کو سب سے پہلے قتل کر دیا جائے۔ تاکہ مغیرہ کی تخت نشینی میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔ مگر فائق نے کہا کہ مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہم وزیر مصحفی کے سامنے اپنا خیال بیان کریں اور اس کو اپنا ہم خیال بنائیں۔ بہت زیادہ ممکن ہے کہ جعفر ہمارا ہم خیال ہو جائے اگر وہ ہم خیال نہ ہوا تو پھر اس کو قتل کر دیا جائے گا۔ چنانچہ اسی تجویز کے موافق وزیر جعفر کو طلب کیا گیا۔ جب وزیر آ گیا تو اس کو خلیفہ کے فوت ہونے کی اطلاع دے کر ان دونوں نے اپنی رائے پیش کی وزیر فوراً موقعہ کی نزاکت کو تاڑ گیا اور اس نے کہا کہ میں آپ دونوں کی رائے کے موافق ہی عمل کروں گا۔ مگر دوسرے اراکین سلطنت کو بھی اس مشورہ میں شریک کر لینا ضروری ہے۔ اس طرح ان دونوں کو دھوکا دے کر وہاں سے نکل آیا اور اپنے مکان پر آتے ہی اس نے ارکان و اعیان سلطنت کو طلب کیا۔ جب سب