تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
برشلونہ موجود تھا۔ اسی کو ابن ردمیر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ علی بن یوسف کے اندلس سے مراکش جاتے ہی ابن ردمیر نے اسلامی مقبوضات پر چڑھائی کر دی۔ اس چڑھائی کا سبب یہ تھا کہ غرناطہ کے عیسائی باشندوں نے اس کو لکھا تھا کہ تم غرناطہ پر حملہ کرو۔ ہم تمھارے اس حملہ کو کامیاب بنانے کی پر اثر کوشش کریں گے۔ چنانچہ ابن ردمیر غرناطہ تک اپنی زبردست فوجیں لیے ہوئے پہنچ گیا۔ عیسائیوں کی امیدوں پر درحقیقت یوسف بن تاشفین کی فتوحات سے پانی پھر گیا تھا۔ اور وہ مرابطین سے بہت ڈرتے تھے۔ لیکن خود اندلس کے بعض مسلمان باشندے مرابطین کی عداوت میں عیسائیوں کی ہمدردی کا دم بھرتے تھے اس رذیلانہ طرز عمل سے عیسائیوں کی ہمتیں پھر بڑھ گئیں تھیں اور مرابطین کی فوجوں کے مقابلے پر نکلنے لگے تھے‘ ابن ردمیر کا یہ حملہ بھی اسی وجہ سے ہوا تھا۔ مگر ذی الحجہ ۵۱۵ھ میں غرناطہ کے قریب مسلمانوں نے اس کو تمیم بن یوسف بن تاشفین کی سرداری میں ایسی شکست دی کہ وہ اپنی آدھی فوج ضائع کر کے برشلونہ کی طرف بھاگ گیا۔ غرناطہ اور اس کے نواح میں عیسائی زیادہ آباد تھے۔ اور وہ ہمیشہ مسلمانوں کی مخالفت اور عیسائی سلاطین کی کامیابی کے لیے سازشوں میں مصروف رہتے تھے۔ ان حالات سے واقف ہو کر علی بن یوسف نے ۵۱۶ھ میں خود اندلس میں آ کر بہت سے عیسائیوں کو جو غرناطہ اور اس کے نواح میں سکونت پذیر تھے۔ افریقہ کی جانب بھیج دیا۔ بعض کو اندلس کے دوسرے مقامات میں منتقل کر دیا۔ ۵۲۰ھ میں ابو طاہر تمیم بن یوسف نے اپنے بیٹے تاشفین بن علی بن یوسف بن تاشفین کو اندلس کا وائسرائے مقرر کیا۔ ۳۶ برس سات مہینے مراکش و اندلس پر حکومت کرنے کے بعد ماہ رجب ۵۳۷ھ میں علی بن یوسف کا انتقال ہوا۔ ابو محمد تاشفین اس کی جگہ اس کا بیٹا ابو محمد تاشفین تخت نشین ہوا ۵۱۶ھ میں علی بن یوسف آخری مرتبہ اندلس میں آیا تھا۔ اس کے بعد اس کو اندلس میں آنا نصیب نہ ہوا۔ بلکہ وہ محمد بن عبداللہ المعروف بہ مہدی موعود کے جھگڑوں نہیں مصروف رہا۔ یہ جدید دشمن جو ملک مراکش میں پیدا ہوا تھا اور جس کا مفصل حال آگے آتا ہے۔ دم بہ دم ترقی کرتا رہا۔ اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ علی کا بیٹا ابو محمد تاشفین بھی باپ کے بعد تخت نشین ہوتے ہی مراکش کے اندرونی ہنگامے میں اس طرح مصروف ہوا کہ اندلس کی طرف متوجہ نہ ہو سکا‘‘۔ تاشفین بن علی ۵۳۷ھ میں جب تاشفین بن علی اندلس سے مراکش جا کر باپ کی جگہ تخت نشین ہوا تو اس نے یحییٰ بن علی بن غانیہ کو اندلس کا وائسرائے مقرر کیا تھا۔ یحییٰ نے جہاں تک ممکن ہوا اندلس کو بچایا۔ اور عیسائیوں کے زور کو گھٹانے میں مصروف رہا۔ ادھر دم بہ دم سلطنت مرابطین میں ضعف وانحطاط کے علامات نمودار ہوتے گئے۔ یہاں تک کہ ۲۷ رمضان ۵۳۹ھ میں تاشفین بن علی بحالت ناکامی اور مایوسی عبدالمومن سے شکست کھا کر فوت ہوا۔ ابراہیم بن تاشفین اس کے بعد اس کا بیٹا ابو اسحٰق ابراہیم بن تاشفین بن علی بن یوسف بن تاشفین شہر مراکش میں تخت نشین ہوا۔ لیکن ۵۴۱ھ میں عبدالمومن نے مراکش کو فتح کیا۔ اور ابراہیم بن تاشفین کو گرفتار کر کے قتل کر دیا۔ اس طرح سلطنت مرابطین کا خاتمہ ہوا۔ اندلس میں