تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقوع پذیر ہوا۔ اس کے بعد ابن الرمیمی المیریہ کا خود مختار مستقل بادشاہ بن گیا۔ مرسیہ کی حکومت محمد بن یوسف کی اولاد کے قبضے میں رہی جنہوں نے ابن الاحمر کی اطاعت قبول کر لی تھی۔ ۲۵۸ھ اس خاندان کا خاتمہ ہو گیا۔ بنو ہود کے علاوہ ابن الاحمر ابن مروان۔ ابن خالد۔ ابن مردنیش وغیرہ بہت سے چھوٹے چھوٹے رئیسوں نے اپنی الگ الگ ریاستیں قائم کیں۔ ابن الاحمر نے فردی نند بادشاہ کیسٹل و طیطلہ سے ابتداء اتحاد قائم اور دوسرے چھوٹے چھوٹے مسلمان رئیسوں کی تباہی میں فردی نند شریک کار رہا۔ ادھر بادشاہ برشلونہ نے الگ مسلمانوں پر چڑھائیاں شروع کر رکھی تھیں۔ عیسائی اول دو مسلمانوں کو آپس میں لڑاتے پھر ایک کے طرف دار ہو کر دوسرے کو برباد کرا دیتے اس کے بعد پھر اس سے لڑائی چھیڑ دیتے۔ اور دوسرے مسلمان کو اس کے مقابلہ پر آمادہ کر دیتے اور ہمیشہ مسلمانوں کے شہروں اور قلعوں پر قابض ہوتے جاتے تھے۔ اسی سلسلہ میں فردی نند ثالث بادشاہ کیسٹل (قسطلہ) نے بتاریخ ۲۳ شوال ۶۳۶ھ دارالخلافہ قرطبہ کو فتح کر لیا اور اس عظیم الشان اسلامی شہر کی عظمت و بزرگی کو خاک میں ملا کر اندلس میں عیسائی سلطنت کی بنیاد کو پائیدار اور استوار بنا دیا۔ اسی تاریخ سے اندلس میں اسلامی شوکت کا خاتمہ سمجھنا چاہیئے۔ ابن الاحمر نے یہ دانائی کا کام کیا کہ فردی نند ثالث سے صلح کر کے اور بعض شہر و قلعے اس کو دے کر اپنی طرف سے عرصہ تک مطمئن رکھا اور اس فرصت میں غرناطہ۔ مالقہ۔ لارقہ۔ المیریہ۔ جیان وغیرہ پر اپنا قبضہ جما لیا۔ اور ایک ایسی مضبوط ریاست جزیرہ نمائے اندلس کے قریباً چوتھائی رقبہ پر قائم کر لی۔ جو آئندہ ڈھائی سو سال تک قائم رہی اب بجائے تمام جزیرہ نمائے اندلس کے صرف جنوبی و مشرقی اندلس میں اسلامی حکومت محدود رہ گئی اور بجائے قرطبہ کے غرناطہ اسلامی اندلس کا دارالحکومت قرار پایا۔ اس چھوٹی سی اسلامی سلطنت کا رقبہ پچاس ہزار مربع میل یعنی کل جزیرہ نما کا چوتھائی تھا۔ اب ذیل میں سلطنت غرناطہ کے حالات بیان ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اندلس کی تاریخ ختم ہو جائے گی۔ --- باب : ۱۱سلطنت غرناطہ ابن الاحمر نصر بن یوسف جو ابن الاحمر کے نام سے مشہور ہے اس کا ذکر اوپر آ چکا ہے۔ اس نے ۶۳۲ھ میں اشبیلیہ کے حاکم ابی خالد کو اپنا دوست اور خلیفہ بنا کر غرناطہ اور مالقہ پر قبضہ کیا ۶۴۳ھ میں حاکم المیریہ نے اس کی اطاعت قبول کی اور ۶۶۳ھ میں لارقہ کی رعایا نے بھی اس کو اپنا بادشاہ تسلیم کر لیا۔ اب تک فردی نند سے اس کی موافقت تھی۔ لیکن جب تمام مسلمان ریاستیں ایک ایک کر کے ختم ہو گئیں تو عیسائیوں نے ابن الاحمر کی ریاست کو ہضم کرنا چاہا۔ ابن الاحمر نے یہ عقل مندی کی تھی کہ بنی مرین کے بادشاہ یعقوب بن عبدالحق سے جو افریقہ و مراکش میں موحدین کے بعد حکمران تھا۔ دوستانہ