تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوا کے اثر سے اس مرکب قوم کا ایک خاص مزاج خاص اخلاق اور مخصوص تہذیب متعین ہو چکی تھی۔ اور اسی لئے بربر ایک خاص قوم کی حیثیت سے اقوام عالم میں شمار ہوئی۔ باوجود اس کے کہ بعض مہذب اور ترقی یافتہ قوموں نے شمالی افریقہ میں حکمرانی کی۔ بربر قوم کی بربریت و وحشت جو ملکی آب و ہوا کا نتیجہ تھی دور نہ ہو سکی۔ ہاں اس بربریت اور وحشت میں اگر فرق آیا اور وہ مبدل بہ تہذیب و شائستگی ہوئی تو اسلام کے اثر سے ہوئی مسلمانوں کو اس ملک کے فتح کرنے اور حکومت اسلامیہ قائم کرنے میں بڑی بڑی دقتیں اٹھانی پڑیں۔ بربری قبائل نے بار بار بغاوتیں کیں۔ اور بار بار وہ مفتوح و مغلوب بنائے گئے۔ اور ان کی ان غداریوں اور بے وفائیوں کا سلسلہ برابر اس وقت تک جاری رہا جب تک کہ وہ سب کے سب مذہب اسلام کو قبول نہ کر چکے۔ مذہب اسلام کو قبول کرنے کے بعد وہ مثل عربوں کے بہادر مہذب اور شریف ثابت ہوئے۔ جب کبھی ان میں اسلام کی پابندی کم ہوئی۔ اسی نسبت سے ان کی قدیمی وحشت و غداری عود کر آئی۔ ملک مراکش کو عقبہ بن نافع نے جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے۔ تمام و کمال فتح کر لیا تھا اور مراکش کے بعض صوبوں کے فرماں روائوں نے بخوشی عقبہ کی فرماں برداری قبول کر لی تھی اس کے بعد کئی مرتبہ مراکش باغی ہوا۔ اور ہر مرتبہ مغلوب و محکوم بنایا گیا۔ موسیٰ بن نصیر گورنر افریقہ و مراکش نے اپنی طرف سے طارق بن زیاد کو مراکش کی حکومت سپرد کی تھی۔ اسی طارق بن زیاد نے ملک اندلس کو فتح کیا اور پھر اس کے بعد موسیٰ بن نصیر بھی خود اندلس میں داخل ہوا۔ ملک اندلس کی فتح میں زیادہ تر بربری لوگوں کی فوج کام میں لائی گئی تھی۔ اور اسی لئے یہ کہنا بے جا نہیں ہے کہ مراکش نے اندلس کو فتح کر کے حکومت اسلامیہ میں داخل کیا تھا۔ اندلس پر قبضہ ہونے کے بعد ہی بربری لوگوں نے مراکش و اندلس میں بغاوتوں کا سلسلہ جاری کر دیا۔ اندلس میں تو ان کی بغاوت جلد فرو ہو گئی۔ مگر ملک بربر یعنی شمالی افریقہ میں ان کی بغاوتوں کا ایک سلسلہ تھا۔ جو عرصہ دراز تک جاری رہا۔ خلافت بنو امیہ کی بربادی اور خلافت عباسیہ کے قیام و استحکام کے بعد تک بھی بربری قوم نے بغاوت و سرکشی کے سلسلہ کو جاری رکھا۔ مسلمانوں نے ہر مرتبہ ان کو نیچا دکھایا۔ اور ان کی کج روی کو روکا۔ لیکن انھوں نے جب ذرا بھی گرفت کو ڈھیلا دیکھا تو بلا توقف سرکشی پر آمادہ نظر آئے قوم بربر کی اس حالت اور اس مزاجی کیفیت سے مطلع ہو کر خلافت عباسیہ کے ہر ایک مخالف اور انقلابی سازش کرنے والے نے ملک مراکش و افریقیہ ہی کو جو بربر قوم کا مسکن تھا۔ للچائی ہوئی نظروں سے دیکھا۔ علوی لوگ جو بار بار عباسیوں کے خلاف اٹھتے رہے ان سب کا سب سے بڑا امیدگاہ یہی ملک بربر رہا ہے۔ اور ان کو جب کبھی موقعہ ملا ہے۔ عراق و شام و عرب سے بھاگ کر اسی ملک میں پہنچے ہیں۔ مسلمانوں نے اس کو فتح کرنے کے بعد ہی مذہب سے بربری لوگوں کو واقف کر دیا تھا۔ اور وہ بڑی تیز رفتاری سے اسلام میں داخل ہو کر قریباً سب کے سب مسلمان ہو چکے تھے۔ لیکن ان کی جبلی عادت بہت جلد اس تحریک کو جو مذہبی لباس میں پیش ہو کر بغاوت پر آمادہ کرتی تھی قبول کر لیتی تھی۔ سلطنت ادریسیہ اوپر خلفائے عباسیہ کے حالات میں امام محمد بن عبداللہ اور ان کے خاندان کی مکہ میں بربادی و شکست کا حال ذکر ہو چکا ہے۔ اسی خاندان کا ایک شخص ادریس نامی مع اپنے خادم راشد کے ملک حجاز سے فرار ہو کر مصر و افریقہ ہوتا ہوا مراکش پہنچا سجلماسہ