تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
متصرف رہے پھر رفتہ رفتہ حکومت اس خاندان سے بالکل منقطع ہو گئی۔ دولت اغالبہ افریقہ دوسری جلد میں خلافت عباسیہ کے حالات بیان کرتے ہوئے یہ ذکر ہو چکا ہے کہ سب سے پہلے ملک اندلس حکومت و خلافت عباسیہ سے الگ ہو گیا تھا۔ اور وہاں ایک خود مختار حکومت و سلطنت بنو امیہ کی قائم ہو گئی تھی۔ جس کا حال اوپر بیان ہو چکا ہے۔ اندلس کے بعد مراکش کا ملک خلافت عباسیہ سے جدا ہوا اور وہاں ایک خود مختار ادریسہ سلطنت قائم ہوئی۔ اس ادریسیہ حکومت کا حال بھی مختصر طور پر اوپر بیان ہو چکا ہے۔ مراکش کے بعد افریقیہ یا تونس یا طرابلس الغرب کا ملک خلافت عباسیہ سے جدا ہوا اور وہاں حکومت اغالبہ قائم ہوئی۔ اس حکومت اغالبہ کا حال اب مختصر طور پر بیان ہوتا ہے۔ افریقہ کا ملک۱؎ بھی علاقہ بربر میں شامل ہے۔ خلافت امیہ کے زمانے میں ممالک بربر شمالی افریقہ کے تمام ملکوں کا نگران وائسرائے اسی ملک افریقہ یا طرابلس کے شہر قیروان میں رہتا تھا۔ اور مراکش و اندلس کے گورنر اسی قیروان کے وائسرائے کی تجویز سے مقرر ہوئے تھے۔ خلافت عباسیہ کے زمانے میں جب اندلس و مراکش کے ملک دائرہ حکومت عباسیہ سے خارج ہو گئے۔ تو قیروان کے وائسرائے کی حیثیت ایک معمولی صوبہ دار یا گورنر کی رہ گئی تھی۔ رعایا‘ اور آب و ہوا کے اعتبار سے یہ ملک بھی چونکہ ملک ۱؎ اس وقت افریقہ کو ملک ہی کہا جاتا تھا۔ اب یہ ایک بہت بڑا براعظم ہے‘ جس کو عالمی طاغوت نے تقریباً چالیس ممالک میں تقسیم کر رکھا ہے۔ مراکش سے مشابہت رکھتا تھا۔ اور یہاں بھی بربری لوگ ہی زیادہ آباد تھے۔ لہٰذا یہ صوبہ بھی ہمیشہ معرض خطر ہی میں رہتا تھا۔ اور یہاں جلد جلد عامل یا گورنر تبدیل ہوتے رہتے تھے۔ بغاوتوں اور سرکشیوں کا سلسلہ بھی برابر جاری تھا۔ ابراہیم بن اغلب عاملوں کی تبدیلی کے سلسلہ میں جب محمد بن مقاتل نے دوبارہ اس صوبہ کی حکومت اپنے ہاتھ میں لی تو اس ملک کے باشندوں نے اظہار ناراضگی کیا۔ اور ابراہیم بن اغلب کو جو دربار خلافت میں موجود تھا۔ لکھا کہ آپ اس صوبہ کی حکومت خلیفہ سے کہہ کر اپنے نام مقرر کرا لیں۔ اس پیغام سے مطلع ہو کر ابراہیم بن اغلب نے خلیفہ ہارون الرشید کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ملک مصر کی آمدنی سے ایک لاکھ دینار سالانہ ملک افریقہ میں نظام حکومت قائم رکھنے کے لیے خرچ کرتے ہیں۔ اس ملک سے آپ کو کوئی آمدنی نہیں ہوتی۔ آپ مجھ کو اس ملک کا حاکم مقرر کر کے بھیج دیجئے۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ خزانہ مصر سے وہ ایک لاکھ دینار سالانہ نہیں لوں گا۔ اور چالیس ہزار دینار سالانہ ملک افریقہ سے بطور خراج دربار خلافت میں بھیجتا رہوں گا۔ ابراہیم بن اغلب کی اس درخواست کو سن کر خلیفہ ہارون الرشید نے ہرثمہ بن اعین سے مشورہ کیا۔ ہرثمہ نے عرض کیا کہ ابراہیم کی اس درخواست کو ضرور منظور فرما لیجیے۔ اور ملک افریقہ کی سند حکومت اس کو دیجیے۔ چنانچہ ہارون الرشید نے ابراہیم بن اغلب کو سند حکومت عطا کر دی۔ یہ ایک قسم کا ٹھیکہ تھا۔ جو ابراہیم بن اغلب کو دیا گیا تھا۔ ابراہیم بن اغلب نے محمد بن مقاتل سے حکومت کا چارج لے لیا۔ اور چونکہ رعایا ابراہیم سے خوش تھی۔ اس لیے تمام ملک میں امن و امان قائم ہو گیا۔ ابراہیم بن اغلب نے ۱۸۴ھ میں ملک افریقہ کی