تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیکھ کر سرحدی عامل محمد بن وسیم بھی ہاشم کا شریک ہو گیا ادھر سلطان عبدالرحمن ثانی نے اپنے بیٹے امیہ کو ایک زبردست فوج دے کر طیطلہ کی جانب روانہ کیا۔ امیہ نے ہر چند کوشش کی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ آخر امیہ اپنی فوج لے کر واپس ہوا اور ہاشم نے طیطلہ سے نکل کر شاہی فوج کا تعاقب کیا۔ شاہی فوج ایک جگہ کمین گاہ میں چھپ کر بیٹھ گئی۔ جب اہل طیطلہ زدپر پہنچ گئے تو ان پر حملہ کیا۔ اس حملہ میں طیطلہ والوں کا بڑا نقصان ہوا مگر وہ بھاگ کر پھر طیطلہ میں واپس چلے گئے اور قلعہ بند ہو کر بیٹھ گئے۔ بار بار اس شہر کے محاصرہ کو شاہی فوجیں بھیجی گئیں مگر یہ شہر فتح نہ ہوا۔ ایک مرتبہ ہاشم نے طیطلہ سے نکل کر شنت بریہ کو خوب لوٹا اور اس پر قبضہ کر لیا۔ آخر سلطان عبدالرحمن نے اپنے بھائی ولید کو ۲۲۲ھ میں ایک زبردست فوج دے کر طیطلہ کی مہم پر روانہ کیا۔ ولید نے طیطلہ کے چاروں طرف فوجیں متعین کر کے ہر طرف سامان رسد کی آمد کو بند کرنے میں مبالغہ سے کام لیا اور اپنی اس کوشش کو استقلال کے ساتھ جاری رکھا نتیجہ یہ ہوا کہ اہل طیطلہ سخت مجبور ہوئے اور ولید نے ۲۲۳ھ میں طیطلہ کو فتح کیا ہاشم ضراب لڑائی میں مارا گیا اور محمد بن وسیم وہاں سے بھاگ کر شہر سبن میں چلا گیا۔ وہاں اس نے اپنے گرد باغیوں کی ایک جمعیت فراہم کی اور چند روز کے بعد طیطلہ میں اچانک پہنچ کر قابض و متصرف ہو گیا۔ ۲۲۴ھ میں سلطان عبدالرحمن نے خود چالیس ہزار فوج لے کر طیطلہ پر چڑھائی کر کے اس کو فتح کیا اور باغیوں کو قرار واقعی سزا دے کر امن و امان قائم کیا اور یہیں سے ایک فوج عبیداللہ بن عبداللہ کو دے کر مقام البہ اور قلاع کی جانب روانہ کیا۔ عبیداللہ نے اس نواح میں پہنچ کر عیسائیوں کو جنھوں نے بغاوت و سرکشی شروع کر دی تھی متعدد شکستیں دے کر مطیع و منقاد بنایا۔ ابھی یہ لشکر شمالی حدود میں اپنا کام پورے طور پر ختم بھی نہ کرنے پایا تھا کہ فرانسیسیوں کی فوجوں نے جو سرحد پر عرصہ سے جمع ہو رہی تھیں اور ممالک اسلامیہ کی اندرونی بغاوتوں سے فائدہ اٹھانے کی خواہاں تھیں سرحد پر حملہ کیا اور حدود سلطنت اسلامی میں داخل ہو کر شہر سالم کو لوٹ کر برباد کیا۔ عبیداللہ نے اس طرف کے عامل ابن موسیٰ کو ہمراہ لے کر عیسائی فوجوں پر حملہ کیا اور ان کے سپہ سالار لرزیق نامی شاہ فرانس کو شکست دے کر بھگا دیا۔ ۲۲۵ھ میں سلطان عبدالرحمن ثانی نے خود بلاد جلیقیہ پر حملہ کر کے وہاں کے عیسائیوں کو سزائیں دے کر مطیع و منقاد بنایا۔ ریاست ایسٹریاس کے حاکم سے باج و خراج وصول کر کے اس سے اطاعت و فرماں برداری کا اقرار لیا اور اسی کی ریاست میں اپنا فوجی کیمپ قائم کر کے ملک فرانس پر خشکی کے راستے بھی اور سمندر کے راستے بھی فوجیں روانہ کیں۔ ان فوجی مہموں کا نتیجہ مال غنیمت اور کثیر التعداد قیدیوں کی شکل میں ظاہر ہوا اور سلطان عبدالرحمن سالماً غانماً قرطبہ کی طرف واپس آیا۔ قیصر قسطنطنیہ کی دوسری سفارت اسی سال طوفیلس قیصر قسطنطنیہ کی جانب سے قرطبہ میں ایک سفارت اسی طرح وارد ہوئی جیسا کہ اس سے پہلے قیصر میکائیل کی جانب سے سفارت آئی تھی۔ عبدالرحمن نے اس سفیر کے ساتھ بھی وہی برتائو کیا جو پہلے سفیر سے کر چکا تھا۔ اس مرتبہ قیصر قسطنطنیہ خلیفہ بغداد سے بہت مجبور ہو گیا تھا اور اس نے پہلے قیصر سے زیادہ الحاح و اصرار کے ساتھ عبدالرحمن سے مدد طلب کی تھی اور پہلے سے زیادہ توقعات دلائی تھیں۔ ممکن تھا کہ خلیفہ بغداد کی مخالفت کو مدنظر رکھ کر اس نے فرانسیسیوں کے پاس