تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قمارش چلا گیا‘ محمد بن ادریس نے مالقہ میں تخت نشین ہو کر اپنا لقب مہدی رکھا اور اپنے بھائی ’’منالی‘‘ کو اپنا ولی عہد بنایا‘ ۴۴۹ھ میں محمد بن ادریس نے وفات پائی‘ اس کے فوت ہونے کی خبر سن کر ادریس بن یحییٰ دوبارہ مالقہ میں آ کر تخت نشین ہوا۔ ۴۵۰ھ میں ادریس بن یحییٰ نے وفات پائی۔ خاندان حمود کا آخری بادشاہ محمد اصغر اس کے بعد محمد اصغر بن ادریس بن علی بن حمود مالقہ کے تخت پر بیٹھا ۴۵۱ھ میں بادیس بن حابوس بادشاہ غرناطہ نے مالقہ پر حملہ کر کے محمد اصغر کو مالقہ سے بے دخل کر دیا‘ محمد اصغر مالقہ سے المیریا چلا آیا اور ۴۵۶ھ تک یہاں بحالت پریشان مقیم رہا‘ ۴۵۶ھ میں ملیلہ (افریقہ) والوں کی درخواست پر افریقہ چلا گیا‘ اور وہاں کی حکومت اپنے ہاتھ میں لے کر ۴۶۰ھ تک حکومت کرتا رہا‘ محمد اصغر خاندان حمود کا آخری بادشاہ تھا‘ جس نے مالقہ میں ۴۵۱ھ تک حکومت کی‘ اسی خاندان حمود کا ایک اور شخص قاسم بن محمد الملقب بہ واثق باللہ صوبہ جزیرہ میں حکمراں تھا‘ وہ بھی ۴۵۰ھ تک حکمران رہا‘ معتضد بن ابوالقاسم بن عباد بادشاہ اشبیلیہ نے حملہ کر کے ۴۵۰ھ میں جزیرہ پر قبضہ کر کے قاسم بن محمد کو گرفتار کر لیا‘ اس طرح خاندان حمود کی حکومت کا اندلس سے خاتمہ ہوا۔ --- باب : ۷دیگر متحارب سلاطین بنو عباد‘ بنو ذوالنون‘ بنو ہود وغیرہ خاندان بنو حمود کی حکومت کا حال اوپر ذکر ہو چکا ہے‘ لیکن خاندان بنو امیہ کی حکومت چوتھی صدی ہجری کے ساتھ ہی ختم ہو گئی تھی‘ خاندان بنو حمود کا حال بیان کرتے ہوئے ہم ۴۵۰ھ تک پہنچ گئے‘ حالانکہ حمود کا تعلق جزیرہ نمائے اندلس کے بہت چھوٹے سے ٹکڑے کے ساتھ رہا‘ ان کے ہم عصر اور بھی خاندان الگ الگ صوبوں پر خود مختارانہ حکومت کر رہے تھے‘ ان سب کے حالات تفصیلی طور پر بیان کرنے میں زیادہ وقت اور زیادہ اوراق صرف نہیں کئے جا سکتے‘ لہٰذا بطور اجمال ذیل میں اس طوائف الملوکی کی باقی داستان سنائی جاتی ہے‘ اندلس کی تاریخ کے اس حصہ کو حسرت و افسوس‘ اور خون کے آنسوئوں سے لبریز سمجھنا چاہیئے‘ ذیل میں صرف وہ قابل تذکرہ باتیں درج کی جاتی ہیں جن کے وقوع کا زمانہ معلوم ہونے سے واقعات تاریخی کا تسلسل بہ آسانی قائم ہو سکے‘ ذیل کے واقعات کو ملاحظہ فرماتے ہوئے یہ تصور ہمیشہ قائم رکھنا چاہیئے کہ شمالی عیسائی حکومتیں دم بہ دم اپنی طاقت اور وسعت کو ترقی دے رہی ہیں اور سب کی تمام تر توجہ اسی کوشش میں صرف ہو رہی ہے کہ مسلمان سلاطین اندلس آپس میں دست و گریباں رہیں اور وہ مسلمانوں کی دولت اور مملکت کو جہاں تک