تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے ساتھ اس کا نام بھی لیا جاتا تھا۔ سکہ میں بھی اس کا نام درج ہوتا تھا۔ امراء اور اراکین سلطنت اس کی ایسی ہی تکریم کرتے اور تمام آداب دربار اسی طرح بجا لاتے جس طرح وہ خلفائے بنو امیہ کے لیے بجا لاتے تھے۔ ابن ابی عامر یعنی منصور اعظم کا وجود اندلس اور اندلس کی اسلامی حکومت و سلطنت کے لیے بہت ہی مبارک و مسعود تھا۔ اس نے لیون اور اس کی ارد گرد کی چھوٹی چھوٹی ریاستوں کو خلافت قرطبہ کا براہ راست ایک صوبہ بنا لیا تھا۔ برشلونہ‘ قسطلہ اور نوار کو اس نے خراج گذار اور پورے طور پر فرماں بردار بنانے میں کامیابی حاصل کر لی تھی۔ ایک مرتبہ غرسیہ والی ریاست کشکبتشکے پاس منصور اعظم کا کوئی ایلچی کسی ضرورت سے گیا۔ غرسیہ نے اس کا نہایت شان دار استقبال کیا اور اپنے تمام ملک کی اس کو سیر کرائی۔ اس سیر و سیاحت میں اس ایلچی کو معلوم ہوا کہ کسی کلیسہ میں کوئی مسلمان عورت قید ہے۔ جس کو راہبوں نے قید کر رکھا ہے۔ ایلچی نے واپس آ کر حالات سنائے اور اس مسلمان عورت کا بھی تذکرہ کیا۔ منصور اعظم اسی وقت فوج لے کر ریاست بشکنس پر حملہ آور ہوا۔ جب حدود کشکبتش کے قریب پہنچا تو غرسیہ عاجزانہ حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا کہ مجھ سے کوئی حرکت گستاخانہ سرزد نہیں ہوئی۔ منصور نے کہا کہ تونے وعدہ کیا کہ اپنے ملک میں کوئی مسلمان قیدی نہ رکھے گا۔ پھر فلاں گرجا میں ایک مسلمان عورت قید کیوں ہے۔ اس نے اس مسلمان عورت کو منصور کے حوالے کر کے اس گرجا کو منصور کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے مسمار کرا دیا۔ ۲۴ ماہ جمادی الآخر ۳۸۷ھ کو منصور نے قرطبہ سے شہر قوریہ کی جانب کوچ کیا۔ قوریہ کو فتح کر کے جلیقیہ میں داخل ہوا۔ یہاں عیسائی سرداروں نے آ آ کر ملازمت و شرکت اختیار کی۔ ان سب کو لے کر منصور اعظم سمندر کے کنارے تک تمام علاقے کے سرکش لوگوں کو سزا دے کر اور اس طرف کے قلعوں کو جو سامان بغاوت تھے مسمار کرا کر بحر اطلانطک کے چھوٹے چھوٹے جزیروں کو فتح کیا اور مفرورین کو جو وہاں جا کر پناہ گزین ہوئے تھے گرفتار کیا۔ ساحل فرانس کے شہروں کو فتح کیا اور ان عمارتوں کو جو سازش خانے بنائے گئے تھے مسمار کرنے کے بعد واپس ہوا۔ یہ منصور اعظم کا اڑتالیسواں جہاد تھا۔ علم و فضل کی قدر افزائی منصور اعظم علم و فضل کا ایسا ہی قدر دان تھا۔ جیسا کہ خلیفہ حکم ثانی‘ وہ خود بھی عالم تھا۔ اور عالموں کی بڑی قدر کرتا تھا۔ مگر وہ لوگ جو لڑکپن میں اس کے ہم سبق رہ چکے تھے۔ منصور اعظم کی اس عظمت و شوکت کو دیکھ کر دل ہی دل میں حسد کے مارے جلے بھنے جاتے تھے۔ انہوں نے موقع پا کر منصور اعظم کے خلاف ایک سازش مرتب و برپا کی اور یہ الزام لگایا کہ منصور فلسفہ کی جانب (زیادہ مائل ہے اور اس پر دہریت غالب ہے مگر منصور نے اپنے خلاف اس قسم کی شہرت سن کر فوراً اس کی تلافی کی اور خود مذہبی علماء کی ایک بڑی مجلس منعقد کر کے اس قسم کی باتوں کا) سدباب کر دیا۔ منصور نے بہت سے پل بنائے۔ جامع مسجد قرطبہ کی اس نے بھی توسیع کی۔ امن و امان اور رعایا کی خوش حالی اس کے زمانے میں پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئی۔ وہ ایسے مقامات پر بھی اپنی فوجیں لے گیا جہاں اس سے پہلے کوئی مسلمان نہ پہنچا تھا۔ غرض منصور اعظم کا عہد حکومت ہر ایک اعتبار سے حکومت اندلس کا نہایت