تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی مخالفت میں عیسائیوں سے ساز باز شروع کر دی۔ یہ حالت دیکھ کر شیرکوہ نے سلطان نورالدین سے اجازت لے کر ۵۶۲ھ میں مصر پر فوج کشی کی۔ مصر پر فوج کشی کرنا اس لیے دشوار کام تھا کہ راستے میں عیسائی مقبوضات میں ہو کر گذرنا پڑتا تھا۔ مگر شیرکوہ اپنی فوجوں کو صاف نکال کر لے گیا۔ اور مصر کے بعض شہروں پر قبضہ کر لیا۔ مصریوں کی عیسائیوں سے امداد طلبی شاور نے فوراً عیسائیوں سے امداد طلب کی‘ عیسائی تو ایسے زرین موقعہ کے منتظر ہی تھے۔ وہ فوراً شاور کی مدد کے لیے فوجیں لے کر پہنچ گئے۔ شاور اور عیسائیوں کی متفقہ فوج کے مقابلے میں اسدالدین شیرکوہ کی مٹھی بھر فوج جس کی تعداد دو ہزار سے بھی کم تھی۔ کوئی حقیقت ہی نہ رکھتی تھی۔ مگر اس نے اللہ پر بھروسہ کر کے مقابلہ کیا۔ اور دونوں فوجوں کو شکست دے کر بھگا دیا۔ شیرکوہ کی مصر میں پہلے سے دھاک بیٹھی ہوئی تھی وہ اپنے مقبوضہ علاقے پر مستقل بندوبست کرتا ہوا اسکندریہ کی طرف بڑھا۔ اہل شہر نے فوراً شہر حوالے کر دیا۔ شیرکوہ نے اسکندریہ میں اپنے بھتیجے صلاح الدین بن نجم الدین ایوب کو حاکم مقرر کیا۔ اور خود صعید کی طرف بڑھا۔ اور وہ مصری فوجیں جو قاہرہ میں جمع ہو رہی تھیں۔ انھوں نے شیرکوہ کے اسکندریہ سے صعید کی طرف روانہ ہونے کی خبر سنتے ہی اسکندریہ پر حملہ کی تیاری کی اور قاہرہ سے کوچ کیا۔ شیرکوہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ مصریوں اور عیسائیوں نے متفقہ طور پر اسکندریہ پر حملہ کیا ہے تو وہ اپنے بھتیجے صلاح الدین کی امداد کے لیے فوراً اسکندریہ کی طرف لوٹا۔ شاور نے اس عرصہ میں ایک خاص سازشی جال پھیلا کر شیرکوہ کی ہمراہی فوج کے بعض سرداروں کو مائل کر لیا تھا۔ اور وہ سردار لڑائی میں سرد مہری سے کام لینے لگے تھے شیرکوہ کو اس سازش کا حال معلوم ہو گیا۔ ادھر شاور کی طرف سے شیرکوہ کے پاس پیغام پہنچا کہ تم ہم سے تاوان جنگ وصول کر لو اور اسکندریہ کو چھوڑ کر اپنے ملک کو واپس چلے جائو۔ تمام حالات اور نتائج و عواقب پر غور کرنے کے بعد شیرکوہ نے شاور کی اس درخواست کو قبول کر لینا ہی مناسب سمجھا۔ چنانچہ وہ اسکندریہ چھوڑ کر اور تاوان جنگ لے کر شام کی طرف واپس ہوا۔ ناعاقبت اندیشی کے نتائج یہ واقعہ ۵۶۲ھ ماہ ذیقعدہ وقوع پذیر ہوا۔ شاور کی اس ناعاقبت اندیشی کے نتائج بہت برے نکلے جو اس نے عیسائیوں کو مصر میں بلا کر کی۔ شیرکوہ کے واپس چلے جانے کے بعد عیسائی لشکر نے مصر میں مستقل قیام کرنے اور عیسائیوں نے مصر پر قبضہ کرنے کی بنیاد ڈالی۔ چنانچہ انھوں نے شاور کے سامنے مندرجہ ذیل شرائط پیش کیے اور شاور نیز عاضد عبیدی کو وہ شرائط قبول و منظور کرنے پڑے (۱) عیسائی فوجیں قاہرہ میں مقیم رہیں گی۔ (۲) عیسائیوں کی طرف سے ایک ناظم قاہرہ میں رہا کرے گا۔ (۳) شہر پناہ کے دروازوں پر عیسائیوں کا قبضہ رہے گا۔ (۴) حکومت مصر ایک لاکھ دینار سالانہ بیت المقدس کے عیسائی بادشاہ کو ادا کیا کرے گی۔ جب اس طرح عیسائیوں نے مصر میں اپنے قدم جما لیے تو انھوں نے سلطنت مصر کے کاموں میں دخل اندازی شروع کی۔ بلبیس کو عیسائی حکومت میں شامل کر لیا۔ پھر دارالسلطنت قاہرہ پر قبضہ کرنے پر آمادہ ہو گئے اور شاور کو اپنا طرف دار بنا کر عیسائی فوجیں بڑی تعداد میں بلوالیں اور بجائے ایک لاکھ دینار کے دو لاکھ دینار اور